• Mon, 10 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکستان شمسی توانائی کی دوڑ میں ہمسایہ ممالک سے آگے نکل گیا

Updated: November 09, 2025, 9:19 PM IST | Islamabad

پاکستان شمسی توانائی کی دوڑ میں پڑوسی ممالک سے آگے نکل گیا، بجلی کی اعلیٰ قیمت، سولر پینل کی کم قیمت نے شمسی توانائی کو پاکستانیوں کیلئے ایک سستا متبادل بنا دیا ۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پاکستان شمسی توانائی کی دوڑ میں پڑوسی ممالک سے آگے نکل گیا، بجلی کی اعلیٰ قیمت، سولر پینل کی کم قیمت نے شمسی توانائی کو پاکستانیوں کیلئے ایک سستا متبادل بنا دیا ۔ایک بین الاقوامی این جی او ’’ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ ‘‘ کے تجزیے کے مطابق، پاکستان میں تین سالوں میں بجلی کی قیمتوں میں۱۵۵؍ فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، جبکہ سولر پینل کی قیمتیں تقریباً۵۰؍ فیصد تک گر گئیں اور انہیں درآمدی محصول  اور سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا، جس نے شمسی توانائی کو گھریلو صارفین اور کسانوں کے لیے ایک سستا متبادل بنا دیا۔
گزشتہ دو سالوں میں جنوبی ایشیا میں چھتوں پر شمسی توانائی کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، کیونکہ یہ خطہ کوئلہ، تیل اور گیس جیسے آلودہ پھیلانے والے اور اکثر درآمد ہونے والے ایندھن پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار انرجی اکنامکس اینڈ فنانشل اینالیسس کے مطابق، سب سے حیرت انگیز اضافہ پاکستان میں ہوا ہے، جہاں چھتوں پر شمسی توانائی اب ملک کی بجلی کی فراہمی کا ایک چوتھائی حصہ بن چکی ہے۔دیگر جنوبی ایشیائی ممالک بہت پیچھے ہیں۔خطے کے سب سے بڑے توانائی پیدا کرنے والے ملک ہندوستان نے اپنی شمسی صلاحیت کو ۲۰۲۳ء میں۱۱؍ گیگاواٹ سے بڑھا کر مئی۲۰۲۵ء تک۱۸؍ گیگاواٹ کر لیا ہے۔ لیکن یہ اب بھی کل پیداواری صلاحیت کا صرف۳؍ اعشاریہ ۹؍ فیصد ہے۔جبکہ سری لنکا نے یہ صلاحیت، ۲۳؍ فیصد کرلی ہے۔ لیکن بنگلہ دیش کا شمسی سیکٹرکی  رفتار کافی سست ہے، جہاں یہ صلاحیت کل توانائی کی فراہمی کاایک فیصد سے بھی کم ہے۔

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: آئندہ سال کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کی پیش گوئی

واضح رہے کہ پیرس کے تھنک ٹینک کے مطابق، پاکستان میں شمسی توانائی کی ترقی کاروباری افراد کے سبب ہوئی جبکہ ہندوستان میں شمسی توانائی کی توسیع حکومتی منصوبوں اور مراعات کے سبب ہو رہی ہے۔نئی دہلی کی تھنک ٹینک دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (TERI) نے جون۲۰۲۵ء کی ایک رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان کی کل شمسی توانائی کی صلاحیت۹۶۰؍ گیگاواٹ تک ہو سکتی ہے، جو ملک کی موجودہ کل بجلی پیداوار۵۰۰؍ گیگاواٹ سے تقریباً دگنی ہے۔اس معاملے میںبنگلہ دیش کے  پیچھے رہنے کی وجہ بتاتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ فار انرجی اکنامکس اینڈ فنانشل اینالیسس نے کہا کہ گنجان آباد بنگلہ دیش شمسی توانائی کے لیے مثالی طور پر موزوں ہونا چاہیے، لیکن ملک کے گھروں اور کاروباری اداروں کے پاس ایسا کرنے کے لیے سستا اور قابل رسائی متابادل دستیاب نہیں ہے، جبکہ شمسی اجزاء پر بھاری محصول بھی اس کی سست روی کی ایک وجہ ہے۔دریں اثناء جولائی میں، حکومت نے پورے ملک میں سرکاری عمارتوں، اسکولوں اوراسپتالوں پر۳؍ گیگاواٹ صلاحیت نصب کرنے کا ہدف مقرر کیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی شٹ ڈاؤن: ملک بھر میں ۲؍ ہزار سے زائد پروازیں منسوخ

تاہم، بنگلہ دیش کو بینک کے اہلکاروں کو شمسی منصوبوں کے مالیات کے بارے میں تربیت دینے، شمسی توانائی کے کاروباروں کو کم لاگت والا متبادل فراہم کرنے، اور شمسی اجزاء پر درآمدیمحصول  معاف کرنے کی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے اس سال کے بجٹ میں درآمدی سولر پینلز پر۱۰؍ فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔اس دوران، یوٹیلیٹیز (بجلی کی کمپنیوں) نے بھی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ گرڈ پر انحصار کرنے والے غریب صارفین، جو شمسی توانائی پر منتقل ہونے کا خرچ برداشت نہیںکر سکتے، سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK