Inquilab Logo

پونے: لوجہاد کا الزام لگا کر ۱۹؍ سالہ مسلم طالب علم کو زدوکوب کیا گیا

Updated: April 09, 2024, 3:24 PM IST | Pune

پونے کی ساوتری بائی پھلے یونیورسٹی کے ۱۹؍ سالہ مسلم طالب علم کے ساتھ ہندوتوا واسیوں نے بدسلوکی اور مارپیٹ کی۔ انہوں نے طالب علم کے والدین کو بھی دھمکی دی۔ پولیس نے آئی پی سی کے تحت ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے لیکن اب تک کوئی حراست عمل میں نہیں آئی ہے۔

Savitri Bai Phle University. Photo: INN
ساوتری بائی پھلے یونیورسٹی۔ تصویر: آئی این این

ساوتری بھائی پلے یونیورسٹی کے ۱۹؍ سال کے طالب علم کے ساتھ ایک ہندوتوا سے تعلق رکھنے والے شخص نے مار پیٹ کی اور اس پر ’’لو جہاد‘‘کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے قتل کرنے کی دھمکی بھی دی۔ پولیس نے آئی پی سی کے تحت اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے لیکن اب تک اس کی حراست عمل میں نہیں آئی ہے۔ 

فرسٹ ایئر کا طالب علم جو اپنے دوست کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا ، کو ۶؍ موٹر سائیکل سواروں نے روکا اور ان سے ان کے آدھار کارڈ طلب کئے۔انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ ان میں سے ایک شخص نے اس سے پوچھا’’کیا تم مسلم ہو؟اور یہاں لو جہاد کرنے آئے ہو؟‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ترکی نے اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کیں
طالب علم نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ انہوں نے ہمارے آدھار کارڈ دیکھنے کے بعد مجھ پر لو جہاد پھیلانے کا الزام عائد کیا ، مجھ سے مارپیٹ کی اور میرے دوست کو تھپڑ رسید کیا۔انہوں نے لڑکیوں کو نقصان نہیں پہنچایا لیکن مجھ سے بات کرنے کے خلاف انہیں متنبہ کیا۔ 
بعد میں ہندوتواواسی نے مزید لوگوں کوبلایا اور انہوں نے بھی طالب علم کے ساتھ بدسلوکی کی اور اسے دھمکی دی۔ یہاں تک کہ انہوں نے طالب علم کے والد کو بھی فون کیااور انہیں دھمکی دی۔
طالب علم نے مزید بتایا کہ انہوں نے میرے والد سے کہا کہ اگر انہوں نے میرا داخلہ منسوخ نہیں کیا تو وہ میری لاش میرے گاؤں بھیجیں گے۔
کال موصول ہونے کے فوراً بعد طالب علم کے اہل خانہ پونے پہنچے اور انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو حالات سےآگاہ کیا اور پھر پولیس سے رجوع کیا۔بعد ازیں پولیس نے آئی پی سی کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا۔اس ضمن میں انسپکٹر اجے کلکرنی نے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی کے ۱۹؍ سالہ طالب علم کی جانب سے داخل کردہ شکایت کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے ۔ وہ نام سے مشتبہ افراد کی شناخت نہیں کر سکا تھا۔ ہم اس ضمن میں تفتیش کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK