Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنا ثبوت پائلٹوں پر الزام،پائلٹوں کی تنظیم کا وال اسٹریٹ جرنل اور رائٹرز پرمقدمہ

Updated: July 19, 2025, 7:02 PM IST | New Delhi

ہندوستانی پائلٹوں کی تنظیم نے بغیر تصدیق شدہ ثبوت کے حادثہ کا شکار ائیر انڈیا جہاز کے پائلٹوں پر الزام لگانے پر وال اسٹریٹ جرنل اور رائٹرز پر مقدمہ دائر کر دیا۔

A scene from the Air India plane crash: Photo: INN
ائیر انڈیا طیارہ حادثہ کا ایک منظر: تصویر: آئی این این

فیڈریشن آف انڈین پائلٹس ( ایف آئی پی ) نے رائٹرز اور وال اسٹریٹ جرنل پر ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی ۱۷۱؍ کے حادثے کے تعلق سے  قیاس آرائی پر مبنی مواد شائع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ تنظیم کے ۵۰۰۰؍پائلٹوں میں احمدآباد طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے دو پائلٹ ، کیپٹن سومیت سہگل اور فرسٹ آفیسر کلیوکندر بھی شامل تھے۔ ایف آئی پی کے جاری کردہ قانونی نوٹس کے مطابق، رائٹرز نے ’’غیر مصدقہ ذرائع اور ثانوی رپورٹنگ‘‘ پر انحصار کرتے ہوئے یہ تاثر دیا کہ۱۲؍ جون کے ہوائی حادثے کی ذمہ داری پائلٹوں پر عائد ہوتی ہے۔ 
 یہ اس وقت سامنے آیا جب ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے ۱۲؍جولائی کو ایئر انڈیا  اے آئی ۱۷۱؍  حادثے کی ابتدائی رپورٹ جاری کی۔ اگرچہ رپورٹ میں بوئنگ طیارے کے گرنے کی وجہ پر کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکالا گیا، لیکن میڈیا رپورٹ نے متعدد نتائج اخذ کیے جن میں کئی پائلٹوں کو موردِ الزام ٹھہراتی تھیں۔ ہندوستانی پائلٹس ایسوسی ایشن نے ایسے تمام الزامات مسترد کر دیے اور جانبدارانہ رپورٹنگ پر تنقید کی۔  ایف آئی پی کی جانب سے جاری کردہ قانونی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ، ’’ہماری معلومات میں آیا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا کے بعض حصے منتخب اور غیر مصدقہ رپورٹنگ کے ذریعے بار بار نتائج اخذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تحقیقات جاری رہنے کے دوران خصوصاً ایسے اقدامات غیر ذمہ دارانہ ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہر۵؍ میں سے صرف ایک ہندوستانی نوجوان مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں مہارت حاصل کررہا ہے

 ایف آئی پی  نے رائٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ حادثے کی وجہ، خاص طور پر مرحوم پائلٹوں کےتعلق سے  قیاس آرائی کرنے والا کوئی بھی مواد شائع کرنے سے’’فوری پرہیز‘‘ کرے۔ انہوں نے رائٹرز سے مطالبہ کیا کہ وہ شائع شدہ مضمون کا جائزہ لے اور اس میں ترمیم کرے نیز ایک وضاحتی بیان جاری کرے جس میں تسلیم کیا جائے کہ ایئر انڈیا حادثے کی تحقیقات کرنے والے حکام ابھی تک کوئی نتیجہ اخذ نہیں کر پائے ہیں۔ آخر میں،ایف آئی پی نے یہ بھی کہا کہ ایسی رپورٹنگ نے’’متاثرہ خاندانوں کو غیر ضروری صدمہ پہنچایا ہے اور پائلٹ برادری کے حوصلے پست کیے ہیں۔‘‘ فیڈریشن آف انڈین پائلٹس کے صدر کیپٹن سی ایس رندھاوا نے اے این آئی کو بتایا کہ، ’’رپورٹ میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ ایندھن کا کنٹرول سوئچ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے بند ہوا۔ میں وال اسٹریٹ جرنل کے مضمون کی مذمت کرتا ہوں۔‘‘  

یہ بھی پڑھئے: نمیشا معاملہ:سماجی کارکنان نے مفتی ابوبکر کیساتھ یمن جانے کی اجازت مانگی

واضح رہے کہ تفتیشی بیورو کی جاری کردہ ایئر انڈیا حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں اے آئی ۱۷۱؍ احمدآباد طیارہ حادثے سے ہونے والے نقصان کی نشاندہی کی گئی۔ اس میں ان مختلف وجوہات کی بھی وضاحت کی گئی جو اس سانحے کا باعث بن سکتی تھیں۔ یہ انکشاف ہوا کہ طیارہ روانہ ہونے کے صرف سیکنڈوں بعد ہی فضامیں انجن کی ایندھن کی فراہمی بند کردی گئی تھی، اور کاک پٹ آواز ریکارڈر پر پائلٹوں کے درمیان آخری گفتگو محفوظ تھی جس میں ایندھن کی فراہمی بند کرنے پر سوال کیا گیا تھا ۔ دوسری جانب، پائلٹ تنظیم نے اپنے حالیہ بیان میں الیکٹرانک یا میکینکل خرابی کے امکان پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے فل اتھارٹی ڈیجیٹل انجن کنٹرول نظام میں ممکنہ خرابی کی نشاندہی کی ہے، جو ایندھن کے بہاؤ اور انجن کی رفتار جیسی چیزوں کو خودکار طور پر ایڈجسٹ کرتا ہے؛ بعض اوقات یہ پائلٹ کنٹرول کو نظر انداز بھی کر دیتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK