• Sun, 21 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نائراسپتال کی ایم آرآئی مشین خراب ہونےسےمریض پریشان

Updated: December 21, 2025, 10:47 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

تقریباً ڈیڑھ سال سے خر اب ایم آر آئی مشین سےغریب مریض نجی ڈائگنوسٹک سینٹروں پر تشخیص کرانےپر مجبور، سنگین مریضوں کو ایمبولینس سے لےجانے پرایم آرآئی کی فیس سےزیادہ کرایہ اداکرناپڑرہاہے

People from different areas come to Nair Hospital for treatment. Picture: INN
مختلف علاقوں سے لوگ علاج کے لئے نائر اسپتال آتےہیں۔ تصویر: آئی این این
یہاں کےنائر اسپتال کی ایم آر آئی مشین تقریباً ڈیڑھ سال سے خر اب ہےجس کی وجہ سے غریب مریضوںکو بڑی پریشانی ہورہی ہے۔ مریض ہزاروں روپے خرچ کرکےنجی اداروں سے ایم آر آئی کرانےپر مجبور ہیں۔ کچھ مریضوں سے پہلے ایم آرآئی کرانےکیلئے کہا جا رہا ہے جبکہ بیشتر زیر علاج مریضو ںکو نجی ڈائگنوسٹک سینٹروں پر ایم آر آئی کرانےکیلئے بھیجاجارہاہے۔ان میں کچھ ایسے سنگین مریض ہوتےہیں جن کیلئے اسپتال سے باہر جاکر ایم آر آئی کرانا دشوار ہوتاہے۔انہیں اسپیشل ایمبولینس میں لےجاناپڑتاہے جس کاکرایہ  ایم آرآئی کی فیس سےزیادہ ہوتاہے۔ان پریشانیوںکی وجہ سے غریب مریضوں اور ان کے متعلقین کا براحال ہے۔
   بھیونڈی ، دھامن ناکہ کی شیرین شیخ نے انقلاب کوبتایاکہ ’’میری بھتیجی صرف ۸؍دنوں کی ہے۔ دماغ میں خون جم جانے سےاسے پہلے کلیان کے کِل بل اسپتال میں داخل کیاگیالیکن ۲؍دنوںمیں ۸۰؍ ہزار روپے کابل بن جانے سے اسے نائر اسپتال منتقل کرناپڑا۔ حالت نازک ہونےسے یہاں کے ڈاکٹروںنےپہلے اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کیا،بعدازیں اس کاایم آرآئی کرنےکیلئے کہا۔ نائراسپتال کی مشین خراب ہونے سےڈاکٹروںنے باہر سے ایم آرآئی کرانےکیلئےکہا۔ چنددنوںکی بچی جو وینٹی لیٹر پر ہو،اسے باہر لے جاناخطرہ مول لینے جیساتھا، ایسےمیں ہماری سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ ہم نے کِل بل اسپتال کےڈاکٹروںسے بات کی ،انہوںنے بچی کو وینٹی لیٹر ایمبولینس میں کلیان لانے کامشورہ دیا۔ ہم اسے وینٹی لیٹر ایمبولینس سے کلیان لے گئےجہاں ایم آرآئی کی فیس ۷؍ہزارروپے تھی جبکہ وینٹی لیٹر ایمبولینس کا کرایہ۸؍ہزار روپے تھا۔ ہم نے بھاری بل کی وجہ سےکِل بل اسپتال چھوڑا تھالیکن نائرمیں بھی علاج مفت میں نہیں ہورہاہے بلکہ ایم آرآئی کیلئے مریض کوباہرلے جانے سے اورپریشانی ہورہی ہے۔ ‘‘
انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ ایم آرآئی کےعلاوہ خون کی جانچ کیلئے بھی ہمیں بھاری رقم اداکرنی پڑرہی ہے۔ ‘‘  
رےروڈ کےفالج سےمتاثرہ۶۱؍سالہ اصغر علی کوعلاج کیلئے نائراسپتال داخل کیاگیاتھا۔ ان کی بیٹی نے انقلاب سےکہاکہ ’’ دوران علاج اچانک ڈاکٹروںنے پریل کے ایک پرائیویٹ تشخیصی سینٹر سے ایم آر آئی کرانےکیلئے کہا۔ہمیں ایک لیٹر دیاجس پر ایم آر آئی کی تفصیلات درج تھیں، ساتھ ہی یہ بتایاکہ ساڑھے۴؍ہزار روپےمیں ایم آرآئی ہوجائےگا۔ فالج زدہ عمر رسیدہ مریض کو ممبئی سینٹرل سے پریل لے جانا، ایک مسئلہ تھا۔ وہاں پہنچنے پرسینٹر کےذمہ داران نےکہاکہ فالج سےمتاثرہ شخص کا ایم آرآئی نکالنےکیلئے انہیں ایک انجکشن دیناہوگا،اس لئے نائر اسپتال کےایک ڈاکٹر کوساتھ میں لانا ضروری ہے،ساتھ ہی ایم آرآئی کالیٹر دیکھنےکےبعد ساڑھے ۴؍کےبجائے ساڑھے۷؍ہزارروپے اداکرنےکیلئے کہا، جو ہمارے پاس نہیں تھا،لہٰذاہم والد کو لےکرواپس نائراسپتال آئے۔ بعدازیں دوسرےدن ان کاایم آرآئی کرایا لیکن اس پوری کارروائی کے دوران انہیں آمدورفت کی بڑی تکلیف سے گزرنا پڑا ۔ ‘‘ 
کھیت واڑی ،اسلام پورہ کے فیاض شیخ نے کہاکہ ’’میرےایک عزیزکی ۵؍دنوںکی بچی کو سنگین انفیکشن ہونےکی وجہ سے بھیونڈی کے اسپتال سے نائر منتقل کرناتھا۔ بچی کےوالدنے اسے منتقل کرنے سے قبل نائراسپتال آکر معلومات حاصل کی۔ یہاں کےڈاکٹروںنے ایم آر آئی کراکر بچی کو لانےکیلئے کہا جبکہ بھیونڈی کے اسپتال والوںکاکہناتھاکہ نائر اسپتال کے ڈاکٹروں کالیٹر لائیے تب ہم اسے اسپتال سے رخصت کریں گے۔اس تکنیکی دشواری کی وجہ سے بچی ابھی بھی بھیونڈی کےاسپتال میں زیر علاج ہے۔  نائر اسپتال کی ایم آر آئی مشین گزشتہ۲ ؍ سال سے خراب ہےجس کی وجہ سے غریب مریضوں کو بڑی دقت ہورہی ہے لیکن انتظامیہ اس جانب توجہ نہیںدے رہاہے۔اگر میشن درست ہوتی تو بچی کاعلاج نائر اسپتال میں ہوسکتاتھا۔‘‘
   میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی کے بقول’’ایم آر آئی مشین کےکام نہ کرنے سے مریضوںکو بڑی دشواری ہورہی ہے۔ اسپتال انتظامیہ اس معاملہ پرتوجہ نہیں دےرہاہےجس کی وجہ سے غریب مریضوں کے علاج میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔‘‘ نائراسپتال کےڈین ڈاکٹر شیلیش موہتے سے استفسارکرنےکیلئے متعدد مرتبہ موبائل فون پر رابطہ کرنےکی کوشش کی گئی لیکن انہوںنے فون ریسیونہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK