Inquilab Logo

’’پولنگ شفاف نہیں‘‘، کانگریس صدر کو تشویش،حلیف پارٹیوں کو مکتوب روانہ کیا

Updated: May 08, 2024, 8:35 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

روایت کے برعکس کئی دنوں کی تاخیر کے بعد پولنگ کے اعداد وشمار جاری کرنے پرسخت سوالات، کھرگے نےکہا کہ الیکشن کمیشن کا اعتبار سب سے کم سطح پر ہے۔

Congress president Mallikarjun Kharge. Photo: INN
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے۔ تصویر : آئی این این

الیکشن کمیشن آف انڈیاکی طرف سے جاری کردہ پولنگ کے اعداد و شمار میں تضادات اور رجسٹرڈرائے دہندگان کی تفصیلات شائع نہ کرنے پراپوزیشن میں موجودہ پارلیمانی انتخابات کی شفافیت  کے حوالے سےشدید تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ کانگریس صدر ملکا رجن کھرگے نے اپوزیشن اتحاد کے لیڈروں کو اس سلسلہ میں خط لکھ کر انہیں الرٹ رہنے اور اس سلسلہ میں متحد ہو کر آواز بلند کرنے پر زور دیا۔ کانگریس صدر نےتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دو مرحلے کی پولنگ میں ووٹنگ میں کمی کے رجحانات اور اپنی کم ہوتی انتخابی قسمت سے بظاہر وزیر اعظم مودی سخت پریشان اور مایوس ہیں اور پورے ملک کوپتہ ہے کہ اقتدار کے نشے میں مست حکومت کرسی پر رہنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی کے کئی علاقوں میں دھاندلی، اقلیتوں کو ووٹنگ سے روکنے کی شکایتیں

کھرگےنے اپنے خط میں اپوزیشن لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھاکہ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات جمہوریت اور ہندوستان کے آئین کو بچانے کی جنگ ہے۔ اس وقت  الیکشن کمیشن کی ساکھ سب سے کم ترین سطح پر ہے۔ شاید تاریخ میں یہ پہلی بارہوا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے حتمی ووٹنگ فیصد کو جاری کرنے میں اتنی تاخیر کی گئی۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے ذریعے یہ پتہ چلا ہے کہ تیسرے مرحلے کے بعد سے حتمی رجسٹرڈ ووٹر لسٹ بھی جاری نہیں کی گئی۔ اس پیش رفت نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے کام کاج پر سوالیہ نشان لگادیا ہے ۔یہ ایک ایسا ادارہ تھا جس کوملک اور عوام کی اجتماعی کوششوں سے بنایاگیا تھا۔ 
 کانگریس صدر نےلکھاکہ پہلے اور دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کا حتمی فیصد جاری کرنے  میں غیر معمولی تاخیر ڈیٹا کے معیار پر سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے۔ انہوںنے اپنی ۵۲؍سالہ انتخابی زندگی میں کبھی بھی حتمی شائع شدہ اعداد و شمار میں ووٹنگ کے فیصد میں اس قدر زیادہ اضافہ نہیں دیکھا۔ انہوںنے الیکشن کمیشن سے سوال کیاکہ آیااس نے پہلے مرحلے کی پولنگ کے ۱۱؍دن بعد اور دوسرے مرحلے کی پولنگ کےچار روزبعد اس قدر تاخیر سے ووٹنگ فیصد کا ڈیٹا کیوں جاری کیا۔پہلے کمیشن محض  ۲۴؍ گھنٹے میں ڈیٹا جاری کردیتا تھا،لیکن اس بار اس قدر تاخیر کیوں  ہوئی، کیا ای وی ایم مشینوں میں کوئی مسئلہ ہے؟انہوں نے مزید کہاکہ پہلے مرحلہ میں مجموعی ووٹنگ ۶۰؍ فیصد تھا۔دوسرے مرحلہ میں بھی مجموعی ووٹنگ فیصد ۶۰ء۹؍ فیصد تھا تاہم حتمی ڈیٹا میں پہلے مرحلے میں ۵ ء۶۵؍فیصد اور دو سرے میں ۶۶ء۷؍فیصدبتایا جارہا ہے ، یہ کیسے ممکن ہے کہ ابتدائی فیصد اور حتمی فیصد میں اتنا بڑا فرق آجائے؟کھرگے نے اپوزیشن لیڈران سے اس معاملے میں الرٹ رہنے اور متحد ہوکر آواز بلند کرنے کی اپیل کی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK