Inquilab Logo

یوپی میں سیاسی ہلچل برقرار ، لفظی جھڑپوں میں اضافہ

Updated: January 15, 2022, 8:42 AM IST | Jilani Khan | Mumbai

سوامی پرساد موریہ اوردھرم سنگھ سینی کی سماج وادی پارٹی میں باقاعدہ شمولیت ، بی جے پی کو ختم کردینے کا عزم ۔وزیر اعلیٰ یوگی نے جواباًکہا کہ کنبہ پرورافراد ہمیں نہ سکھائیں

Samajwadi Party chief Akhilesh Yadav with Swami Prasad Moriah and Dharam Singh Sini. (PTI)
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو سوامی پرساد موریہ اور دھرم سنگھ سینی کے ساتھ ۔(پی ٹی آئی )

 یوپی الیکشن کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی  وہاں کی سیاست میں ہلچل تیز ہو گئی ہے ۔ کئی لیڈروں کے پارٹی چھوڑنے سے سکتہ میں آگئی زعفرانی پارٹی  نے جوابی حملے شروع کردئیے ہیں جبکہ سماج وادی پارٹی بھی مسلسل بی جے پی کو نشانہ بنارہی ہے جس کی وجہ سے یوپی میں سیاسی ہنگامہ خیزی کا سلسلہ جاری ہے او رلفظی جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں۔ ادھرریاستی وزارت سے استعفیٰ دے کر بھگوا کنبہ میں کھلبلی مچانے والےسوامی پرساد موریہ، دھرم سنگھ سینی اور دیگر ۶؍ اراکین  اسمبلی  جمعہ کو باقاعدہ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوگئے ۔ان میں بی جے پی اتحادی ’اپنا دل‘ کے ممبر اسمبلی امر سنگھ بھی شامل ہیں ۔ ان کے ساتھ ساتھ تقریباً درجن بھر سابق ممبران اسمبلی ودیگر اہم لیڈران کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میںان کے حامیوں نے سائیکل کی سواری شروع کی۔موریہ، سینی  اور دیگر ممبران اسمبلی کو پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے رکنیت دلائی ۔اس موقع پر موریہ نے بی جے پی کو نیست و نابود کرنے کا عزم کیاتو وہیں اکھلیش نے دعویٰ کیا کہ اب سماجوادی پارٹی کی قیادت والےا تحاد کو ۴۰۰؍سیٹیں لانے اور حکومت سازی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ تاہم، بی جے پی چھوڑنے والے تمام ۱۴؍اراکین اسمبلی بشمول وزیر داراسنگھ چوہان کی عدم موجودگی حیران کن مانی جارہی تھی مگر چوہان نے خود کہا ہے کہ وہ ۱۶؍جنوری کو جوائن کریں گے جبکہ باقی لیڈران کے بھی ایک دو دن میں جوائننگ کی امید کی جارہی ہے۔ تاہم، شمولیت کایہ پروگرام کچھ پھیکا ہوگیا جب الیکشن کمیشن نے بڑی بھیڑ کا سخت نوٹس لیا اور کووڈ پروٹوکال کی خلاف ورزی کا مقدمہ ٹھونک دیا۔
 بی جے پی کو شدید پریشانیوں میں مبتلا کرنے والے سابق وزیر سوامی پرساد موریہ ، دھرم سنگھ سینی سماجوادی پارٹی میں اس عزم کے ساتھ شامل ہوگئے کہ وہ  بی جے پی کو نیست و نابود کرکے اکھلیش یادو کو وزیر اعلیٰ بنائیں گے۔موریہ نے کہا کہ ہم جسے چھوڑ دیتے ہیں اس کا خاتمہ یقینی ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بی ایس پی سپریمو مایاوتی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی تکبر ہوگیا تھا اوراقتدار کے نشہ میں اتنی چور ہوگئی تھیں کہ بھیم رائو امبیڈکر اور کانشی رام تک کو فراموش کردیاتھااور ان کے نعروں کو بھی تبدیل کردیا تھا۔آج ان کا حشر دیکھ لیجئے۔ ہم اسی عزم کے ساتھ سماجوادی پارٹی میں آئے ہیں کہ اکھلیش کے ساتھ مل کر بی جے پی کو نیست و نابود کردیں گے۔بی جے پی پر برستے ہوئے موریہ نے کہا کہ جن دلتوں  اور پسماندہ طبقات نے پارٹی کو  اقتدار تک پہنچایا انہیں اور ان کے نمائندگان کو ، اپنے وزراء اور ممبران اسمبلی تک کی آواز سننے کی پارٹی لیڈران کو فرصت نہیں تھی۔ پانچ سال تک یہ کھیل چلتا رہامگر جب ہم نے استعفیٰ دیا تبھی سے ان کی نیند حرام ہے۔
 موریہ نے یوگی آدتیہ ناتھ پر سخت حملے کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھ کر ’پاپ‘ کررہے ہیں ۔دلتوں  اور پسماندہ طبقات کے حقوق کوسلب کررہےہیں اورمسلسل نابرابری اور نا انصافی کررہے ہیں۔انہوں نے یوگی کے بیان پر طنز کستے ہوئے کہا کہ یہ ۸۰؍:۲۰؍کی لڑائی نہیں بلکہ ۸۵؍: ۱۵؍ کی ہے۔اس کی تشریح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ۸۵؍فیصد تو ہمارا ہے ہی، ۱۵؍فیصد میں بھی ہم بٹوارہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں صرف ۵؍فیصد ملائی کھا رہے ہیں جبکہ یہ سرکار انہیں دلتوں اور پسماندہ طبقات کی دین ہے جن پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔
 بی جے پی میں استعفوں کی جھڑی کے درمیان وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پہلی مرتبہ خاموشی توڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ جن کے خون میں ہی کنبہ پروری اور کرپشن ہو وہ سماجی انصاف کی لڑائی نہیں لڑ سکتے۔انہوں نے کہا کہ  سماجی انصاف وہی ہے جہاں سب کا احترام ہو،کسی کے ساتھ تفریق نہ ہو، سب کو منصوبوں کا فائدہ ملے۔یوگی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خود کو دلت حامی بتانے والی سماجوادی پارٹی کے مقابلے ہم نے دلتوں کو۱۸؍ہزار گھر د ئیےجبکہ ایس پی کے دور میں تو ان کا استحصال ہوتا تھا  ۔وہیں، ریاستی بی جے پی صدر سوتنتر دیو سنگھ نے بھی کہا کہ یہ کوئی نئی سماجوادی پارٹی نہیں بلکہ ببوا کا سماجواد ہے جس میں پہلے جیسا ہی کرپشن   ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK