Inquilab Logo Happiest Places to Work

جتنے امدادی ٹرک داخل ہوئے، بیشتر اسرئیل کی سرپرستی میں لوٹ لئے گئے: فلسطینی حکام

Updated: August 02, 2025, 12:22 PM IST | Gaza

غزہ حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے ذریعے داخلے کی اجازت دئے گئے زیادہ تر امدادی ٹرک اسرائیلی فوج کی نگرانی میں لوٹ لئے گئے، مزید یہ کہ غزہ میں مسلسل انتشار اور فاقہ کشی اسرائیلی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

Jewish settlers block the path of aid trucks heading to Gaza. Photo: X
غزہ جارہے امدادی ٹرکوں کا راستہ روکے یہودی آباد کار۔ تصویر: ایکس

غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیل نے گزشتہ مہینے کے آخر میں غزہ پٹی میں داخلے کے لیے ۱۰۴؍انسانی امدادی ٹرکوں کی اجازت دی، جن میں سے زیادہ تر اس کی نگرانی میں لوٹ لئے گئے۔میڈیا آفس کے ایک بیان میں عہدیداروں نے کہا کہ اسرائیل نے ۲۹؍ جولائی کو ٹرکوں کے داخلے کی اجازت دی لیکن قابض فوج کی جانب سے جان بوجھ کر اور منظم انداز میں برقرار رکھی گئی  ناقص حفاظتی انتظامات کی وجہ سے ان امدادی ٹرکوں میں سے زیادہ تر لوٹ لی گئیں اور ان پر ڈاکہ ڈالا گیا۔‘‘اس بیان میں اس واقعہ کو غزہ میں اسرائیل کی مسلسل انتشار اور فاقہ کشی کی پالیسی کا حصہ قرار دیا گیا۔بیان میں زور دیا گیا کہ اسرائیل کا بنیادی مقصد انسانی امداد کی تقسیم کو سبوتاژ کرنا اور شہریوں کو اس سے فائدہ اٹھانے سے روکنا ہے۔اس میں یہ بات بھی واضح کی گئی کہ صحت، خدمات اور خوراک کے شعبوں میں غزہ کی کم از کم ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ کم از کم۶۰۰؍ ٹرک امدادی سامان اور ایندھن کی ضرورت ہے۔

بیان میں غزہ میں جاری انسانی المیے کی مکمل ذمہ داری اسرائیل اور اس کی حمایت کرنے والے ممالک پر عائد کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ امداد کے داخلے کے لیے بارڈر کراسنگز کو فوری اور مکمل طور پر کھولا جائے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک غذائی قلت اور بھوک کی وجہ سے کم از کم۱۶۰؍ فلسطینی فوت ہو چکے ہیں، جن میں ۹۱؍ بچے شامل ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق، اسرائیل نےپانچ ماہ سے زائد عرصے سے بارڈر کراسنگز بند رکھے ہوئے ہیں، جس سے بچوں کا دودھ، ادویات اور بنیادی خوراک کی سپلائی کا داخلہ روک دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK