• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امداد یافتہ مدرسوں میں نئی تقرریوں کے معاملے پرعرضی خارج

Updated: September 18, 2025, 12:20 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

الٰہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ نے کہا کہ منیجرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کورِٹ داخل کرنے کا اختیارنہیں ہے۔

Madrasa Board students writing papers, accompanied by examiners. Photo: INN
مدرسہ بورڈ کے طلبہ پرچہ لکھتے ہوئے، ساتھ میں ممتحن۔ تصویر: آئی این این

 الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ایک اہم فیصلے میں منیجرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کی جانب سے دائر درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا ہے۔ درخواست گزارنے وزیراعلیٰ کی صدارت میں ۲۵؍ اپریل ۲۰۲۵ء کے اجلاس میں لئے گئے فیصلے اور بعد ازاں  ۲۰؍اور۲۱؍ مئی کو جاری ہدایات کو چیلنج کیا تھا۔ ان ہدایات میں اساتذہ کی تقرری پر یہ کہہ کر روک لگا دی گئی تھی کہ جب تک اہلیت کے نئے معیارات طے نہیں ہو جاتے، کوئی نئی بھرتی نہ کی جائے۔
کورٹ میں کیا ہوا؟
 سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سدیپ کمار، ریاست کی طرف سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے اسسٹنٹ آشیش سنگھ، سرکاری وکیل اور فریقِ مخالف نمبر ۶؍ کے وکیل افضال احمد صدیقی پیش ہوئے۔ عدالت نے سب کو سننے کے بعد یہ سوال اٹھایا کہ منیجرز ایسوسی ایشن کو کس بنیاد پر یہ درخواست دائر کرنے کا حق ہے؟۔اپنے فیصلہ میں جسٹس پنکج بھاٹیہ نے کہا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کے ضابطوں کے مطابق انتظامیہ کمیٹی الحاق حاصل کرتی ہے اور اسی کو گرانٹ بھی دی جاتی ہے۔ ایکٹ کی دفعہ ۲۰ ؍کے مطابق لاگو ضابطہ الحاق وملازمت ۲۰۱۶ ءمیں تقرری کے ضابطے درج ہیں جس کے مطابق تقرری کا اختیار انتظامیہ کمیٹی کو حاصل ہے ،صرف منیجر کو کوئی اختیار نہیں ہے ۔درخواست گزار کی طرف سے ایک ضمنی حلف نامہ داخل کیا گیا، جس میں ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد اور رکنیت سے متعلق تفصیل پیش کی گئی۔ یہ دلیل بھی دی گئی کہ بجنور کے مدرسہ مفتاح العلوم کے منیجر اس اسوسی ایشن کے رکن ہیں، اس لئے انہیں فریق مخالف کے اقدام کو چیلنج کرنے کا حق حاصل ہے۔ تاہم عدالت نے اس دلیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
 مدرسوں میں نئی تقرریوں پر پابندی کے خلاف دائر منیجرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یوپی کی رٹ خارج کرتے ہوئےہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ریکارڈ پر موجود ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد (میمورنڈم آف ایسوسی ایشن ) کو دیکھنے سے بھی لگتاہے کہ یہ ایسوسی ایشن مدارس کے منیجرس کی ہے، اس لئے اس ایسوسی ایشن کو تقرریوں پر پابندی کے خلاف رٹ داخل کرنے کا اختیار (لوکس ) نہیں ہے۔ عدالت ،وکلاء کی اس دلیل سے بھی متفق نہیں ہوئی کہ مدرسہ مفتاح العلوم بجنور کی کمیٹی ایسوسی ایشن کی ممبر ہے جس کی وجہ سے اسے رٹ داخل کرنے کا اختیار ہے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ۲۰۱۶ء میں بنے ’اتر پردیش غیر سرکاری عربی و فارسی مدارس کی منظوری، انتظامیہ و خدمات کے قواعد‘ کے مطابق مدارس کے تمام انتظامی و تقرری کے اختیارات صرف متعلقہ انتظامیہ کمیٹی کو حاصل ہیں، نہ کہ منیجرز کی ایسوسی ایشن کو۔ اس لئے ’منیجرز ایسوسی ایشن‘ کو اس معاملے میں کوئی قانونی حق حاصل نہیں ہے۔
 عدالت کے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹیچرس اسوسی ایشن مدارس عربیہ یوپی کےجنرل سیکریٹری دیوان صاحب زماں نے کہا کہ اس فیصلے سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ جس مدرسے کی انتظامیہ کمیٹی نے اس درمیان تقرری کی ہے وہ اگر پابندی کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرتی ہے، تو اس کی رِٹ پٹیشن سن کر اسے راحت بھی مل سکتی ہے کیوں کہ جب تک ضابطہ الحاق وملازمت ۲۰۱۶ ءمیں ترمیم کرکے تقرریوں پر روک نہیں لگائی جاتی ہے، انتظامیہ کمیٹی کے پاس تقرری کا اختیار موجود رہے گا اور ضابطے کے مطابق انسپکٹر عربی مدرسہ بورڈ ان تقرریوں کو مالی منظوری دینے سے منع نہیں کرسکتے۔ اور اگر ایسا کرتے ہیں تو ضابطے کی خلاف ورزی  مانی جائےگی جس کی سماعت عدالت کرے گی۔ انہوں نے ایسی کمیٹیوں سے گزارش کی ہے کہ وہ ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK