• Wed, 10 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف انہدامی مہم کو روک دیا، مبہم نوٹس پر تنقید کی، منصفانہ سماعت کا حکم دیا

Updated: December 09, 2025, 9:03 PM IST | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ نے حکام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر سخت تنقید کی اور کہا کہ مناسب نوٹس کے بغیر انہدامی کارروائی کرنا طے شدہ قانونی معیارات کی خلاف ورزی ہوگی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو اجمیر شریف درگاہ کے اندر اور آس پاس کے ڈھانچوں کی، مرکزی حکومت کی مجوزہ انہدامی مہم کو روکنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ حکام مبہم اور غیر واضح نوٹسیز پر انحصار نہیں کرسکتے اور قدرتی انصاف کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ عدالت نے زور دیا کہ واضح نوٹس جاری کئے بغیر اور متاثرہ افراد کو سننے کا حقیقی موقع دیئے بغیر کوئی جبری کارروائی نہیں کی جا سکتی۔

پیر کو جسٹس سچن دتہ نے درگاہ کے خادم سید مہراج میاں کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست پر سماعت کی جس میں درگاہ کے ناظم نے ۲۲ نومبر کو جاری کردہ ایک حکم کو چیلنج کیا تھا۔ نوٹس میں درگاہ کے اندر اور باہر الماریوں، ڈبوں، خادموں کی نشستوں اور کئی مستقل اور عارضی ڈھانچوں کو ہٹانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ نوٹس میں حکام نے انتباہ دیا تھا کہ ان ڈھانچوں کو ہٹانے کا عمل ۲۷ نومبر کے بعد مزید کسی نوٹس کے بغیر کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: اورنگ آباد ریلوے اسٹیشن پر نام کی تختی اردو میں لگوانے کیلئے ایس ڈی پی آئی کارکنان کا احتجاج

عدالت کی حکام پر سخت تنقید

دہلی ہائی کورٹ نے حکام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ”آپ صرف بلڈوزر لے کر جا کر سب کچھ مٹا نہیں سکتے۔ آپ کا نوٹس بہت زیادہ مبہم اور غیر واضح ہے۔“ عدالت نے مزید کہا کہ مناسب نوٹس کے بغیر انہدامی کارروائی کرنا طے شدہ قانونی معیارات کی خلاف ورزی ہوگی۔

درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل شادان فراست نے دلیل دی کہ درگاہ کے اطراف کئی ڈھانچے صدیوں پرانے ہیں اور وہ تجاوزات نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ناظم کے پاس درگاہ خواجہ صاحب ایکٹ کے تحت کوئی آزاد اختیار نہیں ہے اور وہ صرف درگاہ کمیٹی کے ایک نمائندے کے طور پر کام کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر، اس سے پہلے عدالت کے مرکزی حکومت کو تین ماہ کے اندر ایک کمیٹی تشکیل دینے کے حکم کے باوجود، تاحال کوئی کمیٹی قائم نہیں کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’مسجدکی تعمیر اور افتتاح کے بعد اب ہمارا گاؤں مکمل ہوگیا‘‘

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ”کمیٹی کے بغیر، ناظم کوئی نہیں ہے۔“ جسٹس دتہ نے اقلیتی امور کی وزارت کو کمیٹی کی تشکیل کو تیز کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ جب تک مناسب قانونی عمل کی پیروی نہ ہو، کوئی بھی انہدامی کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے اس معاملے پر سماعت کی اگلی تاریخ ۲۲ فروری ۲۰۲۶ء مقرر کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK