پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان کو فوجی تنصیبات پر مئی۲۰۲۳ء کے حملوں سے متعلق ۸؍مقدمات میں ضمانت دے دی۔
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 4:03 PM IST | Karachi
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان کو فوجی تنصیبات پر مئی۲۰۲۳ء کے حملوں سے متعلق ۸؍مقدمات میں ضمانت دے دی۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان کو فوجی تنصیبات پر مئی۲۰۲۳ء کے حملوں سے متعلق ۸؍مقدمات میں ضمانت دے دی، عدالت کے ریکارڈ اور ان کے وکیل نے تصدیق کی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان کی اس اپیل کو منظور کر لیا جس میں لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس نے۲۰۲۳ء کے پرتشدد واقعات سے جڑے ۸؍ مقدمات میں ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ عدالت نے۷۲؍ سالہ عمران خان کی رہائی کا حکم دیا بشرطیکہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں۔ تاہم، خان جیل ہی میں رہیں گے کیونکہ انہیں بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سزا سنائی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’امریکہ کے خوش اخلاق جج‘‘ فرینک کیپریو کا ۸۸؍ سال کی عمر میں انتقال
کرکٹر سے سیاستدان بننے والے عمران خان کو بدعنوانی سے لے کر دہشت گردی تک درجنوں مقدمات کا سامنا ہے، جنہیں وہ ’’جھوٹا‘‘ قرار دیتے ہیں۔ حال ہی میں ان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف( پی ٹی آئی) کے کئی لیڈراور قانون ساز، جن میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈر بھی شامل ہیں، اسی طرح کے مقدمات میں سزا یافتہ ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ مئی ۲۰۲۳ءمیں عمران خان کی بدعنوانی کے ایک مقدمے میں مختصر گرفتاری کے بعد مظاہرین نے کئی فوجی تنصیبات پر حملہ کر دیا تھا جن میں راولپنڈی کے گیریژن شہر میں واقع فوجی ہیڈکوارٹر، جو جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) کے نام سے مشہور ہے، بھی شامل تھا۔