• Sat, 07 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان: اسلام آباد مظاہرے میں ہلاکتوں کی تحقیق کرنے پر دہشت گردی کا معاملہ درج

Updated: November 29, 2024, 9:01 PM IST | Islamabad

پاکستان میں ۲۴؍ نومبر کو حکومت مخالف مظاہرے میں شامل سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کے کارکنوں پر گولی چلانے کی تحقیق کر رہے صحافی مطیع اللہ جان پر پولیس نے دہشت گردی کا معاملہ درج کر لیا ہے۔ پاکستان کی وکلاء برادری نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Police officers firing tear gas shells at PTI protesters. Photo: INN
تحریک انصاف کے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغتے پولیس اہلکار۔ تصویر:آئی این این

پاکستان کےایک وکیل کا کہنا ہے کہ عمران خان کے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیق کرنے والے صحافی مطیع اللہ جان پر دہشت گردی کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں کے ذریعے انہیں اغوا کئے جانے سے قبل وہ تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرے میں فوج کی گولیوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے دعووں کی تحقیق کر رہے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے حکومت کے دعوے کی تردید کی، جس میں حکومت نے مظاہرین پر حقیقی گولی چلانے کی تردید کی تھی۔ واضح رہے کہ ان کا شمار پاکستانی سیاست میں فوج کے بھاری اثر و رسوخ کے ناقد کے طور پرہوتا ہے۔جان کے ساتھی ثاقب بشیر نے جمعرات کو بتایا کہ ان کو اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے کار پارک سے سیاہ یونیفارم میں ملبوس افراد نے اغوا کیاتھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: پولیس نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف متعدد الزامات عائد کئے

انہوں نے کہا کہ جان کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی تھی اورثاقب بشیر اور مطیع اللہ جان ایک کار میں بٹھا دیا گیا تھا،انہوں نے مزید کہاہم ہلاکتوں کے بارے میں اعداد و شمار اکٹھا کر رہے تھے۔ بشیر کو تین گھنٹے بعد ایک گلی میں اتار دیا گیا۔جان کے بیٹے عبد الرزاق نے ایک ویڈیو بیان میں حراست کی تصدیق کرتے ہوئے حکام سے اپنے والد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم ان کی وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ ان پر دہشت گردی، منشیات فروشی اور پولیس پر حملے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ مزاری نے کہا کہ یہ کسی مذاق سے کم نہیں ہے، ان الزامات میں ذرا بھی صداقت نہیں ہے۔بشیر نے بتایا کہ جمعرات کی صبح جان کے اہل خانہ کو پولیس لاک اپ میں ان تک رسائی دی گئی تھی۔ لیکن اس بابت نہ ہی اسلام آباد پولیس اور نہ ہی وزارت اطلاعات نے کوئی تبصرہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: پی ٹی آئی کے مظاہرے کے خلاف طاقت کے استعمال پرامریکی قانون ساز برہم

واضح رہے کہ اس سےقبل جان نے سرکاری دعووں پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا، کہ مظاہرین کے قافلے میں ایک گاڑی کی زد میں آکر کچھ حفاظتی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ ۲۴؍ نومبر کو عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کے ہزاروں حامیوں نے اسلام آباد پردھاوا بول دیا۔حکومت کے مطابق مظاہرین نے چار حفاظتی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے جان کے اغوا پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK