دونوں ممالک میں ہلاکت خیزسرحدی جھڑپوں کے بعد یہ مذاکرات سفارتی کوششوں کے بعد ہو رہے ہیں۔
پاکستانی و افغانی وزرائے خارجہ ۔ تصویر: آئی این این
حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے اور نازک جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کو استنبول میں شروع ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے وفود بدھ کے روز استنبول پہنچ گئے، جہاں یہ۲؍ روزہ مذاکرات ترکی اور قطر کی مشترکہ میزبانی میں ہوں گے۔ یہ مذاکرات کئی ہفتوں کی سفارتی کوششوں کے بعد ہو رہے ہیں، جنہیں گزشتہ ماہ کی ہلاکت خیز سرحدی جھڑپوں کے بعد شروع کیا گیا تھا، ان جھڑپوں نے۲۰۲۱ء میں طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات کو سب سے نچلے درجے تک پہنچا دیا تھا۔ اس دور میں پاکستان کے وفد کی قیادت انٹرسروسیز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے ہیں جبکہ وفد میں فوج، خفیہ اداروں اور وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام شامل ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان کے وفد میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) کے سربراہ عبدالحئی واثق، نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ نجیب، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین، انس حقانی، قاہر بلخی، ذاکر جلالی اور ترکیہ میں افغانستان کے ناظم الامور شامل ہیں۔ یک ثالث ملک کے سفارت کار سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں فریق گزشتہ دور میں طے پانے والے وعدوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے اور گزشتہ ہفتے اصولی طور پر طے پانے والے نگرانی اور تصدیق کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ گزشتہ دور کے اختتام پر ترکی کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ تمام فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل اورامن کے قیام کو یقینی بنانے اور خلاف ورزی کرنے والے فریق پر جرمانہ عائد کرنے کے لیے ایک نگرانی اور تصدیقی نظام کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ دونوں جانب کے اعلیٰ نمائندے۶؍ نومبر کو استنبول میں دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ عملدرآمد پر بات چیت کی جا سکے۔