Inquilab Logo

آر پی ایف کے سابق جوان کی ضمانت کی مخالفت

Updated: December 10, 2023, 8:46 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

مرحوم اصغر شیخ کی بیوہ نےکہا کہ چیتن نفسیاتی مریض ہوتا تو اسے مسلح ڈیوٹی نہیں دی جاتی۔

Accused Chetan Singh Chaudhary is lodged in Akola Jail. Photo: INN
ملزم چیتن سنگھ چودھری آکولہ کی جیل میں قید ہے۔ تصویر : آئی این این

جئے پور۔ممبئی ایکسپریس میں اپنے سینئر اور دیگر ۳؍ مسافروں کو گولی مارکر قتل کرنے کے ملزم چیتن سنگھ چودھری نے ضمانت کی عرضداشت داخل کی ہے تاہم ۲؍ مقتولوں کے اہل خانہ نے اس عرضداشت کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ ملزم کے دل میں مخصوص قوم کے تعلق سے رنجش ہے اور اگر اسے ضمانت دی گئی تو سماج میں غلط پیغام جائے گا۔ مزید یہ کہ اس کا ذہنی مریض ہونے کا دعویٰ سچ ہوتا تو اسے اسلحہ کے ساتھ ڈیوٹی نہیں دی جاتی۔
اصغر شیخ کی بیوہ نے ایڈوکیٹ کریم پٹھان اور فضل الرحمٰن کے ذریعہ دنڈوشی سیشن کورٹ میں چیتن کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے تحریری جواب داخل کیا ہے۔ عبدالقادر بھانپور والا کے اہلِ خانہ نے ایڈوکیٹ نوین شریواستو کے ذریعہ ضمانت کی مخالفت کی ہے۔
ایڈوکیٹ کریم پٹھان نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ مرحوم اصغر کے اہلِ خانہ بہار سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اب وہ راجستھان میں منتقل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ان لوگوں نے ’اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سِوِل رائٹس‘ (اے پی سی آر) کی مدد سے ہم سے رابطہ قائم کیا اور چیتن کی ضمانت کی عرضی کی مخالفت کررہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’عدالت میں ملزم کی ضمانت کی عرضی کے جواب میں تحریری جواب داخل کیا گیا ہے اور آئندہ ہفتے اس پر بحث ہوگی۔ ہم نے اسے ضمانت نہ دیئے جانے کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں جن میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آر پی ایف کا اپنا پروٹوکول ہوتا ہے جس کے تحت کسی ذہنی یا نفسیاتی مریض کو ڈیوٹی پر نہیں رکھا جاتا اور خاص طور پر مسلح ذمہ داری تو بالکل نہیں سونپی جاتی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن بالکل ٹھیک ہے۔‘‘
تحریری جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم کی سوچ دہشت گردانہ ہے اور اس کے دل میں ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کیلئے نفرت بھری ہوئی ہے۔ اگر اسے ضمانت پر رہا کیا گیا تو اس معاملے میں جان گنوانے والوں کے اہلِ خانہ اور عام افراد کا قانون پر سے بھروسہ اٹھ جائے گا۔ اس کے علاوہ مجرمانہ ذہنیت رکھنے والوں کے حوصلے بلند ہوجائیں گے۔
 واضح رہے کہ ملزم نے اس بنیاد پر ضمانت مانگی ہے کہ وہ بھوت پریت کی دنیا کے ڈرائونے بھرم میں مبتلا ہے۔ تاہم ایڈوکیٹ پٹھان کے مطابق اس کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ اگر ملزم کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہوتا تو لوگوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نہیں پہچان پاتا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم ٹرین میں بطور محافظ تعینات تھا لیکن اس نے بے قصور افراد کا قتل کردیا۔
 اس کیس کی تفتیش کرنے والی’گورنمنٹ ریلوے پولیس‘ (جی آر پی)نے بھی چیتن کی ضمانت کی عرضی کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزم کو اپنے کئے پر بالکل بھی پچھتاوا نہیں ہے اُلٹا واردات کے بعد کی ویڈیو ریکارڈنگ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے دل و دماغ میں ایک مخصوص قوم کیلئے سخت نفرت اور دشمنی ہے۔اگر اسے ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ اس طرح کی واردات دوبارہ انجام دے سکتا ہے۔ سیشن جج اے زیڈ خان نے جمعہ کو ملزم، جو کہ آکولہ کی جیل میں قید ہے، کو ۱۶؍ دسمبر کو عدالت کے سامنے حاضر کرنے کا دوسری مرتبہ پروڈکشن وارنٹ جاری کرکے اس معاملے کی سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK