Inquilab Logo

غزہ کے فوٹو گرافر محمد سالم کو۲۰۲۴ء کا ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ

Updated: April 18, 2024, 9:15 PM IST | Jerusalem

غزہ سے تعلق رکھنےوالے خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے فوٹو گرافر محمد سالم نے آج ۲۰۲۴ء کا ’’ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر ایوارڈ‘‘ اپنے نام کیا ہے۔ انہوں نے یہ ایوارڈ جس تصویر کیلئے حاصل کیا ہے وہ ایک خاتون کی تصویر ہے جو غزہ پٹی کے ناصر اسپتال میں اپنی ۵؍ سالہ بھتیجی کی لاش کو سینے سے لگائے ہوئے ہے۔

Award winner Muhammad Salem. Image: X
ایوارڈ یافتہ محمد سالم۔ تصویر: ایکس

غزہ سے تعلق رکھنےوالے خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے فوٹو گرافر محمد سالم نے آج ۲۰۲۴ء کا ’’ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر ایوارڈ‘‘ اپنے نام کیا ہے۔انہوں نے یہ ایوارڈ جس تصویر کیلئے حاصل کیا ہے وہ ایک خاتون کی تصویر ہے جو غزہ پٹی کے ناصر اسپتال میں اپنی ۵؍ سالہ  بھتیجی کی لاش کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہے۔ 
یہ تصویر جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال میں ۱۷؍اکتوبر کو لی گئی تھی جہاں متعدد اہل خانہ اسرائیلی بمباری کے بعد اپنے رشتہ داروں کی لاشیں تلاش کر رہے تھے۔خیال رہے کہ ایمسٹرڈیم ورلڈ پریس فوٹو آرگنائزیشن ہر سال بہترین تصویر کا انتخاب کرتی ہے اور اس سال اس نے محمد سالم کی تصویر کا انتخاب کیا۔

یہ بھی پڑھئے: چین فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کی حمایت کرتا ہے: وانگ یی

محمد سالم نے ۲۰۱۰ء میںبھی یہ ایوارڈ جیتا تھا ۔ انہوں نے یہ ایوارڈ جیتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’نومبر میں جب یہ تصویر شائع ہوئی تھی تو بہت سےلوگوں کو یقین ہی نہیں آیا تھا کہ ایسا بھی ہو رہا ہے لیکن اب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ۶؍ ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے اور اسرائیل کا ظلم سبھی پر واضح ہو گیا ہے۔‘‘
ورلڈ پریس فوٹو فاؤنڈیشن نے اس ایوارڈ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جنگ کے دوران صحافی جن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ان کااعتراف ضروری ہے۔‘‘ ادارے نے نشاندہی کی کہ ۷؍ اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حماس جنگ کو کور کرنے کے دوران ۹۹؍ صحافیوں اور میڈیا نمائندوں نے اپنی جانیںگنوائی ہیں۔
محمد سالم نے مزید کہا کہ ’’جب وہ یہ تصویر لے رہے تھے تو وہ خاتون زار و قطار و رہی تھیں۔ ان کا اس طرح سے رونا دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی آنسو آگئے تھے ۔ اس وقت مجھے اپنے بچے بھی یاد آگئے کیوں کہ میرے یہاں ایک بچے کی ولادت چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی ۔ ‘‘
اس تصویرکے بارے میں گارجین اخبار کی ہیڈ فوٹو گرافر فیونا شیلڈس نے کہا کہ ’’ یہ تصویر دیکھنے کے بعد ہم کچھ دیر کیلئے خاموش ہوگئے۔ہماری زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکل رہا تھا۔ ہمیں یہ احساس تھا کہ اس تصویر کو ہم کیا دنیا میں کوئی بھی والدین نظر انداز نہیں کرسکتے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK