الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعدادوشمارکےمطابق بہار میں اب تک۹۲ء۹۵؍ فیصد ووٹروں کے فارم جمع ہو چکے ہیں لیکن ۳۲؍ لاکھ فارم اب بھی باقی ہیں۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 12:38 PM IST | Inquilab News Network | Patna
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعدادوشمارکےمطابق بہار میں اب تک۹۲ء۹۵؍ فیصد ووٹروں کے فارم جمع ہو چکے ہیں لیکن ۳۲؍ لاکھ فارم اب بھی باقی ہیں۔
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی کی مشق مکمل ہونے میں صرف۵؍ دن باقی ہیں۔ اس سلسلے میں سنیچر کو جاری اعدادوشمارکےمطابق ریاست میں اب تک ۹۲ء۹۵؍ فیصد ووٹروں کےفارم جمع ہو چکے ہیں۔ اب صرف ۰۸ء۴؍ فیصد ووٹر وںکے گنتی کے فارم موصول ہونا باقی ہیں۔ ایس آئی آر مہم مشن موڈ میں چل رہی ہے تاکہ ہر ووٹر تک پہنچا جاسکے۔ بی ایل اواورسیاسی جماعتوں کے بی ایل اے باقی بچے ہوئے ووٹروں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ الیکشن کمیشن کا ہدف ہر اہل ووٹر کو فہرست میں شامل کرنا ہے۔
پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی ) کے ذریعہ سنیچر کوجاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق بہار کے ۷؍ کروڑ سے زائد ووٹروں میں سے ۶۴ء۹۰؍ فیصد ای ایف جمع ہوچکے ہیں۔ ڈیجیٹائزڈ گنتی فارم ۲۵ء۸۸؍ فیصد ہیں۔ ان میں سے۲۷ء۵؍فیصد ووٹر اپنے پتے سے غیرحاضر پائے گئے جبکہ ۸۱ء۱؍ فیصد ووٹروںک ا انتقال ہوچکا ہے۔ ممکنہ طور پر مستقل طور پر منتقل ہونے والے ووٹر کی تعداد ۱۹؍ لاکھ سے زائد ہے۔ پی آئی بی کے ذریعہ جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق بہار میں ووٹرلسٹ کی خصو صی جامع نظرثانی کے دوران پوری انتخابی مشینری، یعنی تقریباًایک لاکھ بی ایل او،۴؍ لاکھ رضاکار، سیاسی پارٹیوں اور ان کے ضلع صدور کے ذریعہ مقرر۵ء۱؍ لاکھ بوتھ لیول ایجنٹس مشن موڈ میں مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی بھی اہل ووٹریکم اگست ۲۰۲۵ء کے مسودے میں شائع ہونےوالی انتخابی فہرست میں شامل ہونے سے محروم نہ رہے۔ گنتی کے فارم بھرنے میں مزید۵؍ دن باقی ہیں اور کمیشن بقیہ تقریباً۳۲؍ لاکھ ووٹر کو شامل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
پی آئی بی کے ذریعہ جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق گنتی کے فارم بھرنے میں مزید ۵؍ دن باقی ہیں اور کمیشن بقیہ تقریباً۳۲؍ لاکھ ووٹر کو شامل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ اب تک اسے ۳۲؍ لاکھ فارم واپس نہیں ملے ہیں۔ کمیشن کوشش یہی ہے کہ یہ فارم بھی موصول ہو جائیں لیکن اگر یہ آخری تاریخ تک موصول نہیں ہوئے تو ان کے نام ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں نہیں آسکیں گے ۔ حالانکہ اس کے بعد بھی ان لوگوں کے پاس موقع رہے گا کیوں کہ ڈرافٹ ووٹرلسٹ میں نام نہ آنے پر اعتراض ظاہر کیا جاسکتا ہے۔سیاسی پارٹیاں بھی فی الحال اسی تیاری میں مصروف ہیں۔