Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ کی حمایت کی پاداش میں گرفتار کئے گئے طلبہ اور اساتذہ کیلئےامریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج

Updated: May 07, 2025, 12:18 PM IST | Agency | Washington

جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے محقق بدار خان سوری، کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ طالبعلم محمود خلیل اور ترکی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹریٹ کی طالبہ رمیساء اوزتورک کی فوری رہائی کا مطالبہ۔

Mahmoud Khalil, a student at Columbia University. Photo: INN
کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم محمود خلیل۔ تصویر: آئی این این

امریکہ کی نامور یونیورسٹیوں کولمبیا، جارج ٹاؤن اور ٹفٹس میں غزہ کی حمایت کی پاداش میں گرفتار کئے گئے طلبہ اور اساتذہ کے حق میں منظم احتجاجی مظاہرے منعقد ہوئے جن میں مظاہرین نے فوری طورپر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے محقق بدار خان سوری، کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ طالب علم اور فلسطینی کارکن محمود خلیل اور ترکی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹریٹ کی طالبہ رمیساء اوزتورک کی فوری رہائی پر زور دیا، جنہیں صرف فلسطین کی حمایت کرنے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا۔
 ترکی کی خبر رساں ایجنسی ’اناطولیہ‘ کے مطابق مڈل ایسٹ پالیسی کے ماہر اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر نادر ہاشمی نے مظاہرے میں شرکت کی اور کہا کہ ان افراد کو بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا ہے جو فلسطین کی حمایت میں اظہارِ رائے کو خاموش کرنے کی ایک سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ ہے۔
 ڈاکٹر ہاشمی نے بتایا کہ انہوں نے مارچ میں گرفتار بدار خان سوری سے ملاقات کی جو اس وقت ریاست ٹیکساس کی ایک جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوری کو ہفتے میں صرف دو گھنٹے کھلی فضا میں گزارنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ وہ قید میں مہاتما گاندھی کے نظریات دوسروں کو سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہاشمی کے بقول یہ گرفتاری عالمی برادری تک غزہ میں ہونے والی نسل کشی کی حقیقت پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
 اسی احتجاج میں شریک جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں عربی زبان اور اسلامیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ایلیوٹ کولا نے کہا  ’’اگر وہ ایک ماہر تعلیم کے ساتھ یہ سلوک کر سکتے ہیں تو وہ ہم سب کے ساتھ بھی ایسا کر سکتے ہیں ۔ کیمپس  میں بڑھتی ہوئی خوف کی فضا نے تارکین ِ وطن طلبہ اور اساتذہ میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔‘‘
 طلبہ اور اساتذہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہر پیر کو ان گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے مظاہرے جاری رکھیں گے۔یاد رہے کہ ۸؍مارچ کو امریکی حکام نے محمود خلیل کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ غزہ میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں جاری نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاجی تحریک کی قیادت کر رہے تھے۔امریکہ نے مارچ سے اب تک ایک ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے اور قانونی حیثیت منسوخ کر دی ہے۔ ان میں سے کئی طلبہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی، جس کے بعد چند ایک کے قانونی حقوق بحال کرنے کے عبوری احکامات جاری کئے گئے۔
 کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والی فلسطین نواز تحریک اب امریکہ کی ۵۰؍ سے زائد تعلیمی اداروں تک پھیل چکی ہے، جہاں پولیس اب تک تین ہزار ایک سو سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں زیادہ تر طلبہ اور اساتذہ شامل ہیں۔
 گزشتہ دنوںبگوٹا کی عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے ایک فلسطینی طالب علم محسن مہدوی کو رہا کر دیا تھا  جس نے غزہ کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف مظاہروں کی قیادت کی تھی۔ انہیں امیگریشن حکام نے امریکی شہریت کو حتمی شکل دینے سے متعلق ان کے انٹرویو کے دوران گرفتار کیا تھا ۔محسن مہدوی پہلے طالب علم ہیں جنہوں نے گرفتاری کو چیلنج کیا اور انہیں ضمانت ملی۔ وہ گزشتہ بدھ کے روز ورمونٹ کی ایک عدالت سے باہر نکلے اور نعرے لگاتے ہوئے سیکڑوں حامیوں کی قیادت کی جس میں ’کوئی خوف نہیں ‘ اور ’آزاد فلسطین ‘ کے نعرے شامل تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK