بزنس ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق پےٹی ایم کے کچھ بورڈ ممبران کو فی الحال۲؍ کروڑ روپے سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے۔
EPAPER
Updated: August 23, 2024, 1:56 PM IST | Agency | New Delhi
بزنس ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق پےٹی ایم کے کچھ بورڈ ممبران کو فی الحال۲؍ کروڑ روپے سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے۔
پے ٹی ایم اپنی مالی حالت کو بہتر بنانے کیلئے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ ان کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کمپنی نے اب ایک نئی تجویز تیار کی ہے جسے منظور ہونے کی صورت میں اس کے بورڈ ممبران کی تنخواہوں میں بہت زیادہ کٹوتی ہوگی۔
پے ٹی ایم برانڈ نام سے کاروبار کرنے والی کمپنی ون ۹۷؍ کمیوکیشن لمیٹڈ نے اسٹاک مارکیٹ کو اس تجویز کے بارے میں مطلع کیا ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ملنے والی تنخواہ میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تجویز ہے جس کے مطابق بورڈ کے تمام نان ایگزیکٹیو انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹرز کی سالانہ تنخواہ کی حد۴۸؍ لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نان ایگزیکٹیو انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹرز کو سالانہ۴۸؍ لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ نہیں مل سکتی۔
بزنس ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی ایم کے کچھ بورڈ ممبران کو فی الحال۲؍ کروڑ روپے سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گوپال سمدرم سری نواسراگھون سندرراجن کی سالانہ تنخواہ ۲ء۰۷؍ کروڑ روپے تھی جبکہ اسیت رنجیت لیلانی کی سالانہ تنخواہ۱ء۶۴؍ کروڑ روپے تھی۔ دونوں پی ٹی ایم کے بورڈ میں نان ایگزیکٹیو انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹر ہیں۔
پے ٹی ایم اس تجویز کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ کمپنی کی سالانہ جنرل میٹنگ( اے جی ایم) اگلے ماہ ہونے جا رہی ہے۔ پے ٹی ایم نے یہ تجویز ۱۲؍ ستمبر کو ہونے والی اے جی ایم سے پہلے تیار کی ہے۔ اے جی ایم میں تجویز پر شیئر ہولڈرز سے منظوری لی جائے گی۔ منظور ہونے کی صورت میں اس تجویز پر رواں مالی سال سے عمل درآمد کیا جائے گا۔