Inquilab Logo

پاکستان: سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی ۱۵؍دنوں میں تنظیمی انتخابات کرائے گی

Updated: February 21, 2024, 9:53 PM IST | Islamabad

اس سے قبل عمران خان نے یہ کہتے ہوئے تنظیمی انتخابات منسوخ کردایئے تھے کہ ۸؍ فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے توجہ ہٹ جائے گی۔ تاہم، آئندہ چند دنوں میں اندرون پارٹی انتخابات کروائے جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان جبکہ الیکشن کمشنر رؤف حسن ہوں گے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

خبروں کے مطابق جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی نے آج کہا ہے کہ اس ماہ کے آغاز میں ا ندرون پارٹی انتخابات ملتوی ہونے کے بعد۱۵؍ دنوں میں نئے تنظیمی انتخابات کئے جائیں گے۔ 
۷۱؍سالہ سابق کرکٹر اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اس ماہ کے اوائل میں طے شدہ اندرون پارٹی انتخابات یہ کہتے ہوئے ملتوی کر دیئے تھے کہ اس کے سبب ۸؍ فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے توجہ ہٹ سکتی ہے۔ 
ایکسپریس ٹریبیون اخبار نے اطلاع دی ہے کہ بیرسٹر گوہر علی خان کو چیئرمین نامزد کیا گیا ہے جبکہ رؤف حسن پی ٹی آئی کے اندرون پارٹی انتخابات کیلئے چیف الیکشن کمشنر ہوں گے۔ یہ انتخابات ۱۵؍ دنوں میں کرائے جائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ تنظیمی انتخابات پورے ملک میں بیک وقت کرائے جائیں گے۔ 
پی ٹی آئی نے گزشتہ سال الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ہدایت پر اندرون پارٹی انتخاب کرایا، جس میں گوہر خان کو پارٹی چیئرمین منتخب کیا گیا۔ تاہم، اس کا نتیجہ جسے پی ٹی آئی کے کچھ ناراض کارکنوں نے چیلنج کیا تھا اور ایک تلخ عدالتی لڑائی کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔ اس کے بعداعلیٰ انتخابی ادارے نے پارٹی کو اس کے مشہور کرکٹ بلے کے نشان سے محروم کر دیا۔ 
۸؍فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے قومی اسمبلی کی اکثریتی نشستیں جیت لی ہیں۔ 
تاہم، پاکستان مسلم لیگ۔ نواز (پی ایم ایل۔ این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ایک نئی مخلوط حکومت بنانے کیلئے پاور شیئرنگ ڈیل پر اتفاق کیا ہے جو خان کے اقتدار میں واپس آنے کے امکانات کو مؤثر طریقے سے ختم کر سکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا گیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری صدر کے عہدے کیلئے نامزد کئے گئےہیں۔ پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہو گی۔ تاہم، چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کا ہو گا۔ پی ٹی آئی نے بدھ کو اپنے دو روایتی حریفوں کی جانب سے مخلوط حکومت بنانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ’’عوامی رائےکےچوروں ‘‘کی جانب سے اس کی عوامی حمایت پر ڈاکہ ڈالنے کا نتیجہ بدترین سیاسی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK