Inquilab Logo

فلسطینی صحافیوں کا وہائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی اسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ کا بائیکاٹ کرنے پر زور

Updated: April 21, 2024, 6:03 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

فلسطینی صحافیوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی امریکہ کے صدر جوبائیڈن کے تعاون کے خلاف ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے وہائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی اسوسی ایشن کے سالانہ عشایئے کا بائیکاٹ کرنے پر زور دیا ہے۔ اس خط پر ۲؍ درجن سے زائد صحافیوں، رپورٹرس اور مصنفین نے دستخط کئے ہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

فلسطینی صحافیوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے تعاون کے جواب میں ’’غزہ سے اظہار یک جہتی‘‘ کے طور پر وہائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی اسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ کا بائیکاٹ کرنے پر زور دیا ہے۔ صحافیوں نے بدھ کو غزہ اور دیگر علاقوں کے ۲؍ درجن سے زائد فلسطینی رپورٹرس، مصنفین اور ملٹی میڈیا صحافیوں کی جانب سے دستخط شدہ ایک خط میں عشایئے کا بائیکاٹ کرنے کااعلان کیا ہے۔ جن صحافیوں نے اس خط پر دستخط کی ہے ان میں بسن عودہ، علی جد اللہ، حسام سالم، محمد زنعون، احمد المدعون، محمد الماسری، مریم برغوتی، احمد شہاب الدین، محمد ال کرد، سید عریقات، ایمان محمد، اور جینان ماتاری اور دیگر شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی صحافیوں کے طور پر ہم آپ سے، عالمی سطح پر اپنے ساتھیوں سے، فوری اپیل کرتے ہیں کہ غزہ میں منظم طریقے سے فلسطینی صحافیوں کے قتل عام اور ظلم و ستم میں بائیڈن انتظامیہ کے تعاون کے خلاف فوری اور اٹل کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھئے: نئے فوجداری قوانین کی ثمرآوری اہلیت اورمضبوط بنیادی ڈھانچہ پر منحصر: چندر چڈ

انہوں نے مزید لکھا کہ،’’ہماری درخواست ہے کہ ہم سے، اپنے ساتھی صحافیوں اور بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل کو مسلسل سیاسی، فوجی اور مالی امداد فراہم کرنے اور زندگی بچانے والی فنڈنگ کو روکنے کی وجہ سے غزہ میں بھکمری کا شکار ملین فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیلئے ۲۷؍ اپریل کو وہائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کے عشائیے کا بائیکاٹ کریں۔
واضح رہے کہ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنسلٹ کے مطابق اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۹۲؍ فلسطینی صحافی اور میڈیا کے نمائندے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی کی فوجی کارروائیوں کے سبب اب تک ۳۳؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۶؍ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سالانہ عشایئے کو، جو ۱۹۲۰ء سے وہائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی اسوسی ایشن کی جانب سے ہر سال منعقد کیا جا رہا ہے، کو بائیڈن انتظامیہ یا کسی دوسرے حکومتی ادارہ کی جانب سے منعقد نہیں کیا جاتا ہے۔ تاہم، امریکی صدر جوبائیڈن اس تقریب میں اسپیکر ہو سکتے ہیں۔
اس تقریب میں امریکہ کے بڑے صحافتی ادارے، جن میں دی انڈیپنڈینٹ بھی شامل ہے، حصہ لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: پہلے مرحلہ میں کم ووٹنگ فیصد نے مقابلہ سخت کردیا

خط میں جو بائیڈن کی ممکنہ موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے مصنفین نے اسے ’’میڈیا ہیرا پھیری کا مجسمہ اور صحافی اخلاقیات کی تجارت قرار دیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ، ’’تقریب میں صحافیوں کا صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ گھل مل جانا غزہ میں جاری نسل کشی میں ان کے تعاون کیلئے انہیں کلین چٹ دینے جیسا ہوگا۔ یہ ناقابل قبول ہے کہ پیشہ وارانہ تشویش اور خوف کی وجہ سے خاموش رہا جائے جبکہ غزہ میں صحافیوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور اپنا فرض نبھانے کیلئے قتل کیا جا رہا ہے۔
تاہم، دی انڈیپنڈنٹ کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسوسی ایشن کے نمائندے نے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK