Inquilab Logo

پتانجلی گمراہ کن اشتہارات معاملہ: سپریم کورٹ کا کمپنی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا حکم

Updated: April 02, 2024, 5:37 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے منگل کو بابا رام دیو اور بال کرشن کو پتانجلی کے اشتہارات کیلئے کورٹ کی ہدایت کو نظر انداز کرنے کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔ پتانجلی، بابا رام دیو اور بال کرشن کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کا حکم۔

Baba Ramdev, the owner of Patanjali. Photo: INN
پتانجلی کے مالک بابا رام دیو۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے منگل کو بابا رام دیو کی قیادت والی پتانجلی کو گمراہ کن اشتہارات کے معاملے میں اس کی ہدایات کو نظر انداز کرنے پر سرزنش کی۔ عدالت نے کمپنی پر توہین عدالت کی کارروائی کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق رام دیو اور پتانجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن دونوں عدالت میں پیش ہوئے اور کمپنی نےعدالت کے حکم کی خلاف ورزی پر `غیر مشروط معافی کی پیشکش کی۔ 
سپریم کورٹ نے رام دیو کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل بلبیر سنگھ کو بتایا کہ اس توہین پر سنجیدگی سے غور کریں۔ ہمیں یہ تاثر مل رہا ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کی نمائندگی کر رہے ہیں جو اس عدالت کو دیئے گئے انڈرٹیکنگ کو دانتوں میں دبائے ہوئی تھی۔ آپ کا پھرتی سے جانا اور ۲۴؍گھنٹوں میں پریس کانفرنس کرنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ کو کارروائی کے بارے میں علم تھا۔ اور پھر آپ نے قصداً ان کی خلاف ورزی کی۔ 
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ وہ پتانجلی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کو اس کے `منطقی انجام تک پہنچانے پر غور کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی اس بنچ میں جسٹس ہیما کوہلی اور احسن الدین امان اللہ شامل تھے۔ بنچ نے پیشگی انتباہات کے باوجود اشتہارات شائع کرنے پر کمپنی کی مزید سرزنش کی۔ دوسری طرف پتانجلی نے دعویٰ کیا کہ اس کا میڈیا ڈپارٹمنٹ اس حکم سے لاعلم ہے۔ اگرچہ پتانجلی نے نگرانی میں ناکامی کیلئے معافی مانگی لیکن عدالت عظمیٰ نے اسے محض زبانی جمع خرچ کے طور پر مسترد کر دیا۔ 
سپریم کورٹ کے جسٹس کوہلی نے کہا کہ ’’تنظیم کے شریک بانی ہونے کے ناطے ہم یہ ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ کمپنی کو علم نہیں تھا۔ آپ کا ۲۴؍گھنٹے کے اندر پریس کانفرنس کرنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ باخبر تھے۔ ‘‘ جسٹس کوہلی نے کہا کہ ’’صرف سپریم کورٹ ہی نہیں ؛ ملک بھر کی عدالتوں کی طرف سے دیئے گئے ہر حکم کا احترام کیا جانا چاہئے۔ یہ سراسر خلاف ورزی ہے۔ ہم معافی کے قائل نہیں ہیں۔ ہمیں توہین عدالت کے مقدمات کو ایک منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ 
واضح رہے کہ پتانجلی کو توہین عدالت کے دو الگ الگ معاملوں کیلئے دو حلف نامہ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ پہلے حلف نامے میں بتایا گیا کہ کمپنی عدالت میں ایسا نہ کرنے کا عہد کرنے کے باوجود گمراہ کن اشتہارات کیوں پھیلاتی رہی۔ دوسرا حلف نامہ بال کرشن اور کمپنی کو جاری توہین عدالت نوٹس کا جواب دینے میں ناکامی سے متعلق ہے۔ 
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو بھی تنبیہ کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ بھی ذمہ دار ہے، کیونکہ حکومت نے جان بوجھ کر آنکھیں موندلینے کا انتخاب کیا ہے۔ بنچ نے مرکز سے پوچھا کہ ’’آپ نے خود کہا ہے کہ وہ جس مصنوعات کے ساتھ آتے ہیں اس کی پشت پناہی نہیں کی جا سکتی لہٰذا آپ نے اسے عام لوگوں میں عام کرنے کیلئے کیا کیا؟‘‘
انڈین میڈیکل اسوسی ایشن نے پتانجلی کے خلاف ایک درخواست دائر کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ کمپنی جدید ادویات کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ سپریم کورٹ سے وعدہ کرنے کے باوجود کہ وہ اپنی مصنوعات کی تشہیر یا برانڈنگ سے متعلق کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرے گی، کمپنی خلاف ورزی کرتی پائی گئی۔ اس کے نتیجے میں توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوئی۔ ۱۹؍مارچ کو سپریم کورٹ نے رام دیو اور بال کرشن کو ہدایت دی کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی میں جاری نوٹس کا جواب دینے میں ناکام رہنے کے بعد ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK