من کی بات پروگرام میںشمسی توانائی کے شعبے میں ہونے والے کاموں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ یہ غریبوں کی زندگی بدل رہا ہے، نوجوانوں سے خلائی شعبہ میںکام کرنے کی اپیل
EPAPER
Updated: October 31, 2022, 11:13 AM IST | Agency | New Delhi
من کی بات پروگرام میںشمسی توانائی کے شعبے میں ہونے والے کاموں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ یہ غریبوں کی زندگی بدل رہا ہے، نوجوانوں سے خلائی شعبہ میںکام کرنے کی اپیل
وزیراعظم نریندر مودی نے آل انڈیا ریڈیو پروگرام’من کی بات‘ کے ۹۴؍ویں ایڈیشن کے تحت عوام سے خطاب کرتے ہوئے شمسی توانائی اور خلائی شعبے میں پیش رفت پر زور دیا ہے۔ملک میں شمسی توانائی کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت پراطمینان کا اظہار کرتےہوئےوزیر اعظم نریندر مودی نےکہا کہ شمسی توانائی کس طرح ملک کے غریب اور متوسط طبقے کی زندگیوں کو بدل رہی ہے یہ مطالعہ کا موضوع ہے۔انہوں نےکہا’’شمسی توانائی ایک ایسا موضوع ہے جس میںپوری دنیا اپنا مستقبل دیکھ رہی ہے اور ہندوستان میں تو سورج دیوتا کی نہ صرف صدیوں سے پوجا کی جاتی ہے،بلکہ طرز زندگی کا مرکز بھی رہا ہے۔ ہندوستان آج اپنےروایتی تجربات کو جدید سائنس کے ساتھ جوڑ رہا ہے،یہی وجہ ہےکہ آج ہم شمسی توانائی پیدا کرنے والےسب سےبڑے ممالک میں سے ایک بن گیا ہے۔شمسی توانائی ہمارے ملک کے غریب اور متوسط طبقے کی زندگیوں کو کس طرح بدل رہی ہے یہ بھی ایک مطالعہ کا موضوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو میں کانچی پورم میں ایک کسان تھیروکے۔ایزیلن نے’پی ایم کسم یوجنا‘کا فائدہ اٹھایااور اپنے فارم میں ۱۰؍ایچ پی کا سولر پمپ سیٹ لگوایا۔اب انہیں اپنے فارم کے لیے بجلی پر کچھ خرچ نہیںکرناپڑتاہے۔اب وہ کھیت میں آبپاشی کیلئےحکومت کی بجلی کی فراہمی پر بھی منحصر نہیں ہیں۔ اسی طرح راجستھان کے بھرت پور میں’پی ایم کسم یوجنا‘کےایک اور مستفید کسان ہیں-کمل جی مینا۔ کمل جی نےکھیت میں سولر پمپ لگا دیا، جس سے ان کی لاگت میں کمی آئی ہے۔ لاگت کم ہو جائے تو آمدنی بھی بڑھ جاتی ہے۔ کمل جی سولر بجلی کو کئی دیگر چھوٹی صنعتوں سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ ان کے علاقےمیںلکڑی کا کام ہوتا ہے، گائے کے گوبر سے بننےوالی چیزیں، بھی ان میں سولر بجلی استعمال ہوتی ہے، وہ۱۰؍تا ۱۲؍لوگوں کو روزگار بھی فراہم کر رہے ہیں، یعنی کمل جی نے کسم یوجنا سے شروعات کی تھی، اس کی خوشبوبہتوں تک پہنچنے لگی ہے۔ وزیر اعظم نےکہا کہ ملک کا پہلا سوریا گرام گجرات میں موڈھیراکافی خبروں میں ہے۔ موڈھیرا سوریاگاؤں کے زیادہ تر گھروں نے شمسی توانائی سے بجلی پیداکرنا شروع کر دی ہے۔ اب وہاں بہت سے گھروں کو مہینے کے آخر میں بجلی کا بل نہیں آ رہا ہے، اس کے بدلے بجلی سے کمائی کا چیک آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہوتا دیکھ کر اب ملک کے کئی گاؤںکے لوگ مجھے خط لکھ کر درخواست کر رہے ہیں کہ ان کے گاؤںکوبھی سوریا گرام میں تبدیل کر دیا جائے، یعنی وہ دن دور نہیں جب ہندوستان میں سوریہ گرام کی تعمیر عوامی تحریک بن جائے گی اور موڈھیرا گاؤں کے لوگ اس کی شروعات کر چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے خلائی شعبے میںہندوستان کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنےکیلئےنئی صنعتوں، اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروںسے آگے آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ہندوستان کی خلائی کامیابیوں سے حیران ہے۔مودی نے کہا کہ خلائی شعبے میں ہندوستان کی کامیابی ملک میں بہتر ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کا باعث بنے گی۔ ملک کے دور دراز علاقے ایک دوسرے سے جڑ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہندوستان نے ایک ساتھ ۳۶؍سیٹیلائٹس خلا میں چھوڑے ہیں۔ انہوںنےکہا کہ ایک وقت تھا جب ہندوستان کو کرائیوجینک راکٹ ٹیکنالوجی دینے سےانکار کردیا گیاتھا۔لیکن ہندوستانی سائنسدانوں نے دیسی ٹیکنالوجی تیار کی اور اس کی مدد سے درجنوں راکٹ خلا میں نصب کرلیےہیں۔ گزشتہ دنوں کے لانچ کے ساتھ ہی ہندوستان عالمی تجارتی منڈی میں ایک اہم ستون بن گیا ہے۔ اس سے، خلا کے میدان میں ہندوستان کے لیے مواقع کے نئے دروازے بھی کھل گئے ہیں۔مودی نے کہا، ’’ترقی یافتہ ہندوستان کا عزم لےکرچل رہا ہماراملک، سب کی کوششوں سے اپنے مقاصدکوحاصل کر سکتاہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ بیک وقت۳۶؍راکٹ لانچ کرنا دیوالی سے ایک روز قبل ملی یہ کامیابی ایک طرح سےہمارے نوجوانوں کی طرف سے ملک کو دیوالی کا ایک خاص تحفہ ہے۔ یہ لانچ کشمیرسےکنیا کماری اور کچھ سے کوہیما تک، پورے ملک میں ڈجیٹل کنیکٹیویٹی کو مزید مضبوط کرےگا۔اس کی مدد سے دوردراز کے علاقے بھی ملک کے باقی حصوں سے اورآسانی سے جڑجائیں گے۔ وزیر اعظم نے نوجوانوں، خاص طورپر اسٹارٹ اپس اور اختراعات سے خلاء کے میدان میں تعاون کرنےکی اپیل کرتےہوئے کہا کہ ہندوستان میں پہلےخلائی شعبہ حکومتی نظاموں کے دائرے میں ہی محدود تھا۔ جب اس شعبے کو ہندوستان کے نوجوانوں اور ہندوستانی نجی شعبے کیلئےکھول دیا گیا۔ اس میں انقلابی تبدیلیاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ نجی کمپنیوں کو اپنے سیٹیلائٹ خلا میں قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔