راہل کے ممکنہ طور پر ملک کا وزیر اعظم بننے پر تباہی مچانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا جس پر کورٹ نے پوچھاکہ ہمیں نہیں معلوم وہ وزیر اعظم بنیں گے یا نہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے وہ وزیر اعظم بن رہے ہیں؟
EPAPER
Updated: July 16, 2025, 12:40 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
راہل کے ممکنہ طور پر ملک کا وزیر اعظم بننے پر تباہی مچانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا جس پر کورٹ نے پوچھاکہ ہمیں نہیں معلوم وہ وزیر اعظم بنیں گے یا نہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے وہ وزیر اعظم بن رہے ہیں؟
بھگوا تنظیم ابھینو بھارت سے وابستہ ایک رکن نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ عدالت کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ساورکر کیخلاف متنازع بیان دینے اور ان کے خلاف ناقص معلومات کی بناء پر انہیںساورکر کی سوانح پڑھنے کا حکم دے لیکن منگل کو چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ نے مضحکہ خیز عرضداشت پر نہ صرف سماعت کرنے سے انکار کیا بلکہ اسے خارج کر دیا ہے۔
درخواست گزار پنکج کمد چندر فڈنیس جو بھگوا تنظیم ابھینو بھارت کا فاؤنڈر پریسیڈنٹ ہے ،نے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آلوک آرادھے اور جسٹس سندیپ مارنے کے روبرو کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ راہل گاندھی کیخلاف ساورکر تعلق سے متنازع بیان دینے پر عرضداشت داخل کی تھی۔
داخل کردہ عرضداشت کے ذریعہ بھگوا لیڈر نے الزام لگایا کہ ’’راہل گاندھی کی ویر ساورکر کے تعلق سے معلومات انتہائی ناقص ہے اس لئے انہیں ویر ساوکر کی سوانح پڑھنے کا حکم دیا جائے۔ ساورکر کے تعلق سے کانگریس لیڈر کو پختہ معلومات نہ ہونے کے سبب وہ ان کے خلاف اکثر غیر ذمہ دارانہ ، توہین آمیز اور دل آزاری کرنے والے بیانات دیتے رہےہیں، اس لئے انہیں ساورکر کی زندگی پر مبنی کتاب کا مطالعہ کرنے کا حکم دیا جائے۔‘‘چیف جسٹس نے عرضداشت گزار کی اپیل پر کہا کہ ’’ عدالت کے ذریعہ آپ چاہتے ہیں کہ راہل گاندھی کو ساورکر کی زندگی پر مبنی کتاب کا مطالعہ کرنے کی ہدایت دی جائے لیکن عدالت ایسا کیوں کرے گی؟‘‘اس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ’’وہ اپوزیشن لیڈر ہیں اور ساورکر کے تعلق سے بد گمانی پیدا کرتے رہتے ہیں۔ اگر وہ اس ملک کے وزیر اعظم بن گئے تو وہ ملک کیلئے نقصاندہ ثابت ہوسکتے ہیں ۔‘‘عدالت نے اس مضحکہ خیز بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت کو یہ نہیں پتہ کہ وہ وزیر اعظم بنیں گے یا نہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ وزیر اعظم بنیں گے۔‘‘
کورٹ نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو اگر راہل گاندھی کے ذریعہ دیئے گئے بیان پر اعتراض ہے تو وہ اس ضمن میں قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے ان کے خلاف ہتک عزت کے تحت مقدمہ درج کر سکتے ہیں اور جیسا کہ عدالت کے علم میں بھی یہ بات لائی گئی ہے کہ ہتک عزت کے تحت پونے کی مجسٹریٹ کورٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس پر سماعت زیر غور ہے لیکن عرضداشت گزار کے مذکورہ بالا معاملہ میں سپریم کورٹ سے رجوع ہونے اور درخواست کے مسترد ہونےکی بھی اطلاع دی گئی تھی ۔بعد ازیں چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ نے مذکورہ بالا عرضداشت پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے خارج کر دیا ہے ۔یاد رہے کہ راہل گاندھی نے ۲۰۲۲ء میں ’بھارت جوڑو یاترا‘کے دوران اپنے ایک بیان میں ویر ساورکر کو برطانوی حکومت کا ملازم کہا تھا اورساورکر کوانگریز حکومت سے پینشن وصول کرنے والا بتایا تھا۔