عرضی گزاروں نے اپنی پٹیشن میں دلیل دی ہے کہ یہ فلم نفرت انگیزی پر مبنی ہے اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بناتی ہے۔
EPAPER
Updated: July 10, 2025, 4:32 PM IST | Agency/Nadeem Asran | Mumbai
عرضی گزاروں نے اپنی پٹیشن میں دلیل دی ہے کہ یہ فلم نفرت انگیزی پر مبنی ہے اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بناتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے فلم’ ادئے پور فائلز‘ پر پابندی سے متعلق جمعیۃ علمائے ہند اور صحافی پرشانت ٹنڈن کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے عرضی گزاروں کیلئے فلم کی نمائش کا نظم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عرضی گزاروں نے اپنی پٹیشن میں دلیل دی ہے کہ یہ فلم نفرت انگیزی پر مبنی ہے اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بناتی ہے۔ اس پر چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس انیش دیال کی بنچ نے پہلے عرضی گزاروں کیلئے فلم کی نمائش کا انتظام کرنے کی صلاح دی۔ جمعیۃ کی پیروی کپل سبل نےکی جبکہ سینسر بور ڈ کی پیروی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے کہا ہے کہ سینسر بورڈ پہلے ہی فلم سے قابل اعتراض حصہ ہٹاچکاہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ بالا فلم کے ذریعہ ایک قوم کو نشانہ بنانے ، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور منافرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس فلم میں دارالعلوم دیوبند کی بھی توہین کی گئی ہے جس سے عرضی گزاروں کی جانب سے مذہبی شدت پسندی میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس انیش دیال کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی اور رضا اکیڈمی ( دہلی ) کے سیکریٹری شجاعت علی قادری نے بامبے ہائی کورٹ میں مندرجہ بالا فلم کی ریلیز کے خلاف عرضداشت داخل کی ہے۔
اس دوران سماعت جمعیۃ علماء ہندکے صدر کی پیروی کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ ’’ اس فلم میں جس طرح کے قابل اعتراض مناظر دکھا ئے گئے ہیں وہ ایک مخصوص قوم کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ اس سے سماج میں منافرت اور مذہبی شدت پسند ی میں اضافہ ہوسکتا ہےاور یہ کہ اس طرح کی قابل اعتراض فلم تیار کرنا اور عوامی طور پر اس کی نمائش ملک کے آئین کے رہنما اصول کے خلاف ہے۔‘‘
اسی درمیان سینسر بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے دلیل پیش کی کہ ’’فلم سے تمام قابل اعتراض مناظر نکال دیئے گئے ہیں اور اب فلم میں ایسا کوئی منظر یا ڈائیلاگ نہیں ہےجس پر اعتراض کیا جائے لیکن وکیل کپل سبل نے یہ دلیل پیش کی کہ اس بات کی تصدیق کس طرح کی جاسکتی ہے کہ قابل اعتراض مناظرٹریلر کے علاوہ فلم سے بھی حذف کر دیئے گئے ہیں۔
کپل سبل نے عدالت سے فلم دیکھنے کی درخواست کی تھی ۔ تاہم کورٹ نے فلم کے پروڈیوسر ڈائریکٹر کو بدھ کو رات ۸؍ بجے فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کرنے اور عرضداشت گزاروں کے وکلاء سے فلم دیکھنے کے بعد جمعرات کو اس ضمن میں عدالت کے روبرو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔بعد ازیں مذکورہ بالا معاملہ پر جمعرات کو عرضداشت گزاروں کے ذریعہ فراہم کردہ اطلاع اور فلم سے متعلق پیش کی جانے والی رپورٹ کے بعد کورٹ کسی نتیجہ پر پہنچے گی ۔ واضح رہے کہ یہ فلم راجستھان کے درزی کنہیا لال کے قتل پر مبنی ہے۔