Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں ایس آئی آر کے خلاف اپوزیشن کاہنگامہ

Updated: July 23, 2025, 1:15 PM IST | Javed Akhtar | Patna

حکمراں جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو دوسرے گیٹ سے ایوان میںداخلہ دیا گیا، ہنگامہ آرائی کے درمیان ۶؍ بلوں کو منظوری، قانون ساز کونسل میں بھی ہنگامہ۔

RJD leader Rabri Devi along with opposition members protesting. Photo: PTI
آر جے ڈی لیڈر رابڑی دیوی کےساتھ اپوزیشن کے اراکین احتجاج کرتےہوئے۔ تصویر : پی ٹی آئی

بہار قانون ساز اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوسرے دن منگل کو بھی ووٹرلسٹ کی خصوصی نظر ثانی کےعمل کے خلاف ایوان کے اندر اور ایوان کے باہر اپوزیشن کا ہنگامہ جاری رہا۔ اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سےایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔
 اسمبلی اسپیکر نند کشور یادو نے ۱۱؍بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کی، اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کردی۔سیاہ لباس میں ملبوس احتجاج کرنے والے اراکین اسمبلی ایس آئی آرپر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئےہاتھوں میں پوسٹر لہرا کر ایوان کے ویل میں پہنچے اور جم کر ہنگامہ کیا ۔اس دوران انہوں نے ایوان میں موجود وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب کاغذ پھینکے اور کرسیاں بھی اچھالیں ۔ایوان میں اپوزیشن ممبران اسمبلی وزیر اعلیٰ کے سامنے ’نتیش کمار ہائے ہائے‘ اور’ ایس آئی آر واپس لو ‘کے نعرے لگاتے رہے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران اراکین اسمبلی اور مارشلوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ۔ اس دوران نتیش کمار خاموش بیٹھے سب کچھ دیکھتے رہے۔مارشلوں کوان کےہاتھوں سے کرسیاں چھیننے میں کافی مشقت کرنی پڑی ۔ اسپیکر نے احتجا ج کرنے والے اراکین اسمبلی کو سمجھانے کی کوشش کی اور انہیں اپنی سیٹوں پر واپس جانے کو کہا لیکن اپوزیشن پراس کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ۲؍بجے دن تک ملتوی کردی۔
 دوپہر۲؍ بجے دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تواپوزیشن کےاراکین اسمبلی نے پھر ہنگامہ شروع کردیا۔ آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے اراکین اسمبلی نےدوبارہ ویل میں پہنچ کر ہنگامہ کیا۔ اسمبلی کے اسپیکر نے احتجاج کرنے والے اراکین اسمبلی کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن ووٹرلسٹ نظرثانی کے عمل کے خلاف اپوزیشن نےاحتجاج جاری رکھا۔اس دوران اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے کہاکہ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹرلسٹ کی نظر ثانی کا معاملہ بہار کے ووٹروں سےجڑا ہے۔ یہ انہیں ووٹروں کے لئے ہے، جو ہمیں منتخب کر کے یہاں بھیجتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کا عمل درست نہیں ۔ اس کے لئے ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور ووٹر لسٹ پر نظر ثانی پر بحث ہونی چاہئے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ایوان کی کارروائی صرف ۴۹؍منٹ چلی ۔
ایوان سے باہر ہنگامہ اورراستہ روکنے کی کوشش
 اس سے قبل آر جے ڈی کے ارکان اسمبلی نے اسمبلی کے باہر پورٹیکو میں جم کر ہنگامہ کیا اور اسپیکر نند کشور یادو کو ایوان میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی، حالانکہ وہ اپنے چیمبر تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں سمیت اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نےبی جے پی اور الیکشن کمیشن پر ووٹر لسٹ نظرثانی کے عمل کے ذریعے سازش کرنے کا الزام لگاتےہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن کی مسلسل ہنگامہ آرائی اور اسمبلی گیٹ کو روک دیئے جانے کی وجہ سے برسوں سے بند اسمبلی کادوسرا گیٹ کھول کر حکمراں پارٹی کے اراکین اسمبلی کواندر داخلہ دیا گیا۔ اپوزیشن نے اس کے باوجودایوان میں ان کےداخلےکودوبارہ روکنے کی کوشش کی، حالانکہ مارشلوں نے آرجےڈی کے رکن اسمبلی مکیش روشن اور کانگریس کے رکن اسمبلی راجیش کمارکو ہٹا کرراستہ صاف کردیا۔اس دوران وزیراعلیٰ نتیش کماربھی متبادل راستے سے اسمبلی پہنچے اور اسپیکر سےملاقات کی۔ان کے ساتھ پارلیمانی امو ر کےوزیر وجےچودھری اوروزیر شرون کمار بھی تھے۔ خاص بات یہ رہی کہ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے درمیان ۶؍ بل کو منظور ی دی گئی۔
قانون ساز کونسل میں بھی احتجاج
 ایس آئی آر پر قانون ساز کونسل میں بھی اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا۔ چیئرمین اودھیش نارائن سنگھ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان باتوں کا نوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ اصل میں ووٹر لسٹ میں شامل افراد کو نہیں ہٹایا جا سکتالیکن حکومت کی وضاحت کے باوجود اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔اپوزیشن لیڈر رابڑی دیوی اور عبدالباری صدیقی کو چھوڑ کر پورا اپوزیشن ویل میں پہنچ گیا اور ہنگامہ شروع کر دیا۔چیئرمین نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے، اس لئے اس پر یہاں بات کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس کے باوجود اپوزیشن نے ایوان کے اندر اپنا احتجاج جاری رکھا اور ووٹروں کی نظرثانی کے عمل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔
  سابق وزیراعلیٰ رابڑی دیوی سمیت اپوزیشن اراکین سیاہ لباس میں قانون ساز کونسل پہنچے تھے۔ رابڑی دیوی نے بھی سیاہ ساڑی پہن کر حکومت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔
’’ اچھا لگتا ہے‘‘
 اس پر چیئرمین اودھیش نارائن سنگھ نے کہا کہ اچھا لگتا ہے۔عبدالباری صدیقی نے کہا کہ آپ بھی سیاہ کپڑوں میں آتے تو اچھا ہوتا۔ اس کے جواب میں چیئرمین نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ سب ہمیشہ کالے کپڑوں میں رہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK