• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جی ایس ٹی کے دائرے میں نہیں آئینگے پیٹرول اور ڈیزل، سستے تیل کی امیدوں پر پانی پھرا

Updated: September 12, 2025, 5:07 PM IST | Agency | New Delhi

سی بی آئی سی کے چیئرمین سنجے اگروال نے کہا کہ ان پر سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی اور ویٹ نافذ ہے،جس سے حکومت کو بھاری ریوینیو ملتا ہے۔

No relief for motorists, file photo of a petrol pump. Photo: INN
موٹر سواروں کیلئے راحت نہیں ہے،ایک پیٹرول پمپ کی فائل فوٹو۔ تصویر: آئی این این

جی ایس ٹی اصلاحات کے سبب لوگ پرامید تھے کہ پیٹرول اور ڈیزل بھی اس کے دائرے میں آجائیں گے، جس سے ایندھن سستا ہوجائے گا۔ تاہم سی بی آئی سی کے چیئرمین کے  ایک بیان نے ان امیدوں پر پانی پھیردیا ہے۔خیال رہے کہ جی ایس ٹی ریفارم  کے سبب روزمرہ کی درجنوں چیزیں سستی ہو گئی ہیں۔ گاڑیوں سے لے کر ٹی وی اور فریج تک کے دام کم ہو گئے ہیں۔۲۲؍ ستمبر سے نافذ ہونے والے جی ایس ٹی ریفارم کے بعد گھریلو کچن سے لے کر انشورنس تک سب کچھ سستا ہو جائے گا، لیکن جس خبر کا سب کو انتظار تھا، وہ نہیں آئی۔
 پیٹر ول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اب اس ضمن میں دھچکا دینے والی خبر یہ ہے کہ مستقبل قریب میں بھی یہ امید نہ رکھیں کہ پیٹر ول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے تحت لایا جائے گا۔  زی بزنس کی رپورٹ کے مطابق سی بی آئی سی کے چیئرمین سنجے اگروال  نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کو فی الحال جی ایس ٹی کے دائرے میں لانا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال پیٹر ول اور ڈیزل پر مرکزی ایکسائز ڈیوٹی اور ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (ویٹ) عائد ہے اور ان دونوں پیٹرولیم مصنوعات  سے ریاستوں کو ویٹ کے طور پر اور مرکزی حکومت کو ایکسائز ڈیوٹی کے طور پر بھاری ریونیو حاصل ہوتا ہے۔ ریونیو پر پڑنے والے اثرات کو دیکھتے ہوئے، ان چیزوں کو اس وقت جی ایس ٹی کے دائرے میں لانا ممکن نہیں ہے۔
 سی بی آئی سی چیئرمین کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت نے قصداًپیٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کونسل کی تجویز میں شامل نہیں کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ قانونی طور پر ہم تیار ہیں، لیکن فیصلہ ریاستوں کو لینا ہوگا۔
 انہوں نے مزید کہا تھا کہ جب جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تھا تو طے کیا گیا تھا کہ پیٹر ول اور ڈیزل کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔ مجھے یاد ہے کہ میرے  پیشرو وزیر خزانہ آنجہانی ارون جیٹلی نے اس موضوع پر بات کی تھی۔ سیتارمن نے کہا کہ جب ریاستیں متفق ہوں گی تو کونسل میں ان پر ٹیکس کی شرح طے کی جائے گی۔ ایک بار فیصلہ ہونے کے بعد اسے قانون میں شامل کر لیا جائے گا۔
 جولائی۲۰۱۷ء میں نافذ ہونے والے جی ایس ٹی میں پیٹرول، ڈیزل اور شراب جیسی  مصنوعات کو ابتدا سے ہی اس کے دائرے سے باہر رکھا گیا تھا۔ یہ اشیاء مرکز اور ریاستی حکومتوں، دونوں کے لیے ایکسائز ڈیوٹی اور ویٹ کے ذریعے آمدنی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ کئی ریاستوں کے لئے یہ ان کے ٹیکس ریونیو میں۲۵؍سے ۳۰؍  فیصد تک کا حصہ ڈالتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK