برطانیہ میں آئندہ سال کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے پیش نظر حکومت اور آب رسانی کے ادارے ہنگامی منصوبے تیار کر رہے ہیں، ساتھ ہی پانی کے استعمال پر سخت پابندی بھی زیر غور ہے۔
EPAPER
Updated: November 09, 2025, 6:03 PM IST | London
برطانیہ میں آئندہ سال کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے پیش نظر حکومت اور آب رسانی کے ادارے ہنگامی منصوبے تیار کر رہے ہیں، ساتھ ہی پانی کے استعمال پر سخت پابندی بھی زیر غور ہے۔
برطانیہ میںآئندہ سال کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے پیش نظر حکومت اور آبی ادارے ہنگامی منصوبے تیار کر رہے ہیں، ساتھ ہی پانی کے استعمال پر سخت پابندی بھی زیر غور ہے۔ موسمی پیش گوئی کے مطابق موسم سرما خشک رہنے اور پانی کی سطح انتہائی کم ہونے کا اندیشہ ہے۔گارجین کی رپورٹ کے مطابق آئندہ سال برطانیہ کو کئی دہائیوں کی بد ترین خشک سالی کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے پیش نظر حکومت اور آب رسانی کے ادارے ہوس پائپ پر پابندی سے آگے بڑھ کر اقدامات پر غور کر رہی ہیں۔
ایک بڑی آبی کمپنی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ وہ ایک اور خشک موسم سرما کے امکان سے انتہائی پریشان ہیں، کیونکہ ملک کے قومی موسمیاتی ادارے اوسط سے کم بارشوں کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو پانی کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔اگرچہ برطانیہ کے بیشتر حصوں میں اس موسم گرما میں پہلے ہی خشک سالی کی صورت حال تھی، لیکن گزشتہ سال کی بارش نے آبی ذخائر اور زیر زمین پانی کے ذخائر کو اوسطً پانی فراہم کرکے اس کے اثرات کو کم کیا تھا۔تاہم ریکارڈ خشک موسم کے مہینوں نے ان ذخائر کو ختم کر دیا ہے، اور حالیہ اوسط بارشیں انہیں دوبارہ بھرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔رپورٹ کے مطابق قومی آبی ذخائر میں پانی کی سطح گھٹ کر تقریباً۶۳؍ فیصد رہ گئی ہے، جو۷۶؍ فیصد کے موسمی اوسط سے کافی کم ہے، جبکہ جنوبی برطانیہ کے کچھ آبی ذخائر میں۳۰؍ فیصد سے بھی کم پانی بچا ہے۔زیر زمین پانی کی بحالی اب بھی پریشان کن حد تک کم ہے۔دریں اثناء جنوبی برطانیہ کے بعض حصوں میں مقامی یوٹیلیٹی کمپنیوں نے کاروباری اداروں کے پانی کے استعمال پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے درخواستیں دی ہیں، جن میں عمارتوں کی دھلائی اور سوئمنگ پول بھرنے جیسی سرگرمیوں پر پابندی بھی شامل ہے۔
چارٹرڈ انسٹی ٹیوشن آف واٹر اینڈ انوائرمنٹل مینجمنٹ کے پالیسی ڈائریکٹر الاسٹائر چشولم نے گارجین کو بتایا کہ مسلسل دوسرا خشک موسم سرما برطانیہ کے لیے ’’صورت حال سنگین ہونے کا اشارہ ہے۔‘‘انہوں نے خبردار کیا کہ موسم سرما اور بہار میں مسلسل بارشوں کے بغیر دریاؤں اور پانی کی فراہمی پر دباؤ بڑھنے کا خطرہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بڑھتی ہوئی آبادی، گرم تر موسموں اور نئے آبی ذخائر کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے برطانیہ کی طویل مدتی آبی سلامتی کی صورت حال کمزور ہو رہی ہے۔واضح رہے کہ برطانیہ میںگزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے میں کوئی نیا آبی ذخیرہ تعمیر نہیں ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی ضروریات کیلئے ملک اب محض بارشوں پر انحصار نہیں کرسکتا ہے۔