تاخیر سے اوٹی پی آنے کے سبب ٹکٹ نکلنا دشوار۔ مسافروں اور ایجنٹوں کی شکایت۔ باندرہ سے چلنے والی ۴؍اورٹرینوں میں یہ سسٹم نافذ
اوٹی پی کی تصدیق کے بعد ہی مسافروں کو ٹکٹ جاری کیا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این
تتکال ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے ریلوے بورڈ کے جانب سے وَن ٹائم پاس ورڈ (اوٹی پی) کی شرط عائد کئے جانے کو شفافیت اورسہولت سے زیادہ پریشانی کا باعث قرار دیا جارہا ہے ۔ اِس میں دقت یہ ہورہی ہے کہ ۵؍ سے۶؍ منٹ تک او ٹی پی نہیں آتا ہے، تاخیر ہونے پر دوبارہ او ٹی پی مانگا جاتا ہے تب تک ٹکٹ فل ہوجاتا ہے، نتیجہ یہ ہےکہ عام مسافر کو ٹکٹ نہیں مل پاتا ہے۔ اس سےکافی لوگ اورایجنٹ بھی پریشان ہیں۔ اب تک یہ سسٹم شتابدی، دورنتو اور وندے بھارت وغیرہ ٹرینوں میں نافذ کیا گیا تھا مگر اب آہستہ آہستہ میں اس میں توسیع کی جارہی ہے اور اب باندرہ سے چلائی جانے والی ۴؍ مزید ٹرینوں میںاس سسٹم کا نفاذ کیا گیا ہے ۔ریلوے بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹکٹ بکنگ کے وقت مسافر کے فراہم کردہ موبائل نمبر پراو ٹی پی بھیجا جاتا ہے اوراوٹی پی کی تصدیق کے بعد ہی ٹکٹ جاری کیا جارہا ہے تاکہ صحیح مسافر کواس کا فائدہ مل سکے۔
ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او ونیت ابھیشیک نے نمائندۂ انقلا ب کو بتایا کہ ’’او ٹی پی پر مبنی تتکال تصدیقی نظام پہلے ہی مغربی ریلوے سے شروع ہونے والی ۲۱؍ٹرینوں پرنافذ کیا جا چکا ہے،اب مزید ۴؍اضافی ٹرینوں میںاسے لاگو کیا جا رہا ہے۔ ان میں ٹرین نمبر ۱۴۷۰۲؍ باندرہ ٹرمنس شری گنگا نگر ایکسپریس، ٹرین نمبر ۱۹۰۳۷؍ باندرہ ٹرمنس برونی ایکسپریس، ٹرین نمبر ۱۹۴۸۳؍ احمد آباد سہرسہ ایکسپریس اور ٹرین نمبر ۲۲۹۵۶؍ بھج باندرہ ٹرمنس ایکسپریس شامل ہیں۔
’’وقت گزرجاتا ہے ٹکٹ نہیںنکلتا ‘‘
عبدالرحمٰن خان نے بتایاکہ ’’ یہ شکایت درست ہے کہ اوٹی پی آنے اوراسے درج کرنے میںاتنا وقت لگ جاتا ہےکہ دوبارہ او ٹی پی بتانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس سے ٹکٹ نہیںنکلتا ۔ اس لئے جس مقصد کے تحت اسے شروع کرنےکادعویٰ کیاجارہا ہے، اس میں کامیابی نظرنہیںآرہی ہے ۔‘‘
ایک اورمسافر عبداللہ انصاری نے بتایاکہ’’ ریلوے کی جانب سے کہا گیاہے کہ اپنے آئی ڈی سی سے تتکال ٹکٹ نکالا جاسکتا ہے اوراو ٹی پی کا سسٹم بدعنوانی ختم کرنے کے لئے لاگو کیا گیا ہے لیکن ابھی یہ سسٹم صحیح طریقے سےکام ہی نہیںکررہا ہے۔ اس لئے عام مسافر کواس کا زیادہ فائدہ نہیںمل رہا ہے۔ پھرشہروں میںتوغنیمت ہے ،دیہاتوں میںتولوگوں کا اس کا علم ہی نہیں ہے۔ اس لئے ریلوے انتظامیہ کواس کا حل نکالنا چاہئے تاکہ عام مسافر کو اس کافائدہ مل سکے۔‘‘
چند ایجنٹوں سےبات چیت کرنے پرانہوں نے کہاکہ تجربے سے یہ ثابت ہورہا ہےکہ یہ سسٹم سودمند کم پریشان کُن زیادہ ہے۔اس لئے کہ بیک وقت لاکھوں لوگ او ٹی پی بھیجنا آسان نہیںہے ، پھریہ کہ وقت زیادہ لگنے کی وجہ سے دوبارہ اوٹی پی بھیجنے کا مطالبہ کیاجاتا ہے، اتنی دیر میںسیٹیں فل ہوجاتی ہیں۔ اس لئے اس میں سدھار کے ساتھ سیٹیںبلکہ ٹرینوں میں ڈبے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ مسافروں کی پریشانی دور ہو۔
افسران نےپریشانی مانی مگرمقصد پرتوجہ دلائی
ریلوے کے سینئر افسران سےبات چیت کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ مسائل ہوں اور دشواری ہورہی ہو مگر اس کا بنیادی مقصد ایک عام مسافر کو تتکال ٹکٹ مہیا کرانا اور دلالوں پر لگام کسنا ہے۔ اسی لئے سبھی ٹرینوں میں نہیں بلکہ مرحلہ وار طریقے سے اس سسٹم کوالگ الگ ٹرینوں میں نافذ کیا جارہاہے۔ ‘‘