Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوکرینی فوج میں شہریوں کی جبری بھرتی پرعوام برہم، حقوق انسانی دفتر کو شکایتیں

Updated: August 09, 2025, 2:04 PM IST | Mansoor Mirolef | Kyiv

کیٖف کو سرحد پر روس کے خلاف لڑنےوالے جوانوں کی شدید قلت کا سامنا، جبری بھرتی کیلئے نوجوانوں کو تلاش کرنےوالی ’’گشتی ٹیم‘‘ پر مظالم کے الزامات۔

A Pro-Ukrainian soldier walks past the monument to martyred soldiers on Independence Square in Kiev. Photo: INN
کیٖف میں آزادی اسکوائر پریوکرین کا ایک فوجی شہید فوجیوں کی یاد گار کے پاس گزرتا ہوا۔ تصویر: آئی این این

 کیٖف(منصور میرولیف):آرٹم (نام تبدیل کیا گیا ہے) کبھی بھی یوکرینی مسلح افواج کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ یوکرین کے انتہائی مغرب میں واقع صوبہ زاکا پاتیا علاقے سے تعلق رکھنے والے اس ۲۹؍ سالہ نوجوان کا کہناہے کہ ’’اگر میں نے کبھی جنگ میں شرکت کی بھی تو یوکرین کیلئے تو کبھی نہیں لڑوںگا۔‘‘
 فوج میں جبری بھرتی کیلئے نوجوانوں کی تلاش میں مصروف ۳؍ پولیس افسران اور ۲؍ فوجی افسران پر مشتمل ایک گشتی ٹیم نے انہیں  جون کے اواخر میں اس وقت ’اُٹھالیاتھا‘ جب وہ اتوار کو چرچ میں دعائیہ پروگرام  میں شرکت کرکے لوٹ رہے تھے۔  آرٹم کے پاس اس بات کے دستاویزی ثبوت ہیں کہ وہ اپنی ۶۶؍ سالہ معذور ماں کی نگرانی کرنے والے واحد شخص ہیں اس لئے فوج میں خدمات انجام نہیں دے سکتے۔  اس کے بعد بھی گشتی ٹیم انہیں ’’جبری بھرتی‘‘ کے ایک دفتر میں لے گئی جہاں ۲؍ افسران انہیں ایک الگ کمرے میں لے گئے۔ آرٹم کا الزام ہے کہ وہاں اُن افسران نے انہیں ’’رضاکارانہ طور پر فوج میں خدمات پیش کرنے کیلئے‘‘  تشدد کا نشانہ بناتے ہوئےبری طرح مارا پیٹا  ۔  ان کے مطابق جب وہ تیار نہیں  ہوئے توانہیں اور ان جیسے دیگر چار نوجوانوں کے ہاتھ پیر باندھے گئے ، آنکھوں پٹی باندھی گئی ہے اور اُزھوروڈ کے علاقے میں دور دراز جنگل  میں لے جایاگیا۔ وہاں پہنچ کر ایک افسرنے بندوق تانتے ہوئے انہیں بھاگنے کا حکم دیا۔ آرٹم کا دعویٰ ہے کہ دوسری طرف سلوواکیہ کی سرحد تھی۔ ایک دیگر افسر نے ’’غیر قانونی سرحد پار ‘‘کرنے کا ویڈیو بنا لیا جو یوکرین کے قانون کے مطابق قابل سزا جرم ہے اور ۴؍ سال کی قید ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد فوجیوں نے ۲؍ ہزار امریکی ڈالر کے عوض  انہیں  رہا کیا اور ملک سے باہر جانے کے فرضی پرمٹ کیلئے ۱۵؍ ہزار ڈالر الگ سے وصول کئے۔  یوکرین میں ۲۵؍ سے ۶۰؍ سال کے افراد کو جو فوج میں بھرتی کے لائق ہیں، ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ 
 آرٹم جو اب مشرقی یورپ کے ایک ملک میں مقیم ہیں، نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’الجزیرہ‘ کو یہ تفصیلات بتائیں۔ آرٹم کے دعوؤں کی تصدیق نہیں کی جاسکی مگر  نوجوانوں کو فوج میں جبراًبھرتی کرنے کےکئی معاملات سامنےآئے ہیں۔ یوکرین کو روس  کے ساتھ جنگ میں سرحد پر آمنے سامنے کی لڑائی کیلئے  نفری قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ جنوری سے جون کے درمیان یوکرین ہیومن رائٹس آفس کو ۲؍ ہزار سے زائد ایسی شکایتیں موصول ہوئی ہیں جن میں جبری بھرتی کیلئے نوجوانوں کی تلاش میں گھومنےوالی گشتی ٹیم کے مظالم کا حوالہ دیاگیاہے۔ ایسے ہی ایک کیس میں الزام ہے کہ جب   ایک نوجوان نے فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کردیا تو گشتی ٹیم نے اس کی سائیکل کو اپنی کار سے ٹکر ماردی۔ بعد میں اسے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ’’جبری بھرتی‘‘ کے مرکز میں افسران کے حوالے کردیاگیا۔ 
 عوامی سطح پر اس سلسلے میں برہمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ یکم اگست کو وینیتسیا  شہر کے  وسطی علاقے میںجبری بھرتی کے ایک مرکز پر ایک بھیڑ نے حملہ کردیا۔ وہ یہاں رکھے گئے ۱۰۰؍ نوجوانوں کو رہا کروانا چاہتی تھی۔ پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا سہارا لینا پڑا۔  الزام ہے کہ جہاں عام نوجوانوں کو فوج میں زبردستی بھرتی کرکے سرحد پر بھیجا جارہا ہے وہیں  صاحب حیثیت افراد  اپنے اثر ورسوخ کی بنیاد پر ایسی خدمات سےبڑی آسانی سے بچ نکلتے ہیں۔  (بشکریہ: الجزیرہ)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK