Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی میں گاڑیوں کےنئے قانون کیخلاف پیٹرول پمپ مالکان عدالت پہنچے

Updated: July 04, 2025, 4:19 PM IST | Agency | New Delhi

پیٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہےکہ دفعہ ۱۹۲؍ کے تحت کارروائی غیر منصفانہ ہےکیونکہ یہ دفعہ بغیررجسٹریشن گاڑی چلانے والوں پر عائدہوتی ہےنہ کہ پیٹرول فراہم کرنے والوں پر۔

Old vehicles will not be refueled at petrol pumps in Delhi. Photo: INN
دہلی میںپرانی گاڑیوں کو پیٹرول پمپوںپرایندھن نہیں دیاجائےگا۔ تصویر: آئی این این

: دہلی میں پرانی گاڑیوں کو ایندھن فراہم نہ کرنے کے قانون کے خلاف پیٹرول پمپ مالکان نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ اس پابندی پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پیٹرول پمپ مالکان کے خلاف موٹر وہیکل ایکٹ کی دفعہ۱۹۲؍ کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اس قانون کے خلاف دہلی پیٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر دی ہے، جس پر عدالت نے دہلی حکومت اور کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) سے جواب طلب کیا ہے۔ کیس کی سماعت۸؍ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔ 
 ایسوسی ایشن کے وکیل آنند ورما نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ پیٹرول پمپ مالکان دہلی میں آلودگی پر قابو پانے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کے خلاف دفعہ ۱۹۲؍ کے تحت کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دفعہ عام طور پر بغیر رجسٹریشن گاڑی چلانے والوں پر لاگو ہوتی ہے، نہ کہ پیٹرول فراہم کرنے والوں پر۔ آنند ورما کے مطابق پیٹرول پمپ مالکان تیل کمپنیوں جیسے بی پی سی ایل، ایچ پی سی ایل وغیرہ کے ساتھ لائسنس معاہدے کے تحت ایندھن فروخت کرتے ہیں اور وہ ضروری اشیاء ایکٹ کے دائرے میں آتے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی صارف زبردستی ایندھن مانگے، سی سی ٹی وی کیمرے کام نہ کریں یا سسٹم میں تکنیکی خرابی ہو تو اس میں پیٹرول پمپ عملے کا کوئی قصور نہیں ہوگا۔ ایسی صورتِ حال میں ان پر جرمانہ یا قانونی کارروائی مناسب نہیں ہے۔ واضح رہے کہ دہلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق پیٹرول پمپوں کو پرانی گاڑیوں کو ایندھن کی فراہمی روکنی ہوگی۔ اگر کوئی پمپ پرانی گاڑی کو ایندھن دیتا ہے تو پہلی مرتبہ۵؍ ہزار روپے کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے جبکہ دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں ایک سال تک قید یا ۱۰؍ ہزار روپے جرمانہ بھی ممکن ہے۔ پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ تو اس حکم کو نافذ کرنے کے قانونی اختیارات ہیں اور نہ ہی درکار تکنیکی یا افرادی وسائل۔ ان کے مطابق دہلی میں ۶۱؍لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ گاڑیاں ہیں لیکن پچھلے دو تین سال میں ٹریفک پولیس اور محکمۂ ٹرانسپورٹ نے محض ایک فیصد سے بھی کم پرانی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یا تو اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے یا پمپ مالکان کو اس پابندی کے اطلاق سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK