Inquilab Logo

باندرہ قبرستان کا پلاٹ بی ایم سی کے حوالے کرنے کا حکم

Updated: April 01, 2024, 12:14 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ہائی کورٹ نے ۱۰؍ دن میں قبرستان اورشمشان بھومی کے ساتھ ڈسپنسری کیلئے مختص جگہ کی پیمائش اور حد بندی نیز ایم ایس آر ڈی سی کو۴؍ ہفتوں میں پلاٹ بی ایم سی کو دینے کی ہدایت دی۔

The 8-year-long legal battle for a graveyard in the Bandra Reclamation area has finally won. Photo: INN
باندرہ ریکلیمیشن علاقے میں قبرستان کیلئے ۸؍ سال سے قانونی جنگ میں بالآخر کامیابی ملی ہے۔ تصویر : آئی این این

آبادی کے لحاظ سے باندرہ مغرب میں قبرستان نہ ہونےاور اس سلسلہ میں مسلسل ۸؍ برس تک قانونی جنگ لڑنے کے بعد بالآخر بامبے ہائی کورٹ نے سخت ہدایات کے ساتھ مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ڈی سی )کو باندرہ ریکلیمیشن کے قریب قبرستان کیلئے مختص کئے گئے پلاٹ کو بی ایم سی کے حوالہ کرنے کا حکم دے دیا۔ کورٹ نے اس سلسلہ میں نہ صرف ریزرو پلاٹ کی دوبارہ پیمائش اور حد بندی کا حکم دیا بلکہ آئندہ سماعت میں اس ضمن میں کی جانے والی کارروائی اور پلاٹ بی ایم سی کے حوالہ کرنے کی تمام تفصیلات عدالت کے روبرو پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔ عدالت کے اس فیصلہ سے باندرہ مغرب اور کھار میں رہنے والے مکینوں کو بڑی راحت ملی ہے۔ 
  اس سلسلہ میں عرضداشت گزار محمد فرقان قریشی اور دیگر نے گزشتہ سماعت میں بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر کو بتایا تھا کہ باندرہ ریکلیمیشن میں ڈیولپمنٹ پلان کے مطابق جس حصہ کو باندرہ سنی قبرستان کے علاوہ عیسائیوں کے قبرستان اور شمشان بھومی کے علاوہ ڈسپنسری کیلئے مختص کیا گیا تھا، ان میں سے چند ایکڑزمین کو تجارتی مقصد کیلئے تبدیل کیا گیا ہے۔ عرضداشت گزار نے اس سلسلہ میں دستاویزی ثبوت پیش کرتے ہوئے مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ڈی سی )کے ذریعہ ۲۸؍ ایکڑ زمین تجارتی مقصد کیلئے دیئے جانے کے ساتھ ہی اس میں سے ۴؍ ایکڑ اراضی کو یہ کہتے ہوئے تجارتی پروجیکٹ کے حوالہ نہیں کیا کہ اسے بعد میں دیا جائے گا اور یہی وہ اراضی ہے جسے قبرستان، شمشان اور ڈسپنسری کیلئے مختص کیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بورڈامتحان ختم ،رزلٹ میں تاخیر سے متعلق تذبذب ، والدین اور سرپرست فکرمند

  کورٹ نے اس سلسلہ نہ صرف مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن بلکہ شہری انتظامیہ کو بھی اس ضمن میں حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ بی ایم سی نے اس ضمن میں ہونے والی شنوائی کے دوران حلف نامہ داخل کرتے ہوئے واضح کیا کہ جس ۲۸؍ ایکڑ زمین کو تجارتی مقصد کیلئے ڈیولپمنٹ کیلئے ٹینڈر نکالا گیا ہے، مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے اس میں سے ۴؍ ایکڑ کو ماضی میں استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر نے حلف نامہ اور اس تعلق سے پیش کئے گئے دستاویزی ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد ایم ایس آر ڈی سی اور بی ایم سی کو جہاں آئندہ ۱۰؍ دن میں مذکورہ اراضی کی دوبارہ پیمائش کرنے کا حکم دیا ہے وہیں سختی سے ایم ایس آر ڈی سی کو۴؍ ہفتوں میں قبرستان، شمشان اور ڈسپنسری کے لئے مختص کئے گئے پلاٹ کو بی ایم سی کے حوالہ کرنے کی ہدایت بھی دی۔ 
  عدالت کے اس فیصلہ پر عرضداشت گزار فرقان قریشی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ۲۰۱۶ء سے اب تک یعنی گزشتہ ۸؍ برس سے باندرہ مغرب میں سنی قبرستان کیلئے قانونی جنگ لڑی جارہی تھی اور اب جاکر اس میں کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ باندرہ مغرب میں ۱ء۷۲؍ لاکھ مسلم آبادی ہے لیکن اس علاقے میں قبرستان نہ ہونے کے سبب باندرہ مشرق میں تدفین کے لئے جانا پڑتا ہے۔ اس سلسلہ میں جہاں ڈیولپمنٹ پلان میں قبرستان مختص کرنے اور آبادی کے لحاظ سے بی ایم سی قوانین کے مطابق قبرستان دینے کے قواعد کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی لاکھوں لوگوں کو اس مہم میں شامل کیا گیا اور دستخطی مہم چلائی گئی تھی ساتھ ہی حکومت سے اپیل بھی کی گئی تھی لیکن جب حکومت اور متعلقہ محکموں کی جانب سے مثبت جواب نہیں ملا تو بامبے ہائی کورٹ سے رجوع ہونا پڑا تھا۔ ۸؍ برس کی مسلسل قانونی جنگ اور اس ضمن میں ۲۵؍ سے زائد سماعتوں کے بعد اب جاکر قبرستان کی زمین بی ایم سی کے حوالہ کرنے کا فرمان جاری ہوگیا ہے۔ ڈیولپمنٹ پلان کے مطابق اس جگہ مسلم، عیسائی اور ہندوؤں کیلئے ۳؍ ہزار اسکوائر میٹر کی جگہ جبکہ ڈسپنسری کیلئے ۲؍ ہزار۳۰۰؍ اسکوائر میٹر کی جگہ مختص کی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK