مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے راجیہ سبھا میں کہا کہ مودی سرکار نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دو بارہ کمی کی ہے۔
EPAPER
Updated: July 30, 2024, 12:22 PM IST | Agency | New Delhi
مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے راجیہ سبھا میں کہا کہ مودی سرکار نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دو بارہ کمی کی ہے۔
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے پیر کو راجیہ سبھا میں کہا کہ ہندوستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔
ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں مرکزی وزیر پوری نے بین الاقوامی اور گھریلو سطح پر تیل کی قیمتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے دوران مانگ میں کمی کی وجہ سے تیل کی قیمت۱۹؍ ڈالر فی بیرل تک گر گئی تھی۔ لیکن اس کے بعد جیسے جیسے مانگ میں اضافہ ہوا، یہ ۱۲۸؍ ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ اس کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ۲۸؍ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جس میں سے۲۲؍ ہزار کروڑ روپے مرکزی حکومت نے ادا کر دیئے ہیں اور باقی رقم تیل کی بڑھی ہوئی قیمتوں سے ادا کی جا رہی ہے۔
پوری نے کہا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو انتظامی کنٹرول سے آزاد کر دیا تھا اور انہیں مارکیٹ پر مبنی بنایا تھا، جس کی وجہ سے اب ان کی قیمتوں کا فیصلہ مارکیٹ کرتا ہے۔ مودی سرکار نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دو بارہ کمی کی ہے اور موجودہ قیمت پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کا فیصلہ پمپ مالکان کے مارجن، ٹرانسپورٹیشن لاگت، ریفائنری لاگت وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران تیل کی قیمتوں کو کم رکھنے کیلئے ۱ء۴۰؍ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے تیل بونڈ جاری کئے گئے تھے اور اس سے تیل کی سبسیڈی دی گئی تھی۔ مودی حکومت یوپی اے حکومت کے جاری کردہ اس آئل بونڈ کی ادائیگی کر رہی ہے اور اب تک۳ء۵۰؍ لاکھ کروڑ روپے کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ یہ وہی کہاوت ہے کہ `دادا لیتا ہے اور پوتا بھرتا ہے۔
پوری نے کہا کہ۲۰۱۷ء میں ملک کے پیٹرول پمپ مالکان کو دیا گیا مارجن بڑھا دیا گیا تھا لیکن پمپ مالکان عدالت گئے اور معاملہ پھنس گیا۔ اس میں ایک بار پھر اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ملک میں پبلک سیکٹر آئل ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے پمپ مالکان کو پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں سے زیادہ مارجن دیا جا رہا ہے۔
ایک دیگر ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ڈیزل کے ساتھ ایتھنول کی ملاوٹ کی جانچ جاری ہے اور اس کی ملاوٹ اس وقت تک تجارتی پیمانے پر شروع نہیں ہو گی جب تک یہ مکمل طور پر محفوظ نہ ہو جائے۔
ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں یہ جانکاری دیتے ہوئے پوری نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ڈیزل میں ۷؍ فیصد ایتھنول کی ملاوٹ کا تجربہ کیا ہے اور یہ کامیاب رہا ہے لیکن ابھی بھی اس کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ جب تک کمپنیاں اسے مکمل طور پر محفوظ نہ سمجھتیں، تجارتی پیمانے پر اسے ملانا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال پیٹرول میں ایتھنول ملایا جا رہا ہے اور اسے۱۵؍ فیصد تک بڑھانے پر کام جاری ہے۔ اب تک ۴؍ ہزار کروڑ لیٹر ایتھنول کو پیٹرول میں ملایا جا چکا ہے اور اسے رواں مالی سال کے آخر تک بڑھا کر۱۰؍ ہزار کروڑ لیٹر کرنے کی تیاریاں ہیں۔