الفاشر میں بے گھر افراد کے کیمپ میں مقیم عثمان انگارو ، ان کا خاندان اور وہاں موجود میں تمام لوگ مونگ پھلی کے چھلکوں سے بنا چارا’امباز‘ کھا رہےہیں۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 1:02 PM IST | Agency | Darfur
الفاشر میں بے گھر افراد کے کیمپ میں مقیم عثمان انگارو ، ان کا خاندان اور وہاں موجود میں تمام لوگ مونگ پھلی کے چھلکوں سے بنا چارا’امباز‘ کھا رہےہیں۔
سوڈان کے شہر الفاشر میں قحط کے سبب انسانیت کی بقا کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں جہاں سوڈانی جانوروں کا چارا کھانے پر مجبور ہیں۔الجزیرہ کے مطابق سوڈان کے شمالی دارفور کے علاقے میں لوگ زندہ رہنے کے لئے جانوروں کا چارا کھانے پر مجبور ہیں، کیونکہ پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) نے فوج کے زیر کنٹرول علاقے کے آخری شہری مرکز الفاشر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
الفاشر میں بے گھر افراد کے کیمپ میں مقیم ایک شہری عثمان انگارو نے الجزیرہ کے ذریعے کہا ،’’دنیا والو! ہم مصیبت میں ہیں، ہمیں انسانی امداد کی ضرورت ہے، خوراک اور ادویات کی، چاہے ہوائی جہاز سے ہو یا زمینی راستے کھول کر، ہم اس حالت میں زندہ نہیں رہ سکتے۔‘‘
انگارو نے بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان اور الفاشر میں تمام لوگ مونگ پھلی کے چھلکوں سے بنا چارا’’امباز‘‘ کھانے لگے ہیں، لوگوں کا انحصار مویشیوں کیلئے بنائے گئے اس چارے پر ہے۔
الفاشر میں ایک خیراتی باورچی خانہ بھی کام کر رہا ہے جس کا نام مطبخ الخیر ہے جہاں سے بعض لوگوں کو روزانہ ایک وقت کا کھانا مل جاتا ہے، ان ہی میں سے جانوروں کی ڈاکٹر زلفہ النور بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امباز کا چارا بھی اب ختم ہونے والا ہے، اس لئے فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی جائے اور فضا کے ذریعے انسانی امداد گرائی جائے۔واضح رہے کہ الفاشر کے۲؍ ماہ کے محاصرے نے امدادی کوششوں کو سخت مشکل بنا دیا ہے۔ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کی درجہ بندی (آئی پی سی) نے گزشتہ ہفتے الفاشر کے علاقے میں غذائی قلت کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ علاقے میں قحط کی سنگین ترین سطح ’آئی پی سی فیز۵‘ تک پہنچ چکی ہے جو مکمل طور پر قحط کی نشان دہی کرتی ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی خانہ جنگی نے۱۳؍ ملین سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔