Inquilab Logo

ای ڈی کیخلاف اپوزیشن الیکشن کمیشن سے رجوع

Updated: March 22, 2024, 11:00 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

پارٹیوں نے کمیشن سے فوری طور پرای ڈی کو لگام دینے کا مطالبہ کیا ،کہا کہ اگر ریاست کے ڈی جی پی کو تبدیل کیا جاسکتا ہے تو ای ڈی کو نچلا کیوں نہیں بٹھایا جاسکتا۔

Opposition leader Abhishek Manu Singhvi, KC Venugopal, Derek O`Brien, Jitendra Ohar and a delegation of other leaders leaving the Election Commission office. Photo: PTI
اپوزیشن لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی ،کے سی وینو گوپال ، ڈیریک اوبرائن ، جتیندر اوہاڑ اور دیگر لیڈروں کا وفد الیکشن کمیشن کے دفتر سے باہر نکلتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

عام انتخابات سے قبل تفتیشی ایجنسیوں کا استعمال کرکے اپوزیشن کے لیڈروں اور منتخب وزارئے اعلیٰ کی گرفتاریوں اوراپوزیشن پارٹیوں کو ڈرانے، دھمکانے اور ان کی آواز کو دبانے کے خلاف اپوزیشن اتحاد انڈیا کے لیڈروں نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کرکے فوری طور پر مداخلت کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن نے ای ڈی کو لگام دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر کمیشن کسی ریاست کے ڈی جی پی کو تبدیل کرسکتا ہے تو ای ڈی پر کنٹرول کیوں نہیں کرسکتا۔ کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال،ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی، ٹی ایم سی لیڈر ڈیرک اوبرائن اور محمد ندیم الحق،سی پی آئی ایم لیڈر سیتا رام یچوری ،عام آدمی پارٹی لیڈرسندیپ پاٹھک، پنکج گپتا، این سی پی  لیڈر جتیندراوہاڑ، ڈی ایم کے لیڈر پی ولسن اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر جاوید علی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن پارٹیوں اور لیڈروںکے خلاف مرکزی حکومت کی معاندانہ کارروائی کی شکایت کی۔
اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ پورا ملک مرکزی ایجنسیوں  کی غیر قانونی استعمال کے ذریعہ اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنانے،ان کی آواز دبانے اور ڈرانے دھمکانے کا گواہ ہے۔ اقتدار میں موجود پارٹی  کے ذریعہ  ریاستی مشینری کا اس طرح  بے جا غلط استعمال آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے   انعقاد کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔اپوزیشن رہنماؤں نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس سے ہماری جمہوریت کی بنیاد یں مکمل طور پر ختم ہوگئی ہیں اورآزادانہ ومنصفانہ انتخابات پرسوالیہ نشان لگ چکا ہے۔اپوزیشن لیڈروں نےدہلی کے وزیراعلیٰ اروندکیجریوال کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ محض چند ہفتوں میں ریاستوں کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے دو وزرائے اعلیٰ کو گرفتار کرلیا گیا جو موجودہ حکومت کے خلاف آواز بلند کررہے تھے۔ 
اپوزیشن لیڈروں نے کہاکہ آئینی عہدوں پر فائز افراد کی یہ گرفتاریاں واضح طور پر ان ریاستوں کے جمہوری کام کاج پر اور ان پارٹیوں پربھی اثر انداز ہونا ہے۔اپوزیشن نے  تازہ گرفتاری کو جان  بوجھ کر اٹھاگیا قدم بتاتے ہوئےکہا کہ اس کا مقصد ان  پارٹیوں کے کارکنان اوربڑے پیمانہ پر اپوزیشن کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔اپوزیشن رہنماؤں نے کمیشن سے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کی گرفتاری اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے کارگزار صدر ہیمنت سورین کی گرفتاری کا مقصد رائے دہندگان کو پیغام دینا ہے کہ حکمراں بی جے پی حقیقی اپوزیشن کو برداشت نہیں کرے گی کیونکہ یہ دونوں ہی لیڈران سماج میں حاشیہ پر موجود لوگوں کی حمایت کررہے تھے۔ اپوزیشن لیڈروں نے کانگریس کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔لیڈروںنے کہا کہ مرکزی حکومت کی ایک اور ایجنسی محکمہ انکم ٹیکس نے کانگریس کو نشانہ بنایا۔۱۹۹۴ء کے معاملوں کو پیش کرکے انکم ٹیکس نے کارروائی اور نہ صرف پارٹی کے کھاتوں کومنجمد کردیا بلکہ پارٹی کو نقصان پہنچانے کی نیت سے زبردستی وصولی بھی کی تاکہ اہم اپوزیشن پارٹی کولوک سبھا انتخابات بلاروک ٹوک لڑنے سے روکا جاسکے۔اپوزیشن نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاںسیاسی جماعتوں کے  لئے لیول پلئینگ فیلڈ میں رکاوٹ ڈالنے کی  مرکزی حکومت کی واضح حکمت عملی ہے۔یہ واقعات پورا ملک دیکھ رہا ہے۔ اپوزیشن  لیڈروں نے میڈیا رپورٹس کے ساتھ ۱۰؍ ایسے واقعات کی نشاندہی بھی کی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو کس طرح نشانہ بنایا جارہاہے۔اس میں این سی پی لیڈرروہت پوار کے گھر پرای ڈی کے چھاپے،ترنمول کانگریس کے لیڈرشنکر آدھیا کی ای ڈی کے ذریعہ گرفتاری،مغربی بنگال میں ٹی ایم سی لیڈرسجیت بوس اورتپس رائے پر ای ڈی کے چھاپے، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی ای ڈی کے ذریعہ گرفتاری ،عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ این ڈی گپتا پر ای ڈی کے چھاپے،کانگریس پارٹی کے بینک کھاتوں کاانجماد اور دیگر واقعات۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK