Inquilab Logo

بارسو میں ریفائنری کی مخالفت نے شدت اختیار کی

Updated: April 29, 2023, 10:23 AM IST | Ratnagiri

مقامی باشندوں کی جانب سے ایک بار پھر احتجاج کی کوشش، پولیس کے ساتھ جھڑپیں، پولیس نے شیوسینا رکن پارلیمان کو گائوں جانے سےروک دیا، متعدد افراد حراست میں 

Residents of Barcelona have not ended their opposition (Image: Agency)
بارسو کے باشندوں نے اپنی مخالفت ختم نہیں کی ہے ( تصویر: ایجنسی)

؍ ۲روز کی خاموشی کے بعد رتناگیری کے راجا پور تعلقے میں واقع بارسو گائوں میں ایک بار پھر ماحول کشیدہ ہو گیا ہے۔  اس بار گائوں والوں نے اپنے احتجاج کو شدید کر دیا  ہے۔ جمعہ کی دوپہر انہوں نے احتجاج کی غرض سے ریفائنری کے مقام پر  پہنچنے کی کوشش کی۔ پولیس نے جب انہیں روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہونے لگیں۔پولیس نے کسی طرح مظاہرین کو قابو کیا اور اس احتجاج کو ختم کروایا۔ 
  یاد رہے کہ ۲۵؍ اور ۲۶؍ اپریل کو ہوئے احتجاج کے بعد  ۲؍ دنوں تک  بارسو میں خاموشی تھی۔ کیونکہ پولیس اور ضلع انتظامیہ نے مظاہرین کو سمجھایا تھا کہ اس وقت صرف زمین کا سروے کیا جا رہا ہے۔ باقی کام حکومت کی جانب سے مقامی باشندوں  سے گفتگو کے بعد ہی کیا جائے گا۔ لیکن اس گفتگو کے معاملے میں کوئی پیش رفت دکھائی نہ دینے سے جمعہ کو مقامی باشندوں نے پھر احتجاج کافیصلہ کیا۔ عوام نے ریفائنری معاملے پر اپنی مخالفت ختم نہیں کی ہے اس کا اندازہ پولیس کو بخوبی تھا  اور زمین کے سروے او ر ڈرلنگ کے خلاف احتجاج دوبارہ شروع ہونے کا خدشہ بھی تھا اسلئے پولیس نے پہلے ہی سخت بندوبست کر رکھا تھا۔ 
 ونایک رائوت پولیس حراست میں
 اطلاع کے مطابق اس وقت رتناگیری میں پولیس بمقابلہ  عوام اس طرح کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔  دونوں  فریق آمنے سامنے ہی نظر آ رہے ہیں۔ شیوسینا ( ادھو)  نے اس احتجاج کی حمایت کی ہے اس لئے پارٹی کے مقامی رکن پارلیمان ونایک رائوت مظاہرین سے ملنے بارسو کیلئے روانہ ہوئے تھے لیکن پولیس نے انہیں راستے ہی میں روک لیا۔ جب انہوں نے بارسو جانے کی ضد کی تو انہیں اور   ان کے ساتھ مزید ۷؍ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔  اس خبر کے پھیلنے پر شیوسینا لیڈر راجن سالوی ان سے ملنے پہنچے ۔ ان کے پیچھے سوابھیمانی  شیتکری سنگٹھنا کے ریاستی صدر جناردھن پاٹل بھی پولیس اسٹیشن آئے۔ تھوڑی بہت کہا سنی کے بعد  نے ان دونوں کو بھی حراست میںلے لیا گیا۔  
 لوگوں کو بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے 
  اس دوران ریاستی وزیر برائے صنعت اودئے سامنت نے الزام لگایا ہے کہ کچھ لوگ ریفائنری کے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور عوام کو بھڑکانے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ یہ کشیدگی کیوں پیدا ہوئی اس کی جڑوں تک پہنچنا بے حد ضروری ہے۔ فی الحال رکن پارلیمان پر حفظ ماتقدم کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔‘‘ اودئے سامنت نے ادھو ٹھاکرے پر یہ کہہ کر نشانہ لگایا کہ ’’ وزیراعلیٰ کسانوں کے ساتھ ہیں۔ خود ہی خط لکھا اور اب ایکسپوز ہوجانے کے بعد کسی بھی قیمت اس پروجیکٹ کو رکوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
  یاد رہے کہ  اودئے سامنت بار بار کہہ رہے ہیں کہ ادھو ٹھاکرنے بطور وزیراعلیٰ خود ہی  ریفائنری کیلئے نانار کی جگہ بارسو کو تجویز کیا تھا۔ اب جبکہ وہاں پروجیکٹ شروع ہونے جا رہا ہے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔   انہوں نے کہا ’’ لوگوں کو بھڑکایا جا رہا ہے۔ باہر کے لوگ اس احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں۔ اگر مظاہرین کوئی بات کہنا چاہتے ہیںتو حکومت ان کے ساتھ گفتگو کرنے کیلئے تیار ہے ۔‘‘  یاد رہے کہ مذکورہ پروجیکٹ پہلے رتنا گیری ہی کے نانار گائوں میں لگایا جانے والا تھا لیکن وہاں بھی مقامی باشندوں نے اس کی مخالفت کی تھی جس کے بعد اسے بارسو منتقل کیا گیا ۔ لیکن اب یہاں بھی مخالفت ہو رہی ہے۔ 

ratnagiri Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK