پیرس (فرانس) میں مختلف ٹریڈ یونین، متعدد میڈیا اور اسوسی ایشن کی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں انتہائی دائیں محاذ کے خلاف ووٹ دینے کی گزارش پر ہزاروں لوگ جمع ہو گئے۔ فرانس میں نسل پرست جماعت کی ممکنہ کامیابی سے مسلمانوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔
EPAPER
Updated: July 04, 2024, 9:12 PM IST | Paris
پیرس (فرانس) میں مختلف ٹریڈ یونین، متعدد میڈیا اور اسوسی ایشن کی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں انتہائی دائیں محاذ کے خلاف ووٹ دینے کی گزارش پر ہزاروں لوگ جمع ہو گئے۔ فرانس میں نسل پرست جماعت کی ممکنہ کامیابی سے مسلمانوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔
پیرس میں مختلف ٹریڈ یونین، متعدد میڈیا اور اسوسی ایشن کی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں انتہائی دائیں محاذ کے خلاف ووٹ دینے کی گزارش پر ہزاروںلوگ جمع ہو گئے ،مسلم اقلیتوں کے ساتھ دیگر قومیں بھی انتہا پسندوں کی کامیابی سے فکر مند ہیں۔خبر رساں ادارہ اے ایف پی کے مطابق والرے پیق ایک ۳۱؍ سالہ ویب ڈیلوپر نے کہا کہ’’ میں ایسا محسوس کر رہا ہوں کہ ہمارا ملک نسل پرست بنتا جا رہا ہے ،بیرون ملک فرانس کی جو شبیہ ہے مجھے خوف ہے کہ ہم اسے کھو رہے ہیں،اور اس بات نے مجھے رنجیدہ کر دیا ہے۔‘‘ایک اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ دیہی اور شہری علاقوں کے مابین تقسیم کے درمیان میں یہ سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ دراڑ کس طرح ختم ہوگی، میں نسل پرستانہ ، یہود مخالف، اسلام مخالف، جذبات کے انجام سے خوفزدہ ہو جا تا ہوں۔
swann arlaud made a powerful speech at a protest against the extreme right in paris today, here’s his whole speech (1/3) pic.twitter.com/pKHPL4lQaD
— best of swann arlaud (@bestofswann) July 3, 2024
فرانس کے موجودہ وزیر اعظم نے رائدہندگان سے گزارش کی ہے کہ متحد ہوکر ایک محاذ تشکیل د یں اور اس بات کی کوشش کریں کےکسی بھی طرح مرین لے پین کی مہاجر مخالف پارٹی جو فتح کے قریب ہےاقتدار میں نہ آنے پائے۔ وزیر اعظم گیبریل اٹال نے فرانس انٹر ریڈیو سے کہا کہ انتہائی دائیں بازو کے محاذ کو واضح اکثریت ملنے کے قوی امکانات ہیں ، جبکہ اتوار کو ہونے والے دوسرے مرحلے کے انتخاب میں موقع ہے کہ اسے قطعی اکثریت حاصل کرنے سے روکا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔آر این اور اس کے اتحادیوں نے ۳۳؍ فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں جس کو سبب ملک کے مسلمانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت کافی عرصے سے عوامی مقامات پر حجاب پر پابندی اور حلال مذبح کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ ایک تشویش یہ بھی ہے کہ شاید ان کی عبادت کی آزادی کو محدود کر دیا جائے یا انہیں دوئم درجے کا شہری بنا دیا جائے۔حال ہی میں پیرس کے جامع مسجد میں دوسرے دور کے انتخاب کےمد نظر ’’ جمہوریت کی خاطر فرانس کی خاطر‘‘ اس عنوان سے ای کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔جس میں مسجد کے امام چیمس ایدین حافظ ،لیون جامع مسجد کے امام کامیل کبتین، اسٹین کے میئرعزیزے دین،طیبی نے شرکت کی تھی۔اس میں حافظ نے تمام لوگوں سے بلا تفریق مذہب وہ ملت ۷؍ جولائی کو ووٹ دینے کی اپیل کر تھی۔اور کہا کہ ان فیصلہ کن دنوں میں ہم نیشنل ریلی (آر این ) کے نظریا ت کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ الیکشن: ہندوتوا کا حوالہ دیتے ہوئے ہندو تنظیم نے ہندو منشور مسترد کردیا
پیرس مظاہرے میں ایک اور مظاہرین نے یوروپی ممالک میں ایک نسل پرستانہ انتہا پسند جماعت کے عروج کے خطرات سے خبر دار کیا۔ جبکہ بچوں کی بہبود ادارے کے رکن ایک وکیل نے کہا کہ ’’ ہمارے بچوں کو نسل پرستی کے خطرات کا اندازہ نہیں ہے ان کیلئے انتہا پسند پارٹی بھی دیگر جماعتوں کی طرح ایک جماعت ہے، یہ ہماری جمہوریت ، ہماری آزادی، ترک وطن کیلئے خطرہ ہے ، آج ہم انتہائی خطرناک دور سے گذر رہے ہیں۔‘‘