اساتذہ کی بھر تی کے امیدوار وں کے مطابق حکومت تقرر کے عمل میں سنجیدہ نہیں ہے اور بے روزگار نوجوانوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ حکومت سے لاکھوں بے روز گار نوجوانوں کو روزگار دینے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: May 29, 2025, 12:28 PM IST | Agency | Prayagraj
اساتذہ کی بھر تی کے امیدوار وں کے مطابق حکومت تقرر کے عمل میں سنجیدہ نہیں ہے اور بے روزگار نوجوانوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ حکومت سے لاکھوں بے روز گار نوجوانوں کو روزگار دینے کا مطالبہ۔
بدھ کو اتر پردیش میں اساتذہ کی بھرتی کا مطالبہ کرنے والے امیدواروں نے پریاگ راج میں احتجاج کیا۔ ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ ۷؍سال سے ٹیچر بننے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن اب تک انہیں نوکری نہیں ملی۔
طلبہ لیڈر رجت سنگھ کی قیادت میں یہ تحریک دن بہ دن تیز ہوتی جارہی ہے۔ امیدواروں کا واضح طور پر کہنا ہے کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی وہ گھرنہیں جائیں گے، احتجاج کرتے رہیں گے۔
احتجاج میں شامل امیدواروں نے بتایا کہ حال ہی میں تقریباً ۲؍ لاکھ اسامیوں کے لئے اساتذہ کی بھرتی کا اشتہار جاری کیا گیا تھا لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا جس سے امیدواروں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت تقرر کے عمل میں سنجیدہ نہیں ہے اور بے روزگار نوجوانوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔
طلبہ لیڈر رجت سنگھ نے کہا، ’’ہم سب اہل ہیں، برسوں سے پڑھ رہے ہیں، کوچنگ کلا سیز جا رہے ہیں اور گھر سے پیسے مانگ کر اپنی تیاری مکمل کی ہے۔ اب جب اساتذہ کی ایک لاکھ سے زائد اسامیاں خالی ہیں، تب بھی ہمیں نوکریاں نہیں دی جارہی ہیں۔ اشتہار جاری کرنا اور پھر اسے ڈیلیٹ کرنا ہمارے ساتھ مذاق ہے۔ ہماری عمر گزر رہی ہے، اب ہم کب تک انتظار کریں ؟‘‘
یہ بھی پڑھئے:ساورکرگوڈسے کا رشتہ دار تھا اور مسلمانوں کو غدار سمجھتاتھا
احتجاج کرنے والے کئی امیدواروں کا کہنا ہے، ’’ وہ عام گھرانوں سے آتے ہیں اور اب ان کے خاندان بھی مالی طور پر ٹوٹ چکے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو ان کی صورتحال پر سنجید گی سےغور کرنا چاہئے۔ ‘‘ ایک امیدوار نے کہا، ’’ہمار اتعلق خوشحال گھرانوں سے نہیں ہے، ہمارے گھر والے تھک چکے ہیں، ہم خود ذہنی طور پر پریشان ہیں لیکن اب ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بچا ہے۔ ‘‘
بدھ کو پر یاگ راج میں امیدواروں کی بڑی تعداد احتجاج کیلئے جمع ہوئی اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ تحریک جاری رہےگی۔ ان کا کہنا ہے کہ `اب حکومت کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کو ٹیچر کی نوکریاں دینا چاہتی ہے یا نہیں ؟ یادرہےکہ اتر پردیش میں بنیادی تعلیم کے محکمے کے تحت ایک لاکھ سے زیادہ عہدے برسوں سے خالی ہیں۔ عدالتی احکامات اور بار بار احتجاج کے باوجود تکنیکی وجوہات کی بناء پربھرتی کا عمل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ امیدواروں کا غصہ اب احتجاج کی شکل اختیار کر چکا ہے جس پر جلد ہی کوئی اقدام نہیں کیا گیا تو اس کا اثر ریاست بھر میں دیکھا جا سکتا ہے۔