Inquilab Logo

اپوزیشن کا غیر بی جے پی ریاستوں میں این پی آر نافذ نہ کرنے پر اتفاق

Updated: January 14, 2020, 1:09 PM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

شہریت ترمیمی ایکٹ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف پیر کو قرار داد منظور کرتے ہوئے ملک کی ۲۰؍ اپوزیشن پارٹیوں  نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اپنے ہاں این پی آر کو نافذ نہیں  کریں گے۔

اپوزیشن پارٹی کے لیڈران ۔ تصویر : پی ٹی آئی
اپوزیشن پارٹی کے لیڈران ۔ تصویر : پی ٹی آئی

نئی دہلی : شہریت ترمیمی ایکٹ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف  پیر کو قرار داد منظور کرتے ہوئے ملک کی  ۲۰؍ اپوزیشن پارٹیوں  نے  اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اپنے ہاں این پی آر کو نافذ  نہیں  کریں گے۔ واضح رہے کہ این پی آر ہی این آرسی کی جانب پہلا قدم ہے۔ اسی کی بنیاد پر این آر سی تیار ہوگا۔ کیرالا اور مغربی بنگال میں این پی آر پر پہلے ہی  روک لگادی گئی ہے۔ کانگریس کے وزرائے اعلیٰ نے بھی اپنے ہاں شہریت ترمیمی ایکٹ، این پی آر یا این آرسی نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔  اس لئے پیر کو اپوزیشن کی میٹنگ میں منظور ہونےو الی قرار داد   کو بہار میں نتیش کمار، ادیشہ میں نوین پٹنائک اور آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی کیلئے  چیلنج کے طور پر دیکھا جارہاہے جنہوں نے اب تک یہ واضح نہیںکیا کہ وہ اپنے ہاں انہیں نافذ کریں گے یا نہیں۔ 
کانگریس صدر سونیا گاندھی کی دعوت پر  پارلیمنٹ انیکسی میں منعقدہ اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں ۲۰؍ پارٹیوں کے لیڈروں  نے شرکت کی جبکہ بی ایس پی ، ایس پی ، شیو سینا ، عام آدمی پارٹی ، ٹی ایم سی اور ڈی ایم  کے لیڈر اس میٹنگ میں شریک نہیں تھے ۔  شیوسینا نے اپنی عدم شرکت کے تعلق سے کہاہے کہ اسے میٹنگ کی خبر ہی نہیں ہوسکی تھی۔ عام آدمی پارٹی نے بھی اسی طرح کا جواز دیا ہے۔   میٹنگ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی ، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ، سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد ، کانگریس کے خزانچی احمد پٹیل اور کانگریس انتظامی امور کے سیکریٹری کے سی وینو گوپال ، این سی پی چیف شرد پوار ، پارٹی کے سینئر لیڈر  پرفل پٹیل،  سی پی آئی کے سیکریٹری جنرل سیتا رام یچوری ، جے ایم ایم کے سربراہ ہیمنت سورین،  آر جے ڈی کے لیڈر پروفیسر منوج جھا ، سی پی آئی کے سیکریٹری جنرل ڈی راجا ، لوک تانترک جنتا دل کے لیڈر شرد یادو ، انڈین یونین مسلم لیگ کے لیڈر پی کے کنہالی کٹی ، آر ایس پی لیڈر شتروجیت  اور دیگر لیڈر شریک تھے ۔ میٹنگ میں ایک اہم قرار داد منظور کی گئی جس کے تحت کئی اہم فیصلے بھی  کئےگئے اورحکومت کی غلط پالیسیوں کو خارج کیا گیا ۔ 
قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر آئین کے خلاف ایک پورا پیکیج ہے اوراس کے ذریعہ ملک کے غریب ، دلت ، ایس سی ایس ٹی ، لسانی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی سازش ہے ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ این پی آر در اصل این آر سی کی بنیاد ہے ۔ حکومت سے  فوری طور پر سی اے اے کو واپس لینے اور این آرسی کا ارادہ ترک کرنے کی مانگ کرتے ہوئے   اپوزیشن نے کہا ہے کہ جن صوبوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ این آر سی کو نافذ نہیں کریں گی انھیں چاہئے کہ وہ این پی آر کو بھی  نافذ نہ کریں ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں پر امن مظاہرے ہو رہے ہیں لیکن ان کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے کہا کہ پر امن مظاہرے کے ساتھ ہم کھڑے ہیں کیونکہ یہ آئین کو بچانے  کیلئے   ہیں ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ صرف بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں مظاہروں کے دوران تشدد ہوا ہے ۔  قرارداد میں جے این یو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، اے ایم یواور دیگر یونیورسٹیوں میں پولیس کی کارروائی کی شدید طور پر مذمت کی گئی ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ۲۳؍ جنوری کو نیتا جی سبھاچند بوس کا یوم پیدائش ہے جس میں ’جے ہند‘ کے نعرے کو یاد کیا جائے گا  اور ۲۶؍ جنوری کو جگہ جگہ آئین ہند کی تمہید پڑھی جائےگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK