کئی کی حالت نازک، حملہ آور نے پہلے گھر میں اپنے والد کو موت کے گھاٹ اتارا پھر یونیورسٹی پہنچ کر ساتھی طلبہ کا قتل عام کیا اور پھر خود کو گولی مار لی۔
EPAPER
Updated: December 23, 2023, 9:12 AM IST | Agency | Prague
کئی کی حالت نازک، حملہ آور نے پہلے گھر میں اپنے والد کو موت کے گھاٹ اتارا پھر یونیورسٹی پہنچ کر ساتھی طلبہ کا قتل عام کیا اور پھر خود کو گولی مار لی۔
پراگ میں اندھادھند فائرنگ کے اپنی نوعیت کے بدترین واقعہ میں جمعرات کو ایک ۲۴؍ سالہ طالب علم نے یونیورسٹی کی عمارت میں اندھادھند فائرنگ کرکے ۱۴؍ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ فائرنگ میں ۲۴؍ زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
چیک ریپبلک میں اندھادھند فائرنگ کی اس بدترین واردات نے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔خون خرابہ کی یہ واردات چارلس یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کی عمارت میں پیش آئی۔پراگ کے پولیس سربراہ مارٹن وونڈراسیک نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والا شخص یونیورسٹی کا ہی طالب علم ہے۔ اس کی شناخت ڈیوڈ کوزاک کے طور پر ہوئی ہے جو ماسٹرز کی تعلیم مکمل کررہا تھا اور وہ بہت اچھا طالبعلم تھا۔اس کے پاس متعدد لائسنس یافتہ ہتھیار تھے۔ ملزم پر پر شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس نے یونیورسٹی میں فائرنگ سے قبل قریب ہی ہیوسٹن علاقے میں اپنے والد کو بھی قتل کیا ۔خبر لکھے جانے تک واردات کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ وزیر داخلہ وِٹ رکوسن نے حملہ آور کے کسی دہشت گرد تنظیم سے وابستہ ہونے کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب تک کی جانچ میں وہ کسی شدت پسند نظریہ یا گروپ سے وابستہ یا متاثر نظر نہیں آرہا ہے۔