Inquilab Logo

گوگل، ایپل اور میٹا جیسی اہم ٹیک کمپنیوں کیخلاف سختی کی تیاری

Updated: March 26, 2024, 1:00 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

گوگل ،ایپل، میٹا اور امیزون جیسی اہم ٹیک کمپنیوں پر اپنے اثرو رسوخ کا غلط استعمال کرنے اور چھوٹی کمپنیوں کیلئے’ مسابقت مخالف‘ ماحول پیدا کرنے کا الزام۔

Thierry Breton and Margaret Vestager at a press conference held at the headquarters of the European Union in Brussels. Photo: INN
یو رپی یونین کے صدر دفتر بر سلزمیں منعقدہ پریس کانفرنس میں تھیری بريٹون اور مارگريتھ ويسٹاگر۔ تصویر : آئی این این

دنیا بھر کی حکومتیں بڑی ٹیک کمپنیوں کی اجارہ داری کو ختم کرنے اور چھوٹی کمپنیوں کو پھلنے پھولنے کا موقع دینے کیلئے سخت کارروائی کر رہی ہیں۔ ہندوستان بھی ’ڈیجیٹل مسابقت کا قانون‘ متعارف کروائےگا جس کی مد د سے چھوٹی بڑی تمام کمپنیوں کو کاروبار کے یکساں مواقع ملیں گے۔ حال ہی میں مجوزہ قانون کا مسودہ بھی جاری کیا گیا جس پر فریقین۱۵؍ اپریل تک اپنی رائے دے سکیں گے۔ ادھر امریکہ اور یورپ میں ’اینٹی ٹرسٹ ریگولیٹرز‘ ایپل، میٹا اور امیزون جیسی بڑی ٹیک کمپنیوں کیخلاف تفتیش کر رہے ہیں۔ ان کمپنیوں پر اپنے اثرو رسوخ کا غلط استعمال کرنے اور چھوٹی کمپنیوں کیلئے ’مسابقت مخالف‘ ماحول پیدا کرنے کا الزام ہے۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دیگر ممالک میں بھی بڑی کمپنیوں کے خلاف جانچ ہو سکتی ہے۔ 
ٹیک کمپنیوں کی تفتیش کیوں کی جا رہی ہے؟
 امریکہ کا فیڈرل ٹریڈ کمیشن ( ایف ٹی سی ) اہم ٹیک کمپنیوں ا میزون، ایپل، گوگل اور میٹا کی جانچ کر رہا ہے۔ ان پر اپنے اثر و رسوخ کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔ امریکی اور یورپی ریگولیٹرز کا دعویٰ ہے کہ یہ کمپنیاں اپنی مصنوعات سے متعلق ایسا ماحول تیار کرتی ہیں کہ صارفین کیلئے کسی اور کمپنی کی طرف جاناناممکن ہو جاتا ہے۔ اسی لئے ان کمپنیوں کیلئے ’والڈ گارڈن ‘ (چہاردیواری والا باغ) کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: معیشت اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے باوجود اسٹارٹ اپس میں سست روی

یورپی یونین کی پریس کانفرنس 
 امریکہ میں سختی کے بعد یورپ میں ایپل، گوگل اور میٹا کیلئےخطرہ بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ پیر کو یو رپی یونین نے اعلان کیا کہ آ ج سے ان کمپنیوں کیخلاف ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ (ڈی ایم اے) کے تحت جانچ ہو رہی ہے۔ اس سلسلے یورپین کمشنر آف انٹرنل مارکیٹ تھیری بريٹون اور ڈیجٹیل امور سےمتعلق یورپی یونین کی اہم عہدیدار مارگريتھ ويسٹاگر نے بر سلز میں باقاعدہ پر یس کا نفرنس کی اور اس دوران واضح کیا کہ ایپل، گوگل اور میٹا اولین ٹیک کمپنیاں   ہیں جن کیخلاف ڈی ایم اے کے تحت تفتیش کا آغاز کیا جارہا ہے۔ حالانکہ یورپی یونین کی کارروائی سے پہلے ہی ایپل نے اس کے بہت سے  ضوابط پر عمل کرنا شروع کر دیا تھا جیسے آئی فون میں یوایس بی -سی چارجر فراہم کرنا اور متبادل ایپس فراہم کرنا وغیرہ۔ 
کمپنیوں کے خلاف کیا کارروائی ہو سکتی ہے؟
 ایپل، گوگل، میٹا اور امیزون جیسی بڑی ٹیک کمپنیوں کیخلاف الزامات ثابت ہونے پر انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ ’بریک اپ آرڈر‘ بھی دیا جا سکتا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی حال ہی میں اس کا اشارہ دیا ہے۔ اس نے۲ء۷؍ ٹریلین ڈالر والی ایپل کو خبردار کیا کہ وہ مسابقت کا ماحول پیدا کرنے کیلئے بریک اپ آرڈر دے سکتا ہے۔ بریک اپ آرڈر کا مطلب ایک بڑی کمپنی کو چھوٹی چھوٹی آزاد کمپنیوں میں تقسیم کرنا ہے۔ مثال کے طور پر ایپل کی ۴؍سوارب روپے کی سالانہ آمدنی کا زیادہ تر حصہ ہارڈویئر جیسے آئی فون، میکس، آئی پیڈس اور گھڑیاں فروخت کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس کا سروسیز سیگمنٹ آتا ہے جن کی مدد سے ہر سال تقریباًسو ارب روپے حاصل کیا جا تا ہے۔ 
 اگر ایپل کا بریک اپ ہوتا ہے تو ہارڈ ویئر اور سروسیز سیگمنٹ کو الگ الگ کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کے کاروبار کو بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ 
۴۰؍ سال پرانےبحران کا خدشہ 
 ’ بڑی ٹیک کمپنیوں ‘ کے خلاف یہ جانچ ۱۹۸۴ء کے تاریخی ’اے ٹی اینڈ ٹی‘ بریک اپ کی یاد دلاتی ہیں۔ یہ ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کی سب سے بڑی کمپنی تھی جس کا پرانا نام ’ما بیل‘ تھا جو۱۸۷۷ء میں قائم کی گئی تھی اور۱۹۸۳ء تک ٹیلی فون سر وسیز انڈسٹری پر اس کی اجارہ داری تھی۔ اس کے بعد دوسری کمپنیوں کیلئے مسابقتی ماحول پیدا کرنے کیلئے امریکی حکومت نے۹۸۴ء میں ما بیل کو۷؍ آزاد کمپنیوں میں تقسیم کیا جن کا نام ’بے بی بیلس‘ رکھا گیا۔ اب اس کی صرف ۳؍ کمپنیاں   ’اے ٹی اینڈ ٹی‘، ’ وریزن ‘اور ’لیومن ‘ بچی ہیں۔ 

ٹیک کمپنیوں پر الزامات 
 امیزون پر الزام ہے کہ اس نے تاجروں پر دباؤ ڈالا ہے اور اپنی خدمات کو فروغ دینے کیلئے ماحول تیار کیا ہے۔ اس پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے آن لائن ریٹیل مارکیٹ کے ایک بڑے حصے پر غیر قانونی طور پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی۔ 
 فیس بک کے مالک میٹا نے انسٹاگرام اور وہاٹس ایپ کو خرید لیا تھا اور یہ کمپنی کیلئے گلی کے ہڈی بن گئے ہیں۔ میٹا پر وہاٹس ایپ اور انسٹاگرام خریدکر مستقبل میں مقابلے کی گنجائش ختم کرنے کاالزام ہے۔ تفتیش کے بعد میٹا کے شیئرز میں کمی دیکھی گئی ہے۔ 
 ایپل پر الزام ہے کہ اس نے صارفین کو آئی فون پر انحصار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ ایسی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ نیا آئی فون لانچ کرنے کے بعد ایپل اپ ڈیٹس کے ذریعے پرانے ماڈلز کی کارکردگی کو سست کر دیتا ہے جس سے لوگ نئے ماڈل خریدتے ہیں۔ جانچ کی خبر کے بعد ایپل انک کے شیئروں میں ۴؍ فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی۔ 
 گوگل پر سرچ انجنوں اور اشتہارات پر غیر قانونی اجارہ داری کا الزام ہے۔ پچھلے سال اس پر ٹیکنالوجی کے میدان میں اجارہ داری کا الزام بھی لگا تھا۔ حال ہی میں کمپنی کی اے آئی ٹیکنالوجی جیمنی کے سرچ رزلٹ سے متعلق بھی تنازع پیدا ہوا تھا۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ یہ سرچ رزلٹ تعصب پر مبنی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK