پلاسٹک صحت کیلئے سنگین خطر ثابت ہو رہی ہے، ،سالانہ ڈیڑھ کھرب ڈالر اِس سے پیدا ہونےوالی بیماریوں کے علاج پر خرچ ہورہےہیں، دنیا اس وقت ’’پلاسٹک کے بحران‘‘ کا شکار ہے، جو پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک بیماریوں اور اموات کا سبب بن ر ہی ہے۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 3:08 PM IST | London
پلاسٹک صحت کیلئے سنگین خطر ثابت ہو رہی ہے، ،سالانہ ڈیڑھ کھرب ڈالر اِس سے پیدا ہونےوالی بیماریوں کے علاج پر خرچ ہورہےہیں، دنیا اس وقت ’’پلاسٹک کے بحران‘‘ کا شکار ہے، جو پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک بیماریوں اور اموات کا سبب بن ر ہی ہے۔
پلاسٹک انسانی صحت اور کرہ ارض کیلئے ’’سنگین اور بڑھتا ہوا‘‘ ایسا خطرہ بن گئی ہے جس کی سنگینی کو اب تک پوری طرح سمجھا نہیں جاسکاہے۔ یہ انتباہ ماہرین کی ایک نئی رپورٹ میں دیا گیاہے۔ برطانوی اخبار’دی گارجین‘ نے مذکورہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دنیا اس وقت ’’پلاسٹک کے بحران‘‘ کا شکار ہے، جو پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک بیماریوں اور اموات کا سبب بن ر ہی ہے، اور ہر سال کم از کم ڈیڑھ کھرب ڈالر اس کی وجہ سے ہونےوالی بیماریوں کےعلاج پر خرچ ہوتے ہیں۔ اس بحران کی بنیادی وجہ پلاسٹک کی پیداوار میں شدید اور غیر متناسب اضافہ ہے۔ ۱۹۵۰ء کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں پلاسٹک کاپروڈکشن ۲۰۰؍ گنا سے زیادہ بڑھ چکا ہے اور اندیشہ ہے کہ ۲۰۶۰ء تک یہ تقریباً ۳؍گنا مزید بڑھ کر سالانہ ایک ارب ٹن سے تجاوز کر جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: روس:۶۰۰؍ سال بعد آتش فشاں پھٹ پڑا، راکھ کا ۳؍میل بلند بادل
اگرچہ پلاسٹک کے بہت سے اہم استعمالات ہیں تاہم سب سے زیادہ تیزی سنگل یوز (ایک بار استعمال ہونے والی) پلاسٹک مصنوعات جیسے مشروبات کی بوتلیں اور فاسٹ فوڈ کے کنٹینرز کے پروڈکشن میں آئی ہے۔اسی کی وجہ سے پلاسٹک کی آلودگی میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق۸؍ارب ٹن پلاسٹک پوری زمین پر پھیل چکی ہے جو ماونٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی سب سے گہری کھائی تک ہے۔تشویشناک بات یہ ہے کہ ۱۰؍فیصد سے بھی کم پلاسٹک کو’ری سائیکل‘ (دوبارہ استعمال) کیا جاتا ہے۔