Inquilab Logo

ٹی ایم سی ایم پی ڈیرک اوبرائن کی راجیہ سبھا سے معطلی پر اپوزیشن کی مرکز پر تنقید

Updated: December 14, 2023, 2:58 PM IST | New Delhi

ٹی ایم سی ایم پی ڈیرک او برائن کو راجیہ سبھا سے معطل کرنے اور بی جے پی ایم پی، جنہوں نے سیکوریٹی کی خلاف ورزی کرنے والے ملزمین کو پاس فراہم کئے تھے، کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر اپوزیشن ممبران پارلیمان نے مرکز پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ڈیرک او برائن کی معطلی کو قبول کرنے سے انکارکیا ہے اور جگدیپ دھنکر سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔

Rajya Sabha proceedings have been adjourned. Photo: PTI
راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کی گئی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اپوزیشن ممبران پارلیمان نے ٹی ایم سی ایم پی ڈیرک او برائن کو راجیہ سبھا سے معطل کرنے اور بی جے پی کے ایم پی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے ، جنہوں نے بدھ کو پارلیمنٹ کی سیکوریٹی کی خلاف ورزی کرنے والے ۲؍ ملزمین کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی، تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ آج راجیہ سبھا کے اسپیکر جگدیپ دھنکر نے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمان ڈیرک او برائن کو پارلیمنٹ سیکوریٹی معاملے ان کے سرکش رویے کی بنیاد پر راجیہ سبھا سے آئندہ سرمائی اجلاس کیلئے معطل کیا ہے۔ ایوان کے لیڈر پیوش گوئل نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی تھی جسے ایوان نے منظور کر لیا ہے۔ ترنمول کانگریس کی ایم پی ڈولا سین نے ڈیرک او برائن کو معطل کرنے پر مرکز پر تنقید کی ہے اورکہا کہ ڈیرک او برائن نے لوک سبھا سیکوریٹی کی خلاف ورزی کے معاملے پر وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کا مطالبہ کیا تھا جو ان کا حق تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹی ایم سی ایم پی ڈیرک اوبرائن سرمائی اجلاس کیلئے راجیہ سبھا سے معطل

ڈولا سین نے مزید کہا کہ یہ قومی تحفظ کا معاملہ ہے۔ اپوزیشن کے طور پر یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس مسئلے کو اٹھائیں۔ اگر وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس معاملے پر ایوان میں بیان دیا ہوتا تو یہ مسئلہ درپیش ہی نہیں آتا۔ اپوزیشن کے طورپر یہ ہمارا حق تھا اس لئے ہم نے پارلیمنٹ کے احاطے میں نعرے لگائے۔اس کیلئے اگر ہمیں انہیں معطل کرنا ہے تو وہ کر دیں کیونکہ مودی ہے تو سب ممکن ہے۔
ڈولا سین نے ڈیرک او برائن کی طرفداری کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کیا کہا تھا؟ وہ سیکوریٹی کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھانا چاہتے تھے۔ اگر اپوزیشن لیڈران کو بیان کا مطالبہ کرنے پر معطل کیا جائے گا تو وہ یہ کر سکتے ہیں لیکن ہمخاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے حکومت پر اس معاملے پر گفتگو سے گریز کرنے کا الزام عائد کیا۔کانگریس کے ایم پی پرمود تیواری نے کہا کہ چیئر مین کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا چاہئے۔ اگر ممبران پارلیمان ہی اپنی آواز بلند نہیں کریں گے تو کیا فائدہ ؟ ۲؍افراد جو بی جے پی کے رکن پارلیمان کی وجہ سے لوک سبھا میں داخل ہوئے اور جمہوریت کے مندر کی سیکوریٹی کی خلاف ورزی کی۔ چاہے وہ اسموک بم تھا یا کلر بم ، بم پارلیمنٹ کے اندر پہنچا تھا یہ اہم ہے۔اگر ایسے حالات میں ہم اس معاملے پر راجیہ سبھا میں بحث اوروزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کا مطالبہ کر رہے ہیں تو یہ قانونی وجہ ہے۔ ڈیرک او برائن کو معطل کرنے کیلئے میں حکومت کو موردالزام ٹھہراتا ہوں۔ چیئر مین کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہئےکیونکہ یہ قومی تحفظ کا معاملہ ہے۔ 
سی پی آئی کے رکن پارلیمان بنوئے وسوام نے کہا کہ ڈیرک او برائن کو معطل کرنے کا فیصلہ ’’غیر قانونی، غیر جمہوریتی اور سیاسی ترغیب شدہ ہے۔ ایک ناکام حکومت جسے پارلیمنٹ کی کوئی پرواہ نہیں  اب پارلیمنٹ کی کارروائی کو اپنے طریقے سے خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم اس معاملے کو لوگوں کی عدالت میں لے جائیں گے۔ 
انہوں نے پارلیمنٹ سیکوریٹی معاملے کے تعلق سے کہا کہ وراننگ ہے کہ یہ حملہ ہو سکتا ہے۔ حکومت ہند نے اس کیلئے کیا اقدمات کئے ہیں؟بی جے پی کے ایم پی نے پاس کیوں دیئے ؟ ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟
بی جے پی کے ایم پی کو بچایا جارہا ہے اور وہ رکن پارلیمان جس نے اس طرح کے سیاسی سرگرمیوں پر سوال قائم کیا اسے راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا ہے۔ ہم ٹی ایم سی کے ایم پی کی معطلی کے خلاف متحد رہیں گے۔وزیر داخلہ جو قومی تحفظ کیلئے ذمہ دار ہیں انہیں بیان دینا چاہئے۔ وزیر داخلہ پارلیمنٹ آنے سے انکار کیوں کر رہے ہیں؟سی پی آئی کے دوسرے ایم پی سنتوش کمار نے بھی ٹی ایم سی ایم پی کی معطلی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوںنے کہا کہ ہم اس معطلی کو نہیں مانتے۔ یہ جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے اور خودسری کی نشانی ہے۔ بی جے پی کے ایم پی جنہوں نے ملزمین کو پاس فراہم کئے تھے وہ اب بھی لوک سبھا میں ہی ہیں۔ ان کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہےجبکہ جس نے احتجاج کیا اسے معطل کیا گیا۔ یہ خلاف نتیجہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK