غیرسرکاری تنظیم کے مطابق نجی اداروں میں ہاسٹل اور میس کی من مانی فیس لی جاتی ہے اور مختلف دستاویز مانگ کر طلبہ کو اسکالر شپ سے محروم رکھا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: October 04, 2024, 10:41 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
غیرسرکاری تنظیم کے مطابق نجی اداروں میں ہاسٹل اور میس کی من مانی فیس لی جاتی ہے اور مختلف دستاویز مانگ کر طلبہ کو اسکالر شپ سے محروم رکھا جاتا ہے۔
گوونڈی کی ایک غیرسرکاری تنظیم نے کئی نجی میڈیکل کالجوں کے ذریعہ ہاسٹل اور میس کی فیس کے نام پر من مانی رقم وصول کرنے اور مختلف دستاویز مانگ کر طلبہ کو اسکالر شپ سے محروم رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح ایجوکیشن فیس کو کنٹرول کیا جاتا ہے، اسی طرح ہاسٹل اور میس کی فیس کو بھی قانون کےدائرے میں لاتے ہوئے اسے بھی کنٹرول میں لایا جائے۔
’مشن اویرنیس فائونڈیشن ‘کی جانب سے بدھ کو پریس کلب میں منعقد کی گئی پریس کانفرنس میں عبدالرحمٰن سر اور عتیق خان نے صحافیوں کو بتایا کہ کالجوں کے ہاسٹل اور کھانے کے میس ’فیس ریگولیٹری اتھاریٹی‘ (ایف آر اے) کے ماتحت نہیں آتے اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف ان کی فیس کے نام پر طلبہ سے موٹی رقم وصول کی جاتی ہے بلکہ ایسے طلبہ جنہیں ہاسٹل میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے، انہیں بھی لازمی قرار دیتے ہوئے زبردستی ہاسٹل اور میس کی لاکھوں روپے فیس ادا کرنےپر مجبور کیا جاتا ہے۔ فیس ادا کرنے کے بعد چاہے طالب علم ہاسٹل میں نہ رہے تب بھی انہیں لاکھوں روپے اس کے لئے دینے ہی پڑتے ہیں اور انتہائی زیادہ اخراجات کی وجہ سے بہت سے ذہین مگر غریب طلبہ میڈیکل کی تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔
عتیق خان نے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالجوں میں داخلوں کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی فیس وغیرہ کے تمام اخراجات کی تفصیلات سے طلبہ کو آن لائن آگاہ کیا جانا چاہئے تاکہ طلبہ یہ جان سکیں کہ ان کیلئے یہ اخراجات برداشت کرنا ممکن ہوسکے گا یا نہیں۔ عبدالرحمٰن سر نے کہا کہ انہوں نے اس سال تقریباً ۵۰۰؍ طلبہ کی کائونسلنگ کی ہے اور اس دوران انہوں نے دیکھا کہ طلبہ تعلیمی اخراجات کے تعلق سے بہت زیادہ پریشان ہیں کیونکہ مختلف مد کے نام پر ان سے موٹی موٹی رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ کئی کالجوں میں اسکالر شپ دینے کیلئے بہت زیادہ دستاویز مانگے جاتے ہیں تاکہ اسکالر شپ نہ دینی پڑے یا پھر کچھ کالجوں میں اسکالرشپ ملنے کے باوجود یہ کہہ کر فیس ادا کرنے کو کہا جاتا ہے کہ سرکار کی طرف سے فیس کی رقم تاخیر سے ملتی ہے۔ جب حکومت رقم ادا کردے گی تو ان کے پیسے لوٹا دیئے جائیں گے۔
اس کانفرنس میں شامل فیاض عالم شیخ نے کہا کہ عنقریب ہونے والے انتخابات کے پیش نظر سیاسی پارٹیوں کو اس جانب توجہ دینی چاہئے اور اگر اس مسئلہ کو حل نہیں کیا جاتا تو وہ اور ان کے ساتھی اس سلسلے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔