Inquilab Logo Happiest Places to Work

غیر قانونی طورپر ہندوستان میں داخل ہونے والے پاکستانی جوڑے کی صحرامیں موت

Updated: July 02, 2025, 10:02 AM IST | Jaisalmer

لڑکے اور لڑکی نے اپنے خاندانوں کی مخالفت کے باوجود شادی کی تھی اور ہندوستان آکر نئی زندگی شروع کرنے والے تھے لیکن قانونی پیچیدگیوں کےسبب انہیں ویزا نہیں مل رہا تھا۔

Boy and girl`s identity cards. Photo: INN
لڑکااورلڑکی کے شناختی کارڈز۔ تصویر: آئی این این

راجستھان کے جیسلمیر میں تھر کے  ویران صحرا میں  ایک نوجوان جوڑے کی لاشیں ملی ہیں جن کے تعلق سے کہا جارہا ہےکہ وہ غیر قانونی طریقے سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھےاور یہاںنئی زندگی شروع کرنے کا ارادہ رکھتےتھے۔ پولیس کے مطابق دونوں لاشیں منہ کے بل پڑی تھیں اور اس قدر سڑ چکی تھیں کہ شناخت ممکن نہیںتھی ۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق یہ لڑکے اور لڑکی نے اپنے خاندانوں کی مخالفت کے باوجود شادی کی تھی ۔ان کے پاس سے برآمد ہونے والے شناختی کارڈ کے مطابق لڑکی کانام شانتی بائی گلوجی  اورلڑکے کا نام روی کمار دیوان جی ہے۔لڑکی کی عمر ۱۵؍ اورلڑکے کی ۱۷؍ سال  ہے ۔ ویزا حاصل کرنے میں ناکامی اور قانونی طریقے بند ہونے پر انہوں نے پیدل سرحد پار کرنے کا خطرناک فیصلہ کیا۔ بدقسمتی سے، ریگستان کی شدید گرمی اور  پیاس کی شدت کے باعث وہ جانیں گنوا بیٹھے۔
۲۸؍ جون بروزسنیچر، جیسلمیر کے تانوت علاقے میں پولیس کو لڑکے اور لڑکی کی لاشیں ملی تھیں۔ لڑکے کی لاش ایک درخت کے نیچے ملی، وہ آسمانی نیلے رنگ کا کرتا اور شلوار پہنے ہوئے تھا۔ اس کے قریب ایک خالی جیری کین (پانی کا ڈبہ) پڑا تھاجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے آخری حد تک پانی تلاش کیا لیکن ناکام رہے۔لڑکی کی لاش تقر یباً۵۰؍ فٹ کے فاصلے پر ملی وہ پیلے رنگ کا گھاگرا اور کرتا پہنے ہوئے تھی اور اس کے ہاتھوں میں سرخ و سفید چوڑیاں تھیں ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ چودھری کے مطابق لاشیں کئی دن پرانی تھیں اور سڑنے کے باعث ان کا رنگ سیاہ پڑ چکا تھا۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی موت پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہوئی۔ لاشوں کے قریب سے پاکستانی شناختی کارڈ ملنے پر ان کی شہریت کی تصدیق ہوئی۔سرحدی پاکستانی ہندو مہاجرین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’سیمنت لوک سنگٹھن‘ کے ضلعی کوآرڈی نیٹر دلیپ سنگھ سودھانے بتایا کہ لڑکا پاکستان کے سندھ صوبے سے تعلق رکھتا تھا اور اس نے ڈیڑھ سال قبل  ہندوستان آنے کیلئے زیارت ویزا کی درخواست دی تھی۔ تاہم بارہا کوشش کے باوجود ویزا مسترد ہو گیا۔ مایوسی کے عالم میں، لڑکے نے اپنی نوعمر بیوی کے ساتھ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کا فیصلہ کیا۔ سودھا کے مطابق، وہ  ہندوستان میں نئی زندگی شروع کرنا چاہتے تھے۔ وہ کسی طرح جیسلمیر تک پہنچنے میں کامیاب  ہوئے لیکن بدقسمتی سے پیاس نے ان کی جان لے لی۔
حالات کی شدت اور موت کی تصدیق
مقامی پولیس افسر روپ سنگھ اندا کے مطابق، لاشیں  ہندوستان کے ا ندر تقریباً۱۳-۱۲؍ کلومیٹر دور ملی ہیں جبکہ ان کی موٹر سائیکل ۲۰؍ کلومیٹر پیچھے ملی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے کئی کلومیٹر ریگستانی راستہ پیدل طے کیا ہوگا۔ ان کے پاس ایک جیری کین تھا جس کا خالی ملنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ پانی ختم ہونے کے باعث ہلاک ہوئے۔
پولیس نے لڑکے کے ویزا کی تفصیلات کیلئے متعلقہ فارینرس رجسٹریشن آفس سے معلومات مانگی ہیں لیکن اب تک کوئی تفصیل وصول نہیں ہوئی۔واضح رہےکہ پاکستانی جوڑے کی پیاس سے موت کا یہ معاملہ ایسےوقت میںسامنے آیا ہے جبکہ راجستھان کے کئی  اضلاع میں ان دنوں بھاری بارش ہورہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK