• Mon, 20 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کیخلاف امریکہ بھرمیں احتجاج، ’تم بادشاہ نہیں‘ کانعرہ

Updated: October 20, 2025, 11:14 AM IST | Agency | Washington

’نوکِنگس‘ کے نعرہ کے ساتھ ۵۰؍ ریاستوں میں  ۲۷۰۰؍ سے زائد ریلیاں، ۷۰؍ لاکھ افرادکی شرکت. نیویارک ، شکاگو، واشنگٹن، ٹیکساس میں  سڑکیں  مظاہرین سے بھر گئیں، امریکہ کو ’عظیم‘ کے بجائے’اچھا‘ بنانے پر زورامریکی صدر کے آمرانہ طرزعمل پر برہمی، پالیسیوں کو ’ناکامی کافارمولہ‘ قرار دیا گیا، آئینی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ.

The crowds that gathered in New York were the same in Washington, DC, where more than 200,000 people marched towards the Houses of Parliament. Photo: INN
نیویارک میں امڈنے والی بھیڑ،یہی کیفیت واشنگٹن ڈی سی میں تھی جہاں ۲؍ لاکھ سے زائدا فراد نے ایوان پارلیمان کی طرف مارچ کیا۔ تصویر: آئی این این
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آمرانہ طرز عمل   نے امریکی  شہریوں کو سڑکوں پر اترنے پر مجبور کردیا ہے۔  ٹرمپ کو یہ احساس دلانے کیلئے کہ وہ ’بادشاہ‘ نہیں  ہیں، امریکہ کی تمام ۵۰؍ ریاستوں میں  ۲۷۰۰؍ سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہروں اور مارچ کا اہتمام کیاگیا جس میںٹرمپ کی نفرت انگیزی پر بھی تنقید کی گئی ہے اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ نفرت سے کبھی کوئی ملک عظیم نہیں بن سکتا۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا انتخابی نعرہ ’’امریکہ کو پھر عظیم بنائیں‘‘ کا تھا۔ اس کے جواب میں مظاہرین نے  اپنے بینروں  اورنعروں  کے ذریعہ یہ پیغام دیا کہ امریکہ کو عظیم  نہیں بلکہ ’’مہذب‘‘ اور ’’ اچھا‘‘ بنانے  کی ضرورت ہے۔ 
مظاہروں میں ۷؍ لاکھ افراد کی شرکت
  مظاہروں کے منتظمین کا کہنا  ہے کہ دن کے اختتام تک۲۷؍سو  سے زائد منصوبہ بند ریلیوں میں کروڑوں افراد  نے شرکت کی جبکہ سی این این اور دیگر امریکی خبر رساں ایجنسیوں  نےمظاہروں میں ۷۰؍ لاکھ  سے زائد افراد کی شرکت کی تصدیق کی ہے۔ یہ ریلیاں امریکہ کے شہروں، قصبوں اور نواحی علاقوں میں نکالی گئیں۔ نیویارک، شکاگو،واشنگٹن اور ٹیکساس میں سڑکوں پر امڈنے والی بھیڑ ٹرمپ  کے تعلق سے امریکی عوام کی بے چینی کا پیغام دے رہی تھی۔متعدد مظاہرین   نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن  پر لکھا تھا کہ ’’ہمیں مظاہرہ میں  شرکت کیلئے کسی نے  پیسے نہیں دیئے،ہم مفت میں ٹرمپ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘
مظاہروں کا مقصد
ان ریلیوں کا مقصد ٹرمپ کی اس پالیسی کو چیلنج کرنا تھا جس نے جنوری میں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد غیر معمولی رفتار سے حکومت کی ساخت بدل دی اور جمہوری اصولوں کو تہہ و بالا کر دیا ہے۔ عمومی طور پر مظاہرے پرامن ماحول میں ہوئے جن میں بڑے غبارے اور مخصوص لباس زیب تن کئے ہوئے شرکا شامل تھے۔مختلف طبقات پر مشتمل ان مظاہروں میں بچوں کے ساتھ والدین، ریٹائرڈ افراد اور پالتو جانوروں کو ساتھ لئے لوگ موجود تھے۔  مظاہرین اس بات پر بھی اندیشہ ظاہر کررہے تھے کہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکہ میں آئینی حقوق پامال ہورہے ہیں۔ 
کہاں کتنی بھیڑ اُمڈی
واشنگٹن ڈی سی  میں امریکی  پارلیمان کے قریب  ۲؍ لاکھ سے زائد مظاہرین موجود تھے۔ شکاگو  ٹربیون کے مطابق  گرانٹ پارک کے بٹلر فیلڈ میں مظاہرین کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ یہاں لوگ  نفرت انگیزی  اور امیگریشن پالیسی کے خلاف نعرہ لگارہے تھے۔مظاہرین اس بات پر بھی برہم تھے کہ ٹرمپ شکاگو میں  نیشنل گارڈس کو تعینات کرکے  ملک کے وفاقی نظام اور اس کے اصولوں کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ جارجیا میں ۱۰؍ ہزار کا جم غفیر ٹرمپ کے خلاف سڑکوں پر تھا ۔ نیویارک  میں مظاہرے کا ویڈیو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ہے جہاں  سڑک پر تل دھرنے کی جگہ نظر نہیں آرہی ہے۔ بوسٹن، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، ڈینور، شکاگو اور سیاٹل میں بھی ہزاروں بلکہ کئی جگہوں پر لاکھوں لوگ جمع ہوئے۔لاس اینجلس کے اطراف ایک درجن سے زائد ریلیاں نکالی گئیں جن میں مرکزی اجتماع شہر کے مرکز میں تھا۔سیاٹل میں مظاہرین نے ایک میل سے زائد طویل جلوس نکالا جو شہر کے وسط سے ہوتا ہوا سپیس نیڈل کے اردگرد سیٹل سینٹر پلازہ تک پہنچا۔پولیس کے مطابق سان ڈیاگو میں۲۵؍ ہزار سے زیادہ افراد نے پرامن احتجاج کیا۔
ٹرمپ سے شہری اور آئینی حقوق کو خطرہ
یہ مظاہرے بہت سے امریکیوں، خصوصاً نظریاتی طور پر بائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں، کی بڑھتی ہوئی بے چینی کا مظہر تھے۔ان کی تشویش کی وجوہات میں ٹرمپ کے مبینہ سیاسی مخالفین کے خلاف حکومت کی فوجداری کارروائیاں، امیگریشن پر سخت فوجی طرز کی کریک ڈاؤن مہم، اور امریکی شہروں میں نیشنل گارڈ کے دستے بھیجنا شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK