• Thu, 27 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین ایکشن کے خلاف دہشت گرد تنظیم کا الزام ’’غیر متناسب‘‘: ایمنسٹی انٹرنیشنل

Updated: November 27, 2025, 4:15 PM IST | London

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انتباہ دیا ہے کہ فلسطین ایکشن کے خلاف دہشت گرد تنظیم کاالزام ’’غیر متناسب‘‘ تھا ،جبکہ عدالتی چیلنج شروع ہو گیا ہے، اور ایسا کرنا برطانیہ کی دہشت گردی کے اختیارات کا زبردست غلط استعمال تھا اور ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ  کا کہنا ہے کہ ’’فلسطین ایکشن ‘‘کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا برطانیہ کی دہشت گردی کے اختیارات کا زبردست غلط استعمال تھا اور ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔حکومت کے اس فیصلے کے خلاف تین روزہ عدالتی جائزہ کارروائی جو فلسطین ایکشن مہم چلانے والے گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے، بدھ کو شروع ہو گئی، جس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کا موقف ہے کہ یہ قدم دہشت گردی کے خلاف اختیارات کا ’’غیر متناسب غلط استعمال‘‘ تھا۔ واضح رہے کہ اس گروپ کو۵؍ جولائی ۲۰۲۵ء کو سرکاری طور پر ’’دہشت گرد جماعت‘‘ قرار دیا گیا تھا۔اس کے بعد سے، دہشت گردی کے قانون کے تحت ۲۲۰۰؍ سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے۲۵۴؍ افراد کو محضپرامن احتجاج میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بھاری بارش کے سبب ہزاروں خیمے زیر آب، بے گھر افراد مزید پریشانی کا شکار

دریں اثناء ایمنسٹی اور سول لبرٹیز آرگنائزیشن لبرٹی اس مقدمے میں مداخلت کر رہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی برطانیہ کے احتجاجی تحریکوں کے روایتی رویے سے ایک بڑا انحراف ہے جو براہ راست کارروائی کا استعمال کرتی ہیں، اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق کے آرٹیکل۱۰؍ اور۱۱؍ کی خلاف ورزی ہے، جو اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کی حفاظت کرتا ہے۔ بعد ازاں ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کے ڈائریکٹر مہمات و مواصلات کیری موسکوگوری نے ایک بیان میں کہا کہ ’’فلسطین ایکشن پر پابندی برطانیہ کی دہشت گردی کے اختیارات کا زبردست غلط استعمال تھا اور ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔برطانیہ کے پاس دہشت گردی کی ایک گہری تمہیداور وسیع تعریف ہے جس کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے نگران ادارے سالوں سے انتباہ کرتے رہے ہیں۔ فلسطین ایکشن پر پابندی صرف اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ وہ انتباہات درست تھے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ پابندی کے فیصلے کے نتائجتباہ  کن رہے ہیں۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران، اداروں کو خاموش کر دیا گیا ہے اور ہزاروں افراد کو پرامن طریقے سے بینرکے ساتھ بیٹھنےپر گرفتار کیا گیا ہے جن پر لکھا تھا کہ وہ فلسطین ایکشن کی حمایت کرتے ہیں۔حکومت کو جاگنا چاہیے اور اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ ساری دنیا دیکھ رہی ہے، اور لوگ برطانیہ میں احتجاج کی حق تلفی سے انتہائی پریشان ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK