Inquilab Logo

اسرائیل فلسطین تنازع: امریکہ، مصر، فلسطین اور اردن کے لیڈران کا عمان میں اجلاس

Updated: October 17, 2023, 2:45 PM IST | Jerusalem

اسرائیل فلسطین جنگ ۱۱؍ ویں دن میں داخل۔ کل یعنی بدھ کو امریکہ، مصر فلسطین اور اردن کے لیڈران غزہ کے حالات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ یہ مسئلہ غزہ اور مغربی کنارے میں رہتے ہوئے ہی حل کیا جانا چاہئے۔ اسے دوسروں کے کندھوں پر ڈالنا درست نہیں۔ غزہ میں اقوام متحدہ کے جنرل کمشنر فلپ لازارینی نے تشویش کا اظہار کیا کہ ’’غزہ میں پانی ختم ہورہا ہے، غزہ میں زندگی ختم ہورہی ہے۔‘‘ اسرائیلی حملوں میں ۲۸۰۰؍ فلسطینی جاں بحق جبکہ ۱۰؍ہزار ۸۵۹؍ بری طرح زخمی ہیں۔

Palestinian finding people under debris. Photo: PTI
فلسطینی ملبے میں دبے افراد کو نکالتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

امریکہ، مصر، فلسطین اور اردن کے لیڈران کا عمان میں اجلاس 
کل یعنی بدھ کو امریکہ، فلسطین اور مصر کے لیڈران کے ساتھ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی اور غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کیلئےایک اجلاس ہے۔اردن کی شاہی عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ شاہ عبداللہ دوم امریکی صدر جو بائیڈن، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور فلسطینی صدر محمود عباس کا عمان میں چار طرفہ سربراہی اجلاس میں استقبال کریں گے۔وہ غزہ کے حالات اور امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

غزہ میں ۴؍ سے ۵؍ دنوں کی خوراک کا ذخیرہ رہ گیا ہے: اقوام متحدہ
 اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ غزہ کی صورتحال لمحہ بہ لمحہ بگڑ رہی ہے۔ دکانوں میں صرف چار یا پانچ دن کی خوراک کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔ڈبلیو ایف پی کے مشرق وسطیٰ کے ترجمان عبیر عطیفہ نے قاہرہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’دکانوں کے اندر، اسٹاک کچھ دنوں سے بھی کم کے قریب ہے، شاید چار یا پانچ دن کا کھانے کا ذخیرہ باقی ہے۔‘‘ غزہ میں پانچ ملوں میں سے صرف ایک مل سکیوریٹی خدشات اور ایندھن اور بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کام کر رہی ہے۔

غزہ حملوں پر انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کی خاموشی ناقابل قبول ہے
ایک ماہر قانون داں کا کہنا ہے کہ ایک شہری آبادی کو منظم طریقے سے نشانہ بنانا، جیسا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کا معاملہ ہے، انسانیت کے خلاف جرم ہو سکتا ہے اور اس معاملے پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی مسلسل خاموشی ’’بالکل ناقابل قبول‘‘ ہے۔ اسرائیل ۱۰؍ دنوں سے محصور فلسطینی سرزمین پر بمباری کر رہا ہے جس میں مرنے والوں کی تعداد ۳؍ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ان میں ۷۵۰؍ بچے ہیں۔ ترکی کے حقوق انسانی تنظیم کے قانونی محقق احمد ابوفول نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات ’’جنگی جرم‘‘ ہیں جبکہ شہری بنیادی ڈھانچے اور شہری آبادی کو نشانہ بنانا بھی ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ کے مترادف ہے۔
واضح ہو کہ اسرائیلی سیاستدانوں کی طرف سے انتہائی پریشان کن اور نسل کشی پر مبنی بیانات سامنے آئے ہیں، جیسا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ’’غزہ کو ملبے میں تبدیل کر دیں گے۔‘‘

فلسطینی ملبے میں دبے افراد کو نکالتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اردن اور مصر کا فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے برلن میں جرمن چانسلر اولاف اسکولز سے ملاقات میں کہا ہے کہ اردن اور مصر کسی بھی فلسطینی پناہ گزین کو پناہ دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایسی صورتحال ہے جسے غزہ اور مغربی کنارے کے اندر ہی سلجھایا جانا چاہئے۔ اسے دوسروں کے کندھوں پر ڈالنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ‘‘ شاہ عبداللہ نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔پورا خطہ تباہی کے دہانے پر ہے۔ تشدد کا یہ نیا دور ہمیں پاتال کی طرف لے جا رہا ہے۔‘‘

امداد اور طبی سامان کی فراہمی کیلئے غزہ تک فوری رسائی چاہئے: ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اسے امداد اور طبی سامان کی فراہمی کیلئے غزہ تک فوری رسائی کی ضرورت ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقے میں انسانی بحران سے خبردار کیا تھا۔ ایک بریفنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، ڈبلیو ایچ او کے مشرقی بحیرۂ روم کے علاقائی دفتر کے علاقائی ایمرجنسی ڈائریکٹر، ڈاکٹر رچرڈ برینن نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او منگل کو پالیسی سازوں سے ملاقات کر رہا ہے تاکہ جلد از جلد غزہ تک رسائی دی جائے۔

ماہرین صحت نے غزہ میں سنگین وبائی امراض سے خبردار کیا ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے ساحلی علاقے کی ناکہ بندی سے ۲۰؍ لاکھ سے زائد افراد کی صحت کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ وزارت صحت کے پرائمری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر رامی العبدلہ نے کہا، ’’غزہ میں لوگوں کے زیر استعمال پانی بہت آلودہ ہے۔ ایک ہفتے تک آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں پناہ گاہوں میں بچوں میں اسہال کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ پناہ گاہوں میں لوگوں کے پاس ذاتی حفظان صحت کے آلات کی کمی ہے جن میں جلدی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے چند معاملات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔‘‘
فلسطینیوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی نے بھی خبردار کیا کہ ’’غزہ میں پانی ختم ہو رہا ہے، اور غزہ میں زندگی بھی ختم ہو رہی ہے۔‘‘غزہ کو عام طور پر مختلف ذرائع سے پانی ملتا ہے جن میں اسرائیل سے پائپ لائن، بحیرۂ روم پر پانی صاف کرنے کے پلانٹ اور کنوئیں شامل ہیں۔ جنگ کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں پانی کی سپلائی روک دی گئی ہے۔ اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پانی کی کمی انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔اسپتالوں کا بھی برا حال ہے۔ یہاں پانی کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو درست طریقے سے دیکھ بھال نہیں ہوپا رہی ہے۔ انفیکشن کی روک تھام کیلئے پانی ضروری ہے۔ غزہ بجلی کے بغیر سنگین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ پانی، خوراک، ایندھن اور طبی سامان ختم ہو رہا ہے کیونکہ شہر کے شمالی علاقوں کو خالی کرنے کے اسرائیلی انتباہ کے بعد شہری جنوب کی طرف ہجرت کررہے ہیں۔ 

غزہ کیلئے امداد رفح سرحد کے قریب
امدادی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ امدادی قافلے جو مصر کے شہر العریش میں انتظار کر رہے تھے، غزہ کے فلسطینی انکلیو کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ’’ہم ٹرمنل پر پہنچ چکے ہیں اور اب اگلے مرحلے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ دیگر امدادی اہلکاروں نے بتایا کہ فلسطینیوں کی امداد کیلئے سیکڑوں ٹرک ساحلی راستے سے رفح کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ 

متعدد یہودی گروپس کی غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکہ اور اسرائیل سے اپیل
متعدد یہودی گروپس کی جانب سے وہائٹ ہاؤس (امریکہ) کے باہر ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں غزہ میں جنگ بندی کی وکالت کی گئی۔ ایکس پر پوسٹ کی گئی متعدد تصاویر اور ویڈیوز میں ایک یہودی گروپ ’’اِف ناٹ ناؤ‘‘ نے پیر کو کہا کہ ’’امریکی یہودیوں اور اتحادیوں نے وہائٹ ہاؤس جانے والے ۴؍ مرکزی دروازوں کو بلاک کردیا ہے۔ جب تک صدر جو بائیڈن جنگ بندی پر زور نہیں دیتے، ہم یہیں رہیں گے۔ ‘‘ اس مظاہرے کے دوران پولیس نے مبینہ طور پر۳۰؍ سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مقامی اے بی سی نیوز سے منسلک نیٹ ورک کے مطابق، سیکرٹ سروس نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔ یہ گرفتاریاں مظاہرین کی جانب سے حفاظتی رکاوٹوں کی خلاف ورزی کرنے یا وہائٹ ہاؤس کمپلیکس کے آس پاس کے داخلی راستوں میں رکاوٹ ڈالنے کے نتیجے میں ہوئیں۔


خیال رہے کہ متعدد ممالک نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔گروپ نے کہا کہ ’’ہم یہاں اپنے اسرائیلی بہن بھائیوں کیلئے بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔ ہم اپنی حکومت سے بموں کو روکنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔‘‘

اداکار والس شان وہائٹ ہاؤس کے باہر جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اقوام متحدہ نے غزہ میں امداد کی ترسیل پر زور دیا
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ نے اسے ’’بدترین وقت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ رفح کراسنگ کے ذریعے امداد حاصل کرنے کے بارے میں اسرائیلیوں، مصریوں اور دیگر کے ساتھ تفصیلی گفتگو کر رہا ہے جس کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی تائید کی ہے۔ مارٹن گریفتھس، جو منگل کو مذاکرات میں مدد کرنے کی کوشش کرنے کیلئے قاہرہ جا رہے ہیں، نے پیر کو اقوام متحدہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ جلد ہی اچھی خبر کی امید کر رہے ہیں۔گریفتھس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اولین ترجیح غزہ تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ میں انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپ لوگوں کو محفوظ مقامات اور انسانی امداد فراہم کئےبغیر نقصان کے راستے سے ہٹنے کیلئےنہیں کہہ سکتے، اور ابھی اسرائیل نے غزہ کے باشندوں کیلئے شمال سے جنوب کی طرف منتقل کرنے کے انتظامات نہیں کئے ہیں۔انہوں نے اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا، جن میں بچے، خواتین، بوڑھے اور بیمار بھی شامل ہیں۔

زخمی فلسطینی الشفاء اسپتال کی جانب جاتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ جنگ بندی سے متعلق روس کی قرارداد کو مسترد کر دیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کی مذمت کرنے والی روسی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ قرارداد کے حق میں ووٹنگ میں صرف چار ممالک نے روس کا ساتھ دیا۔ امریکہ سمیت چار ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ چھ ممالک نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے اس قرارداد کی حمایت پر زور دیا تھا تاکہ صورت حال مزید خراب نہ ہو۔ روسی قرارداد میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور انسانی ہمدردی پر زور دیا گیا تھا۔ شہریوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد، دشمنی اور دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی سختی سے مذمت کی گئی تھی۔ تاہم، قرارداد میں حماس کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ 
برازیل کی قرارداد میں ’’انسانی بنیادوں پر توقف‘‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ’’شہریوں کے خلاف تشدد، دشمنی اور دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔یہ قرار داد حماس کے حملوں کو بھی واضح طور پر مسترد اور ان کی مذمت کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK