Inquilab Logo

پریل: سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے رشتہ داروں کو۱۲؍ سال سے سحری پہنچانے کا نظم کیا جارہا ہے

Updated: March 29, 2024, 4:39 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

رمضان میں اس علاقہ میں رات میں دور دور تک کھانے کا انتظام نہیں رہتا اس لئےتاجروں نےاس کی ابتداء کی تھی۔ فی الحال تقریباً ۶۰؍ افراد یہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

تقریباً ۱۲؍ سال قبل ایک شخص نے ممبئی کے ایک تاجر سے پریل میں ایک اسپتال کے باہر پوچھا تھا کہ یہاں سحری کہاں ملے گی۔ سحری کے وقت پریل جیسے علاقے میں دور دور تک کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا جس پر اس تاجر نے دوستوں کے ساتھ مل کر سرکاری اسپتالوں میں مفت سحری پہنچانے کا انتظام کرناشروع کیا تھا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ 
یہ خدمت انجام دینے والوں میں شامل ایک شخص نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’اوّل تو ہم جو کچھ کررہے ہیں، وہ اللہ کی رضا کیلئے کررہے ہیں اور ہمارا مقصد شہرت حاصل کرنا نہیں ہے۔ البتہ لوگوں سے اس موضوع پر اس لئے بات کرنی پڑتی ہے تاکہ ضرورت مندوں تک یہ خبر پہنچ سکے کہ مفت سحری فراہم کرانے والے موجود ہیں اور ان سے رابطہ قائم کرنے پر وقت پر سحری کا انتظام ہوسکتا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’۲۰۱۲ء میں ہمارے ایک دوست پریل میں ایک اسپتال کے باہر کھڑے تھے اور عید کا چاند نظر آچکا تھا۔ اس وقت قریبی اسپتال سے کسی مریض کا ایک رشتہ دار ہمارے دوست کے پاس آیا اور پوچھا کہ یہاں سحری کہاں ملے گی۔ اس شخص کو چاند نظر آنے کی اطلاع نہیں تھی لیکن ہمارے دوست کو احساس ہوا کہ یہاں دور دور تک سحری کے وقت کھانے کیلئے کوئی ریسٹورنٹ کھلا نہیں رہتا اور نہ ہی کوئی ٹھیلے والا  موجود ہوتا ہے۔ وہ پریل علاقے میں کھڑے تھے جہاں کئی سرکاری اسپتال ہیں اور اکثر یہاں غریب اور دور دراز سے مریض علاج کیلئے آتے ہیں جن کے رشتہ داروں کیلئے مریض کی دیکھ بھال اور مختلف ڈپارٹمنٹ کے چکرلگانے کے سبب سحری کا انتظام کرنا انتہائی مشکل یا ناممکن ہوتا ہے۔‘‘ان کے مطابق مذکورہ شخص نے دوسرے روز اپنے دوستوں سے اس واقعہ کا ذکر کیاجس پر سب نے مشورہ کرکے طے کیا کہ آئندہ سال سے اسپتالوں میں مریضوں کے رشتہ داروں کو مفت سحری پہنچانے کا کام شروع کیا جائے گا۔ اس طرح ممبئی کے اسپتالوں میں مفت سحری پہنچانے کی ابتداء ہوئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے سال تقریباً ۵؍ کلو سالن کا انتظام کیا گیا تھا جو کہ ۱۵؍ سے ۲۰؍ لوگوں کیلئے کافی تھا۔ البتہ اس کے بعد سے لگاتار اس مقدار میں اضافہ ہوتا گیا اور اس سال ۹۰۰؍ سے ہزار افراد کیلئے سحری کا انتظام کیا جارہا ہے۔ 
ابتداء میں ۵؍ سے ۷؍ لوگوں نے مل کریہ کام  شروع کیا تھا لیکن بعد میں لوگ اپنی خوشی سے اس میں شریک ہوتے گئے اور اب ۵۰؍ سے ۶۰؍ افراد اس خدمت کو انجام دینے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ اس کام کیلئے باہر سے کسی سے پیسے نہیں لئے جاتے نہ ہی اس میں زکوٰۃ اور صدقہ وغیرہ کی رقم استعمال کی جاتی ہے۔ سحری کیلئے اس کام سے جڑے لوگ آپس ہی میں مل کر پیسوں کا انتظام کرتے ہیں۔ البتہ سحری پکانے کیلئے ۴؍ باورچی ایک مہینے کیلئے اجرت پر رکھے جاتے ہیں۔
 یہ سحری اب صرف غرباء تک ہی محدود نہیں ہے۔ چونکہ لوگ اسپتال میں مریض کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ذہنی طور پر پریشان ہونے کی وجہ سے سحری وغیرہ کا انتظام کرنے کا کبھی خیال نہیں رہتا تو کبھی وقت نہیں رہتا اس لئے نجی اسپتال سے بھی کوئی مطالبہ کرتا ہے تو ان تک سحری پہنچادی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ممبئی کے باہر سے جو طلبہ ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں اور ہاسٹل وغیرہ میں رہتے ہیں ،ان کیلئے بھی سحری دستیاب ہونے سےانہیں آسانی پیدا ہوجاتی ہے۔ سحری کی تقسیم کے دوران اگر کوئی ہم وطن بھی کھانا مانگ لیتا ہے تو ااسےانکار نہیں کیا جاتا۔
 اگرچہ اس خدمت سے وابستہ زیادہ تر افراد جنوبی ممبئی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس طرف سرکاری اسپتال کم ہیں اور کچھ افراد پہلے سے جے جے اسپتال میں سحری کا انتظام کرتے آئے ہیں اس لئے پریل سے اس خدمت کو انجام دیا جانتا ہے۔ پریل میں واقع ایک شناسا کی نجی ملکیت پر سحری بنانے اور ڈبوں میں بھرنے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ یہاں کے ای ایم، ٹاٹا، واڈیا، کے بی بچو علی اور دیگر اسپتال آس پاس ہی واقع ہیں جہاں دور دراز سے مریض علاج کیلئے آتے ہیں اس لئے یہاں سحری پہنچانا آسان ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ صابو صدیق، نائر اور دیگر اسپتالوں میں بھی پابندی سے سحری پہنچائی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK