Updated: November 23, 2025, 10:04 PM IST
| Gaza
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ۱۰؍ اکتوبر سے جاری جنگ بندی کے باوجود کم از کم ۴۹۷؍ خلاف ورزیاں کی ہیں جن کے نتیجے میں ۳۴۲؍ شہری ہلاک اور ۸۷۵؍ زخمی ہوئے ہیں۔ ان خلاف ورزیوں میں فضائی حملے، زمینی دراندازیاں، گھروں اور بے گھر خیموں پر گولہ باری شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف ایک روز میں ۲۷؍ حملے ریکارڈ کئے گئے۔ اس عمل کو بین الاقوامی انسانی قانون کی ’’صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
غزہ گورنمنٹ میڈیا آفس نے سنیچر کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ ماہ سے نافذ جنگ بندی کے باوجود غیرمعمولی سطح پر خلاف ورزیاں کی ہیں۔ ان خلاف ورزیوں کی تعداد ۴۹۷؍ تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے ۲۷؍ محض سنیچر کو کی گئیں، جن کے نتیجے میں ۲۴؍ افراد شہید اور ۸۷؍ زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۱۰؍ اکتوبر سے اب تک درج ذیل نوعیت کی کارروائیاں ہوئیں ہیں:
(۱) شہری، گھروں اور بے گھر ہونے والے خیموں پر ۱۴۲؍ مرتبہ گولہ باری۔
(۲) ’’یلو لائن‘‘ نامی معاہدے کے تحت متعین علاقے سے ۲۱؍ زمینی دراندازی۔
(۳) ۲۲۸؍ فضائی، توپ خانے یا زمینی حملے۔
(۴) شہری مکانات اور ڈھانچوں کی ۱۰۰؍ مسماری، جسے آفس نے ’’اجتماعی سزا‘‘ اور وسیع تباہی کا حصہ قرار دیا ہے۔
(۵) علاوہ ازیں، ۳۵؍ فلسطینی افراد کو چھاپوں اور دراندازیوں کے دوران حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سویڈن: جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے، سیکڑوں افراد کا احتجاج
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل ان حملوں کے ذریعے معاہدے، بشمول بین الاقوامی انسانی قانون اور جنگ بندی کے ضابطوں، کو ’’منظم طریقے سے کمزور‘‘ کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کچھ حملے حماس کی جانب سے کئے جانے والے حملوں اور فوجی اہداف پر کئے گئے ہیں، تاہم فلسطینی عہدیدار ان دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ کے ۵۰؍ فیصد سے زائد علاقے کی تعیناتی جاری رکھی ہوئی ہے، خاص طور پر ’’یلو لائن‘‘ کے مشرق میں، جس سے مقامی شہریوں کیلئے نقل و حرکت مزید خطرناک بنی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی، غزہ اور خان یونس پر اسرائیلی حملہ
ایسی صورتِ حال نے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ غزہ کے حکام کے مطابق امدادی سامان، میڈیکل سہولیات اور خیمے وقت پر نہیں پہنچ پاتے، جو پہلے سے تباہ حال انفراسٹرکچر کے باعث بحران کو گہرا کر رہا ہے۔ اس پورے منظرنامے نے جنگ بندی کے مؤثر نفاذ اور سلامتی کی ضمانت کے معاملات کو مزید متزلزل کر دیا ہے۔ غزہ حکومت نے بین الاقوامی برادری، بشمول اقوام متحدہ اور ثالث ممالک، سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر فوری دباؤ ڈالے تاکہ حملے روکے جائیں اور انسانی امداد بلا رکاوٹ پہنچ سکے۔