• Sun, 23 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی بنگال: مسلم ووٹروں کی تعداد میں ’’غیر معمولی اضافہ‘‘: بی جے پی کا دعویٰ

Updated: November 23, 2025, 10:04 PM IST | Kolkata

بی جے پی نے الیکشن کمیشن کے سامنے یہ دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ۲۳؍ برسوں میں مغربی بنگال میں مسلم ووٹروں کی تعداد میں ۷ء۱۲۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ہندو ووٹروں کے ۳ء۷۲؍ فیصد اضافے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ ترنمول کانگریس نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ۲۰۱۱ء کے بعد مردم شماری نہ ہونے کے باعث ایسے اعداد و شمار غیر معتبر ہیں اور بی جے پی محض تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک تحریری دستاویز جمع کرواتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ۲۳؍ برسوں میں مغربی بنگال میں مسلم ووٹروں کی تعداد میں ’’غیر متناسب‘‘ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی نے کہا ہے کہ ۲۰۰۲ء سے ۲۰۲۵ء تک ریاست میں مسلم ووٹروں کی تعداد میں ۷ء۱۲۷؍ فیصد اضافہ ہوا جبکہ اسی مدت میں ہندو ووٹروں کا اضافہ ۳ء۷۲؍ فیصد ہے۔ دستاویز کے مطابق ۲۰۰۲ء میں مغربی بنگال میں کل ووٹر ۹۳ء۳؍ کروڑ تھے جو ۲۰۲۵ء میں ۲۴ء۷؍ کروڑ ہوگئے یعنی ۱ء۸۴؍ فیصد اضافہ۔ اسی دوران ہندو ووٹر ۱ء۳؍ کروڑ سے بڑھ کر ۳ء۵؍ کروڑہوئے، اور مسلم ووٹر ۹ء۸۳؍ لاکھ سے بڑھ کر ۹ء۱؍  کروڑ تک پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’تکبر کے سبب راون کی لنکا جل کر خاک ہوئی ‘‘

بی جے پی کا کہنا ہے کہ ریاست کی ۳۷؍ لوک سبھا نشستوں میں مسلم ووٹروں کی تعداد دوگنی سے زیادہ ہو چکی ہے، جبکہ ایسا اضافہ صرف تین حلقوں میں ہندو ووٹروں میں دیکھا گیا ہے۔ پارٹی نے مزید بیان کیا کہ اسمبلی حلقوں کی سطح پر تبدیلیاں زیادہ نمایاں ہیں کیونکہ یہ حلقے نسبتاً چھوٹے ہوتے ہیں اور مقامی آبادیاتی شفٹ سے براہِ راست متاثر ہوتے ہیں۔ بی جے پی کے مطابق ۲۰۰۲ء سے ۲۰۲۵ء کے درمیان مسلم اکثریتی اسمبلی حلقوں کی تعداد ۴۵؍ سے بڑھ کر ۶۰؍ ہو گئی ہے۔ مغربی بنگال بی جے پی کے جنرل سیکریٹری جگناتھ چٹوپادھیائے نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ ووٹر لسٹوں کی جاری خصوصی نظرثانی میں ’’آبادیاتی تبدیلی‘‘ پر خصوصی توجہ دی جائے اور ’’صفائی کا عمل‘‘ اسی بنیاد پر کیا جائے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’بی جے پی ڈرا دھمکا کر امیدواروں کو نام واپس لینے پر مجبور کر رہی ہے ‘‘

تاہم، ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے بی جے پی کے دعووں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں ’’بے بنیاد‘‘ اور ’’تقسیم کی سیاست‘‘ قرار دیا ہے۔ ٹی ایم سی کے ترجمان جے پرکاش مجمدار نے کہا کہ ۲۰۱۱ء کے بعد ہندوستان میں کوئی مردم شماری نہیں کرائی گئی، اس لئے بی جے پی کے دعوے ناقابلِ اعتبار ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب مغربی بنگال کی شرحِ پیدائش قومی اوسط سے کم ہے تو مسلم آبادی میں اتنا بڑا اضافہ کیسے ممکن ہے؟ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن فی الحال مغربی بنگال سمیت ۱۲؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹوں کی خصوصی نظرثانی کر رہا ہے، جبکہ ریاست میں اگلے برس اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK