جب سے یوپی آئی کا رواج بڑھا ہے، سکوں کو پوچھنے والے کم ہو گئے ہیں،ان کا سر کولیشن گر گیا ہے۔
EPAPER
Updated: June 20, 2025, 11:43 AM IST | Agency | New Delhi
جب سے یوپی آئی کا رواج بڑھا ہے، سکوں کو پوچھنے والے کم ہو گئے ہیں،ان کا سر کولیشن گر گیا ہے۔
ایک زمانہ تھا جب لوگ چلر یعنی سکےلے کر چلتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ راستے میں یا خریداری کے وقت ان کی کافی ضرورت پڑتی تھی۔ لیکن جب سے یوپی آئی کا رواج بڑھا ہے، سکوں کو پوچھنے والے کم ہو گئے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ ان کا سرکولیشن بھی کافی گر گیا ہے۔ یو پی آئی ٹرانزیکشن میں زبردست اضافہ کے باعث اب سکوں کا استعمال کافی کم ہو گیا ہے۔ گردش میں موجود سکوں کی تعداد اور ان کی کل مالیت میں سالانہ بنیادوں پر کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ریزرو بینک کی گزشتہ دس سال کی سالانہ رپورٹ پر مبنی ٹائمز آف انڈیا کے ایک تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ گردش میں سکوں کی تعداد میں ۲۵-۲۰۲۴ء کے دوران(۲۴-۲۰۲۳ء کے مقابلے) صرف ۳ء۶؍فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ۱۷-۲۰۱۶ء میں جب یو پی آئی آیا تھا، ۱۶-۲۰۱۵ء کے مقابلے یہ شرح ۸ء۵؍ فیصد تھی۔ اسی طرح سکوں کی مالیت میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ ۱۷-۲۰۱۶ء میں سکوں کی مالیت میں ۷ء۱۴؍ فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن ۲۵-۲۰۲۴ء میں یہ اضافہ صرف۶ء۹؍فیصد رہا۔
کتنے سکے گردش میں ہیں ؟
۳۱؍مارچ ۲۰۲۵ء تک۵۰؍ پیسے، ا روپیہ، ۲؍ روپے، ۵؍ روپے، ۱۰؍روپے اور۲۰؍ روپے کے کل ۷ء۱۳؍ لاکھ سکے گردش میں تھے۔ ان کی کل مالیت۳۶؍ ہزار ۴۸۹؍کروڑ روپے تھی۔ ایک روپیہ، ۲؍روپے اور ۵؍ روپے کے سکوں کی تعداد کل سکوں کا۶ء۸۱؍فیصد تھی جبکہ مالیت کے لحاظ سے ان سکوں کی مالیت کل مالیت کا۲ء۶۴؍فیصد تھی۔